خبرنامہ بلوچستان

وزیراعظم کی آمد سے بنوں سمیت پسماندہ ترین اضلاع میں ترقی کے نئے سفر کا آغاز ہوگا،مولانا

بنوں :(اے پی پی) جمعیت علماء اسلام(ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم محمد نواز شریف کی بنوں آمد کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم کی بنوں آمد سے بنوں سمیت پسماندہ ترین تمام اضلاع میں ترقی کے ایک نئے سفر کا آغاز ہوگا، جو لوگ صوبے کے مینڈیٹ کے دعویدار ہیں وہ ترقی کے نام سے بھی واقف نہیں ہیں، انہیں صوبے کی مذہبی، تہذیبی اور روایتی اقدار کی جڑیں اکھاڑنے کے لئے مسلط کیا گیا ہے، جو لوگ خیبر پختونخوا کے چوہوں سے ڈرتے ہیں وہ پنجاب کے شیروں کو چھیڑ رہے ہیں، وزیراعظم کہیں نہیں جائیں گے لیکن ان لوگوں کی باری آئی تو انہیں گھر ملے گا نہ جیل ،یہ اپنے سسرال جائیں گے ، ان کے ہسپتالوں کی بیرون ملک آف شور کمپنیاں ہیں، احتساب ہوا تو سب کا یکساں ہوگا، ہم میدان عمل میں ہیں، اپنی تہذیب اور روایات کو ختم کرنے نہیں دیں گے ۔ منگل کو یہاں جلسہ عام سے اپنے خطاب میں انہوں نے وزیراعظم محمد نواز شریف کا خیرمقدم کیا اورکہا کہ وزیراعظم محمد نواز شریف کی بنوں آمد ہمارے لئے تاریخی دن ہے، ہم دل کی گہرائیوں سے انہیں خوش آمدید کہتے ہیں، وزیراعظم کی تشریف آوری سے صرف ضلع بنوں نہیں تمام جنوبی اضلاع جو پاکستان کے پسماندہ ترین اضلاع سمجھے جاتے ہیں ان کی ترقی کا آغاز ہوگیا ہے، ترقی کے نئے سفرکیلئے وزیراعظم تشریف لائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترقی کا یہ سفر جاری رہے گا، پاکستان کی 67 سالہ تاریخ میں ان پسماندہ علاقوں کو ہمیشہ نظر انداز کیا گیا، ان علاقوں کو67 سالوں میں عمداً پسماندہ رکھا گیا ہے، وزیراعظم کی قیادت میں ترقی کا سفر جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی اضلاع کیلئے میں اعلان کرتا ہوں کہ14مئی کو وزیراعظم ڈیرہ اسماعیل خان تشریف لائیں گے اور پاک چین اقتصادی راہداری کا افتتاح کریں گے ۔ اس موقع پر مزید میگا پراجیکٹس کا اعلان کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کا دعویٰ ہے کہ ان کے پاس صوبے کا مینڈیٹ ہے ان کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ صوبے کو ترقی کی راہ پر ڈالیں، وہی ترقی کا راستہ روک رہے ہیں، ایسے لوگ ترقی کے نام سے نابلد ہیں، یہ صوبے کو جہالت اور مغربی تہذیب کی طرف لے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک ذمہ دار وفد نے مجھ سے یہ بات کی کہ اس صوبے میں مذہبی جڑیں مضبوط ہیں، یہاں سے مذہبی جڑیں اکھاڑنے کیلئے ان لوگوں کو مسلط کیا گیا ہے، لاہور میں ان کے کارکنوں نے عورتوں کے دوپٹے چھینے۔ ہم میدان عمل میں ہیں ہم اپنی اسلامی ثقافت، اپنی تہذیب اور روایات کو ختم نہیں کرنے دیں گے ۔ انہوں نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ ہمیں ان سے واسطہ پڑا ہے جو دن رات سوتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم کو سی پیک پر اعتماد میں نہیں لیا گیا ، اعتماد میں جاگنے والے کو لیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ کرنے والوں نے اپنے صوبوں میں صرف چوہوں کو مارنے کی سب سے بڑی ذمہ داری لگائی ہے۔ انہوں نے وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ دہشت گردی سے تباہ حال وزیرستان کے لوگوں کی باعزت گھروں کی واپسی اور ان کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے۔ آئی ڈی پیز کو اپنی سرزمین پر واپس لانے کا انتظام کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں کے اساتذہ کرام کی اپ گریڈیشن کا اعلان کیا جائے، ہمارے صوبے میں اسلامیات کا مضبون لازمی ہے، اس لازمی مضمون کیلئے اساتذہ کی بھرتی پر سے پابندی اٹھائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس سرزمین کے غریب اور پسماندہ طبقے کی آواز سنیں، ہماری وزیراعظم سے بڑی امیدیں وابستہ ہیں۔ توقع ہے کہ وزیراعظم ہماری توقعات اور امیدوں پر پورا اتریں گے ۔