خبرنامہ

آئی ایس پی آر ،،ان کی نظر میں….اصغر علی شاد

ہندوستانی فوج پاک آرمی سے کس حد تک متاثر یا خائف ہے اس کا تازہ ثبوت چند روز پہلے تب سامنے آیا جب انڈین آرمی کے ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل ” ایس اے حسنین “ نے ایک مضمون بعنوان ” بھارتیہ سیناﺅں ( افواج ) کی چھوی ( امیج ) کو چنوتی ( چیلنج ) “ میں موصوف نے لکھا ہے کہ ” میں شروع میں ہی بھارتیوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ یہ تحریر مسئلے کو زیادہ نمایاں کرے گی البتہ اس کا حل شاید پیش نہ کر سکے کیونکہ یہ مسئلہ اتنا بڑا ہے کہ پہلے اس کا مکمل تعارف ضروری ہے ۔ اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ پچھلے کافی عرصے سے بھارتی افواج خاص طور پر انڈین آرمی کو تنقید بنا کر اس کے امیج کو بری طرح متاثر کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں اور اسی وجہ سے بھارتی فوج کا مورال بہت نیچے آ چکا ہے “ ۔

”بھارت کے اکثر لوگوں کے نزدیک انڈین آرمی کا تعلقات عامہ کا شبہ اتنا کمزور ہے کہ جو اس طرح کی نکتہ چینیوں کا صحیح جواب نہیں دے پا رہا جس کی وجہ سے ہندوستانی فوج کا امیج دن بہ دن مٹی میں ملتا جا رہا ہے حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ انڈین آرمی کے شعبہ تعلقاتِ عامہ کی تنظیم میں ہی بنیادی نقص موجود ہے اور وہ اتنا بے بس ہے کہ وہ اس قسم کے اعتراضات کا خاطر خواہ جواب نہیں دے پاتا ۔ بہت سے الزامات جو انڈین آرمی کے خلاف لگائے جاتے ہیں ان کے نتیجے میں ہمارے بھارتی سپاہیوں اور افسروں کا مورال بری طرح متاثر ہو چکا ہے ۔ انڈین آرمی نے اپنی محنت اور ریاضت سے اگرچہ کچھ امیج بنایا ہے لیکن سوشل میڈیا اور دوسرے میڈیا کے ذریعے بہت سے نا قدین اس امیج کو بری طرح خراب کرنے میں لگے ہوئے ہیں اور وہ اپنے اس مقصد میں بڑی حد تک کامیاب بھی ہیں ۔اور اس کا نتیجہ یہ ہے کہ صرف مقبوضہ کشمیر میں ہی نہیں بلکہ بھار ت کے کئی دیگر علاقوں میں بھی بھارتی فوجیوں کو بد ترین ولن کے روپ میں دیکھا جاتا ہے۔ ”اس ضمن میں ہمیں (بھارت) دو باتوں پر غور کرنا ہو گا ۔ پہلی یہ ہے بین الاقوامی سرحد کے اس پار پاکستان ہے اور اس وقت غالباً دنیا بھر کی تمام افواج میں سے اعلیٰ کارکردگی کا حامل شعبہ تعلقات عامہ پاکستانی افواج کے پاس ہے ۔ 1949 میں افواج پاکستان نے انٹر سر و سز پبلک ریلیشنگ (ISPR) کے نام سے محکمہ بنایا تھا جس کا کام کاج پاک افواج کے باقاعدہ افسروں اور اہلکاروں کے ذمہ ہے ۔ یہ محکمہ فوج کے تعلقات عامہ کا کام دیکھنے کے ساتھ ساتھ نفسیاتی جنگ بھی لڑتا ہے ۔ یہ محکمہ پاک افواج کا امیج پاکستان اور پوری دنیا میں اچھا بنانے کے لئے اپنی پوری صلاحتیں صرف کرتا ہے ۔ علاوہ ازیں اس وقت اس کا سب سے بڑا ہدف بھارت ہے جس کے خلاف یہ چوبیس گھنٹے نفسیاتی جنگ لڑتا رہتا ہے ۔ ” پاک افواج کے اس محکمے کی سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ دنیا بھر میں پاک افواج کا شمار دنیا کی سب سے دس بہترین فوجوں میں ہو رہا ہے ۔ جبکہ اس فہرست میں بھارتی آرمی کا دور دور تک کوئی مقام نہیں ۔ اگرچہ ان فہرستوں کی کوئی باقاعدہ اہمیت نہیں ہوتی پھر بھی پاک افواج کی شہرت تو دنیا بھر میں دن بہ دن بڑھ ہی رہی ہے۔“ ”جبکہ بھارت میں افواج کا تعلقات عامہ کا طریقہ تینوں شعبوں میں کام چلاﺅ طریقے سے چلایا جاتا ہے کیونکہ ان کی تنظیم اور تشکیل ہی مناسب نہیں اس وجہ سے عام بھارتیوں کے ساتھ انڈین افواج کا باقاعدہ تعلق ہی قائم نہیں ہو پایا ۔ تعلقات عامہ کا پورا محکمہ وزارتِ دفاع کے پاس ہے جسے دیش کے دفاع کا پبلک ریلیشنگ آفس کہا جاتا ہے ۔ اس شعبے میں اگرچہ اچھے پیشہ ور کارکن ہیں مگر ان کو دورِ جدید کے نفسیاتی جنگ کے طور طریقوں کا نہ تو علم ہے اور نہ ہی عوام اور فوج کے تعلقات کار کی بابت ان کو فوجی پالیسیوں کی خبر ہے ۔ اسی وجہ سے یہ عوام اور افواج کے مابین اچھے ڈھنگ سے پل کا کردار ادا کرنے میں ناکام ہے ۔ ان میں سے کچھ فوج کے لوگ ہیں لیکن ان کو فوج کے اعلیٰ کمانڈروں کے خیالات کا علم ہی نہیں کیونکہ وہاں تک ان کی پہنچ دور دور تک نہیں ۔ اسی طرح علاقائی کمانڈروں کے ساتھ بھی ان کے تعلقات کار اس نوعیت کے نہیں کہ دونوں فریق ایک دوسرے کی بات کو صحیح طور پر جان سکیں اور یوں در حقیقت یہ انتہائی مضحکہ خیز کردار بن چکے ہیں اور ابلاغِ عامہ کے شعبے میں بھارتی افواج بری طرح پچھڑی ہوئی ہیں اور پاکستان اور بھارت کا اس ضمن میں موازنہ کرنا ہی شاید نا مناسب ہو گا ۔کیونکہ پاکستان کے شعبہ تعلقات عامہ کے پاس بھارت کے بارے میں علم رکھنے والے افراد کہیں زیادہ بہتر ہیں ۔ پاکستان میں ان ماہرین کو وہاں کے قومی میڈیا اور بین الاقوامی سطح پر ISPR اس شاندار ڈھنگ سے استعمال کرتا ہے کہ اس سے نہ صرف پاکستان کے اندر اس کے اثرات بہتر ہوتے ہیں بلکہ دشمن ممالک کے اوپر بھی خوشگوار اثرات ڈالنے، مرتب کرنے میں کامیابی ہوتی ہے جبکہ بھارتی افواج کا معاملہ اس کے بالکل الٹ ہے ۔ اطلاعات کے اس دور میں اگر بھارت میں اس شعبے کو پاکستانی ISPR کی بنیادوں پر تشکیل نہ دیا گیا تو آنے والے دنوں میں ہندوستان کو اس کا خمیازہ اور بھی خطرناک ڈھنگ سے بھگتنا پڑ سکتا ہے ۔ “
اس تحریر کا ہندی ترجمہ انڈین آرمی کے کرنل ” شیو دان سنگھ “ نے کیا جو آٹھ اپریل 2016 کو شائع ہوا ۔ یہاں اس امر کا ذکر بے جا نہ ہو گا کہ مندرجہ بالا تحریر میں ایک لفظ بھی اپنی جانب سے شامل نہیں کیا گیا بلکہ ہندوستان میں RSS کے ذیلی ادارے اور چوٹی کے تھنک ٹینک ” VIF “ ( وویکا نند انٹر نیشنل فاﺅنڈیشن ) کی ویب سائٹ پر آٹھ اپریل 2016 کو شائع کیا گیا ۔ مندرجہ بالا تحریر سے بخوبی اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ انڈین آرمی کی قیادت آپریشن ضرب عضب کی کامیابی سے کس قدر دلبرداشتہ ہے ۔ علاوہ ازیں پاک چین اقتصادی راہداری کی ممکنہ تعمیر کی جانب ہونے والی پیش رفت نے بھی بھارت کے بالا دست طبقات کو کسی حد تک حواس باختہ کر رکھا ہے کیونکہ یہ امر کسی سے بھی پوشیدہ نہیں کہ ہندوستان کی عسکری اور سیاسی قیادت کے اہداف میں پاکستان کا ایٹمی پروگرام ، پاک چین اقتصادی راہداری اور آپریشن ضرب عضب سرِ فہرست ہیں اور ان کی پوری کوشش اور خواہش ہے کہ ان تینوں بڑے اہداف کو ہر ممکن ڈھنگ سے نقصان پہنچایا جائے مگر اللہ تعالیٰ کی مہر بانی اور پاکستانی عوام اورعسکری اور سیاسی قیادت کے باہمی ربط سے ہر آنے والا دن پاکستان کے لئے بہتر مستقبل کی نوید کا پیامبر ثابت ہو رہا ہے ۔ پاک افواج اور قومی سلامتی کے دیگر اداروں کو خود ہندوستانی فوج اپنی اعلیٰ ترین سطح پر جس انداز میں تسلیم کر رہی ہےں اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ قومی سلامتی کے پاک اداروں سے کس حد تک متاثر یا خائف ہیں ۔ امید کی جانی چاہیے کہ وطن عزیز کے سبھی حلقے پاک چین اقتصادی راہداری ، ایٹمی پروگرام اور نیشنل ایکشن پلان کو مزید موثر اور کامیاب بنانے کے لئے اپنی تمام صلاحتیں مزید بہتر ڈھنگ سے استعمال کریں گے ۔