امید ہے تم ہماری اس بے حسی اور تغافل شعاری کو معاف کر دو گے،تم سے شایان شان سلوک کرنے میں ہم ناکام رہے،تمہیں پتہ تو ہے کہ ہم بڑے ہی سنگین مسائل میں الجھ گئے ہیں، اس وقت ہماری کوشش یہ ہے کہ کسی طرح اپنی حکومت کو چلتا کریں،ا ن کوششوں میں ہمارا بال بال ا لجھا ہواہے،رہا تمہاری سازش کا مقابلہ اور وطن عزیز کی سلامتی اورآزادی کا تحفظ، تو تمہیں پتہ ہے کہ یہ کوئی ایسابھی ضروری کام نہیں، اس سے پہلے اکہترمیں بھی ہمیں وطن کی سلامتی کے بجائے ایک دوسرے کو گرانے کی زیادہ فکر لاحق تھی، ہم نے اسی لئے یہ نعرہ بھی مارا کہ ادھر ہم، ادھر تم ا ورپھر اسی فارمولے پر عمل ہوا، وہ الگ بات ہے کہ ملک دو لخت ہو گیا ۔
ان دنوں حکمران پارٹی ہمارے ہتھے چڑھی ہوئی ہے، ہم نے ذرا ڈھیل دی تو اسے پاؤں پسارنے ا ورٹرم پوری کرنے کا موقع مل جائے گا۔اور ہم کہیں کے نہ رہیں گے، ہمارے اوپر ترینوں نے بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ہے، وہ سب ضائع چلی جائے گی۔ہم تو اپنے وزیرا عظم کا پیچھا کریں گے، وہ لندن گئے ہیں تو ہم بھی جہاز بھر کر پیچھے چلے گئے ہیں ۔
یہ فیس بک والے لڑکے بڑے شریر ہیں، طعنے دہتے ہیں کہ ہم اپنی اے ٹی ایم مشینیں ساتھ لے کر گئے ہیں مگر کیا کریں ، ابھی ہماری کوئی آف شور کمنی نہیں ، نہ کوئی سوئس اکاؤنٹ ہے، آخر کسی نے تو خرچہ اٹھانا ہے اور یہ کار ثواب انجام دینے والوں کی قطار لگی ہوئی ہے، ہم مانتے ہیں کہ شوکت خانم کا جو پیسہ ہڑپ کرنے کی کوشش کی، وہ ناکام ہو گئی اور سخت دباؤ کی وجہ سے دو ہزار پندرہ میں یہ دو بلین روپے شوکت خانم کو واپس کرناپڑ گئے، یہ باہر پڑے ہوتے تو اے ٹی ایم مشینیں اٹھا کر ساتھ لے جانے کی کیا ضرورت تھی، اب ہم آف شور کمپنیاں بنانے والوں سے بنفس نفیس رابطہ کریں گے ا ور وہ طریقہ معلوم کریں گے کہ نہ ہینگ لگے نہ پھٹکری ا ور رنگ بھی چوکھا آئے، آخر ہمارے بچے بھی لندن ہی میں ہیں ا وروہ بھی دوسروں کے بچوں کی طرح ذہین ہیں۔ ذرا موقع تو ملے، وہ ایسا ہاتھ دکھائیں گے کہ باقی لوگ ہاتھ ملتے رہ جائیں گے۔
انکل کلبھوشن ، بات کسی اور طرف نکل گئی، تم دل چھوٹا نہ کرنا، اگر کوئی چھوٹی موٹی پھینٹی کھا چکے ہو تو آئندہ کے لئے ہم تمہارا ضرور خیال رکھیں گے، کشمیر سنگھ اور ریمنڈ ڈیوس کی مثال تو تمہارے سامنے ہے۔ مگر ایک بار ہمیں اس حکومت کو ایسی پھینٹی چاڑھ لینے دو کہ اسے چھٹی کا دودھ یادآجائے اور اس کی آئندہ نسلیں بھی سیاست اور حکومت سے توبہ تائب ہو جائیں، مگر ہم جانتے ہیں کہ یہ حکومت بڑی ٹیڑھی ہڈی ہے، یہ نہ نگلی جائے گی، نہ اگلی جائے گی۔ انہوں نے گھاٹ گھاٹ کا پانی پی رکھا ہے، ہم ان کے سامنے ہیچ ہیں مگر اپنی سی کوشش کرنا تو انسان کا فرض ہے۔پہلے دھرنے کا فریضہ ا دا کیاتھا ، اب ہمارا ارداہ ہے کہ ان کے محلات کا گھیراؤ کریں، اگر پنڈا رائیاں کے دہشت گرد مارے نہ جاتے تو ہمیں آج اس قدر تردد نہ کرنا پڑتا۔ایک زمانے میں قاضی حسین احمدنے بھی ان کا گھیراؤ کیا تھا مگر وہ ناکام رہے،کچھ پتہ نہیں ہمارا انجام کیا ہو مگر سر دھڑ کی بازی لگانے کے عزم کے ساتھ نکلیں گے ، اگر ناکامی بھی ہوئی تو ایک عدد یعنی تیسری دلہن تواس دھرنے میں بھی مل ہی جائے گی۔چلئے ، چند مہینے اچھے گزر جائیں گے۔
بس زیادہ فکر کی بات نہیں۔تمہاری خاطر مدارات میں جوکسر رہ جائے گی ، وہ سب پوری کردیں گے مگر یہ جو پہاڑ جیسا مشکل کام آن پڑا ہے ذرا اس سے نبٹ لینے دو، یہ آدمی بہت سخت جان ہے، دل کرے تو کہہ دیتا ہے کہ نہ ڈکٹیشن لوں گا، نہ جھکوں گا۔ اب دیکھیں ناں ! آئس لینڈ کا وزیرا عظم بھاگ گیا، اسپین کے ایک وزیر نے استعفی دے دیا، مگر ہمارا وزیر اعظم اپنا دل تگڑا کرانے لند ن پہنچ گیا ہے، دعا کرو کہ یہ لندن والے اپنے جلوسوں کو دھرنے میں بدل دیں اورا سوقت تک ٹین ڈاؤننگ کا گھیراؤ جاری رکھیں جب تک کیمرون مستعفی نہیں ہو جاتا، یہ کیمرون بھڑوا چلا گیا تو ہمارا کام آسان ہو جائے گا،اور ہم بھی اپنے وزیر اعظم سے لندن سے ا ستعفے لے کر ہی واپس ملک کا رخ رکیں گے مگر ہمیں ڈر ہے کہ کہیں حمزہ شہباز شریف کو ہماری واپسی تک نیا وزیرا عظم نہ منتخب کر لیا جائے اور پھر شہباز شریف کسی سیٹ سے جیت کر سچ مچ کا وزیراعظم بن بیٹھے گا تو ہمارا کام ا ورمشکل ہو جائے گا، وہ تو خالص فولاد سے بنا ہے،اس کے سارے منصوبوں میں فولادا ستعمال ہوتا ہے۔ اس شخص سے ٹکر لینی مشکل ہو جائے گی اور اس نے لاہور کی اورنج ٹرین چلا لی تو اگلا لیکشن تو وہ سویپ کر جائے گا۔
بہر حال تم ہمارا دھیان چھوڑو، اپنی صحت کا خیال رکھو، تم ایک اہم مشن پر پاکستان آئے ہو، کہیں یہ ادھورا نہ رہ جائے۔ہماری تمہارے ساتھ کوئی لڑائی نہیں، دیکھیں ۔ ہم تو پھر بھی تمہارے ملک میں کرکٹ کھیلنے گئے ا ور دیکھنے بھی گئے ا ور اسے جوا سمجھ کر کھیلاا وراس میں ہار بھی قبول کی۔ہمیں تمہارے ملک سے کوئی کدورت نہیں، تم ایک عظیم جمہوریت ہو، ایک منی سپر ہاور ہو، ارد گرد کے ممالک تو تمہارے سامنے کیا پدی کیا پدی کا شوربہ کی حیثیت بھی نہیں رکھتے۔کون ہے جو اشوکا کی جدید اور عظیم سلطنت کے سامنے دم بھی مار سکے۔ تم کہو کہ ممبئی حملہ ہم نے کیا تو ہم دم ہلاتے ہوئے یہ الزام اپنے سر لے لیتے ہیں، تم کہو کہ پٹھان کوٹ کا سانحہ ہم نے کیا تو ہم اپنی تحقیقاتی ٹیم فوری بھجوا دیتے ہیں ، یہ تو آپ نے خود اپنے پاؤں پر کلہاڑی ماری کہ جو شخص اس سانحے کی تحقیقات کر رہا تھا،ا سے آدھی رات کو اکیس گولیاں مار کر بھون دیا اور ساتھ ہی اس کی بے گناہ بیوی کو بھی چلتا کیا۔یہی کچھ تم نے سمجھوتہ ایکسپریس کے تفتیشی افسر کر کرے کے ساتھے کیا تھا،ا سے ممبئی حملے کے پہلے مرحلے ہی میں پار کرد یا۔ واہ! کیا مہارت ہے تمہاری ، اس دانش مندی کی داد دیئے بغیر کون کافر رہ سکتا ہے کہ پیچھے کوئی ثبوت ہی باقی نہیں رہنے دیتے۔ اب اگر تم رنگے ہاتھوں پکڑے بھی گئے ہو تو کوئی چنتا کاہے کی۔ ہم آپ کو پوری عزت و تکریم دیں گے۔ اور جیسے کشمیر سنگھ کو انصار برئی کی جھنڈے والی گاڑی میں واہگہ پار بھیجا، اب تمہیں اس سے زیادہ شان وشوکت اور ڈھول ڈھمکے کے ساتھ رخصت کریں گے۔
ویسے کلبھوشن جی ! کوئی نسخہ تو بتاؤ کہ ہم اپنے وزیرا عظم کا بستربوریاکیسے گول کریں ، تم تو بلوچستان، گوادر اور پاک چین راہداری کا بستر بوریاگول کرنے آئے ہو، جو شخص اتنا بڑا کام کر سکتا ہے، وہ ہماری چھوٹی سی مدد بھی نہیں کر سکتا، یہ کیسے ہو سکتا ہے، تم کوئی ٹوٹکا ضرور بتاؤ، ہم خواہ مخواہ لندن میں خوار ہو رہے ہیں، پھرتے ہیں میر خوار کوئی پوچھتا نہیں۔