خبرنامہ بلوچستان

وزیراعلیٰ بلوچستان کی کرسی خطرے میں

وزیراعلیٰ بلوچستان کی

وزیراعلیٰ بلوچستان کی کرسی خطرے میں، اپوزیشن کا 40 ارکان کی حمایت کا دعویٰ

کوئٹہ: (ملت آن لائن) وزیر اعلیٰ بلوچستان کا اقتدار خطرے میں پڑ گیا۔ مسلم لیگی وزیراعلی نواب ثناء اللہ زہری کی مشکلات میں کمی نہیں آسکی گذشتہ روز صوبائی وزیر شیخ جعفر مندوخیل کے مستعفی ہونے کے فیصلے کے بعد صوبے میں وزارتوں سے استعفی دینے والوں کی تعداد 6 ہوگئی۔ اپوزیشن کا دعوی ہے کہ انہیں 65 کے ایوان میں 40 سے زائد اراکین اسمبملی کی حمایت حاصل ہے۔ آئندہ 24 گھنٹوں میں مزید استعفے متوقع ہیں۔ بلوچستان کے سیاسی منظر نامے میں تبدیلی کے لئے پارلیمانی جماعتوں کے رہنماؤں کے درمیان ملاقاتوں میں بھی تیزی آ گئی ہے۔ جے یو آئی، عوامی نیشنل پارٹی اور بی این پی مینگل کے مشترکہ اجلاس میں تحریک عدم اعتماد کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ سرفراز بگٹی نے وزیر اعلیٰ بلوچستان کے خلاف اکثریت حاصل ہونے کا دعویٰ کر دیا۔

دوسری جانب سابق وزیر اعظم نواز شریف سے وزیر اعلیٰ بلوچستان ثنا اللہ زہری نے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور تحریک عدم اعتماد سمیت مختلف امور زیر غور آئے، نواز شریف نے کہا ثنا اللہ زہری کے خلاف تحریک عدم اعتماد سینیٹ الیکشن رکوانے اور جمہوری نظام کے خلاف سازش ہے، کوئی بھی غیر جمہوری رویہ قبول نہیں کریں گے، عوامی مینڈیٹ اولین ترجیح ہے۔ ذرائع کے مطابق ثنا اللہ زہری نے تحریک عدم اعتماد نا کام بنانے کے لئے نواز شریف سے مدد مانگ لی اور کہا کہ تحریک عدم اعتماد سے آئندہ الیکشن میں نقصان ہو سکتا ہے، اس لئے اس معاملے کو حل ہونا چا ہئے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ کے قریبی ساتھیوں نے ایک ایک کر کے ساتھ چھوڑنا شروع کر دیا۔ ثنا اللہ زہری کا آئندہ 48 گھنٹوں میں استعفیٰ متوقع ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر سردار یعقوب ناصر نے وزیراعلیٰ ثنااللہ زہری سے ملاقات کی اور سیاسی صورتحال، تحریک عدم اعتماد سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

سردار یعقوب ناصر نے کہا مسلم لیگ (ن) کے اکثریتی ارکان وزیراعلیٰ کے ساتھ ہیں، چند مفاد پرستوں کی بغاوت کا کوئی اثر نہیں پڑے گا، تحریک عدم اعتماد کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے، وفاقی وزیر سیفران جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ، وزیر مملکت میر جام کمال، وزیر دفاع خرم دستگیر، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کوئٹہ پہنچ گئے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان سے وزیر دفاع خرم دستگیر نے ملاقات کی اور تحریک عدم اعتماد پر تبادلہ خیال کیا۔ خرم دستگیر نے کہا جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں، مخالفین کو شکست ہوگی ۔

وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے مولانا فضل الر حمن سے مدد مانگ لی جس پر مولانا فضل الر حمن نے وزیر اعظم کو بلوچستان میں اپنی صفیں درست کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا مسلم لیگ ن نے بلوچستان میں ہمیں خود اپوزیشن میں دھکیلا، ساڑھے 4 سال تک ہماری یاد نہیں آئی۔ دوسری جانب وزیر اعلیٰ بلوچستان کے ترجمان جان اچکزئی نے کہا کہ ن لیگ کی قیادت پر منظم حملہ کیا گیا، لیگی ارکان کی جانب سے تحریک عدم اعتماد کی حمایت غیرآئینی اقدام ہو گا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق ڈپٹی سپیکر میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا تحریک عدم اعتماد کے لئے 40 ارکان کی حمایت مل گئی، 9 جنوری کو کامیاب ہونگے۔