خبرنامہ بلوچستان

وزیراعلیٰ بلوچستان کیخلاف تحریک عدم اعتماد آج پیش کی جائیگی

وزیراعلیٰ بلوچستان کیخلاف تحریک عدم اعتماد آج پیش کی جائیگی

کوئٹہ:(ملت آن لائن) بلوچستان اسمبلی اجلاس کے دوران آج وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی جائے گی۔ نواب ثنااللہ زہری وزیراعلیٰ بلوچستان کی کرسی پر رہیں گے یا نہیں اس کا فیصلہ آج 4 بجے ہونے والے اسمبلی اجلاس کے دوران کرلیا جائے گا جہاں وزیراعلیٰ کے خلاف ایک گروپ کی جانب سے تحریک عدم اعتماد پیش کی جائے گی۔ وزیراعلیٰ کے خلاف اپوزیشن سمیت ان کی اپنی جماعت کے ارکان بھی تحریک عدم اعتماد لانے والوں میں پیش پیش ہیں۔ دوسری جانب اسپیکر بلوچستان اسمبلی راحیلہ حمید خان درانی نے اجلاس کی براہ راست کوریج یا موبائل سے ویڈیو بنانے پر پابندی عائد کردی ہے۔ اسمبلی کے قواعد و ضوابط کے مطابق تحریک پیش کرتے وقت 13 اراکین کی حاضری ناگزیر ہے جب کہ تحریک ناکام بنانے کے لیے وزیراعلیٰ بلوچستان کو 65 کے ایوان میں سے 33 ارکان کی حمایت درکار ہے اور یہی تعداد محرکین کو بھی ثابت کرنا ہوگی۔ وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف ارکان کی تعداد 40 ہوگئی، عبدالقدوس بزنجو کا دعویٰ دوسری جانب ثناء اللہ زہری کی حکومت بچانے کے لیے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی گزشتہ روز کوئٹہ پہنچے جہاں ان کے بلائے جانے کے باوجود پارٹی اراکین ملاقات کے لئے نہ آئے جس کے بعد انہیں وہاں قیام بڑھانا پڑا۔ گورنر ہاؤس میں وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس بھی ہوا جس میں وزیراعلیٰ بلوچستان، مسلم لیگ (ن) کے حامی اراکین، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کے ممبران اسمبلی شریک ہوئے۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد سے پیدا صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ و زیراعظم کی جانب سے منحرف اراکین سے رابطہ کرنے کی بھی کوششیں کی گئیں۔ اس سے قبل مسلم لیگ (ق) کے رہنما عبدالقدوس بزنجو نے دعویٰ کیا تھا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں شامل اراکین کی تعداد 40 تک ہوچکی ہے۔ عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے نواب چنگیز مری نے بھی تحریک عدم اعتماد کی حمایت کردی ہے۔ دوسری جانب ترجمان وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا ہے کہ 40 اراکین کی حمایت کا دعویٰ کرنے والے عشائیے میں 20 ارکان بھی اکٹھے نہیں کر سکے۔ بلوچستان اسمبلی میں عدم اعتماد تحریک کی تاریخ 1970 میں بلوچستان ون یونٹ کے خاتمے کے بعد بحیثیت صوبہ وجود میں آیا اور 1972 میں پہلی صوبائی اسمبلی تشکیل دی گئی اور اس وقت سے لے کر آج تک تین بار وزرائے اعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع ہوچکی ہے۔ ان وزرائے اعلیٰ میں میر تاج محمد جمالی مرحوم، سردار اختر جان مینگل اور موجودہ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری شامل ہیں۔ میر تاج محمدجمالی اور سردار اختر جان مینگل کے خلاف تحریک عدم اعتماد اسمبلی میں جمع ہوئی تو وہ فوری طور پر وزارت اعلیٰ مستعفی ہوگئے تاہم مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدر وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری ابھی تک تحریک عدم اعتماد کا سامنا کر رہے ہیں۔ بلوچستان میں سیاسی بحران: وزیراعلیٰ زہری کا نواز شریف سے رابطہ صوبے میں سیاسی بحران پر وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناءاللہ زہری نے اتوار کو سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور صوبے کی حالیہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ سابق وزیراعظم اور وزیراعلیٰ بلوچستان کے درمیان اسمبلی میں پیش کردہ تحریک عدم اعتماد سمیت مختلف امور پر گفتگو ہوئی۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سے وفاقی وزراء خرم دستگیر اور عبدالقادر بلوچ نے بھی ملاقات کی، وزیر دفاع خرم دستگیر نے اس موقع پر وفاقی حکومت اور (ن) لیگ کی جانب سے نواب ثناء اللہ زہری کو مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی۔