خبرنامہ

بھارتی یوم جمہوریہ کشمیریوں کیلئے یوم سیاہ….اسداللہ غالب

بھارتی یوم جمہوریہ کشمیریوں کیلئے یوم سیاہ….اسداللہ غالب

کسی بھی ریاست میں اس کا یوم جمہوریہ اس کی شان‘ آزادی اور وقار کی علامت ہوتا ہے۔ اسے شاندار انداز میں یوں منایا جاتا ہے کہ اس موقع پر عید کا سماں معلوم ہوتا ہے۔ تاہم چھبیس جنوری کو بھارت کے یوم جمہوریہ کو وادی¿ کشمیر میں کچھ اور ہی منظر دکھائی دیتا ہے۔ بھارت جو مقبوضہ کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ کہتا ہے اور اسے اپنا حصہ گردانتا ہے‘ اس دعوے کی قلعی بھارت کے یوم جمہوریہ کے موقع پر کھل جاتی ہے جب مقبوضہ کشمیر کے عوام نہ صرف مقبوضہ کشمیر میں بلکہ دنیا بھر میں بھارت کے یوم جمہوریہ کی اصل حقیقت بے نقاب کرنے اور بھارتی نام نہاد جمہوریت کا بھیانک آمرانہ چہرہ سامنے لانے کے لئے اسے یوم احتجاج اور یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہیں یوں دنیا کو یہ پیغام جاتا ہے کہ کشمیری بھارت کے یکطرفہ فیصلوں‘ دباﺅ‘ تشدد اور اٹوٹ انگ کے جھوٹے نعرے کو نہیں مانتے بلکہ بھارتی تسلط سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے آزادی چاہتے ہیں۔ گزشتہ 30 برسوں سے بھارت کے لئے مقبوضہ کشمیر میں یوم جمہوریہ کی تقریب بھرپور فوجی پہرے اور فضائی نگرانی کے باوجود صرف چند منٹ کے لئے جھنڈا لہرانے اور ترانے تک ہی محدود رہتی ہے۔ پھر کشمیری مجاہدین آزادی کے خوف سے سارا بوریا بستر لپیٹ دیا جاتا ہے۔ بخشی سٹیڈیم کے اردگر مسلح فوجی حصار ہوتا ہے۔ سرینگر میں کرفیو لگا کر بھارت اس سٹیڈیم میں اپنی نام نہاد جمہوریت کے موقع پر جھنڈا لہراتا ہے۔ گزشتہ برس تو یہ جھنڈا لہرانے سے قبل ہی کٹھ پتلی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کے سامنے زمین پر گر پڑا تھا۔ بھارت جو خود کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہتا ہے یہ سا ت لاکھ سے زائد فوج کے ساتھ گزشتہ سات عشروں سے کشمیریوں کی نسل کشی میں مصروف ہے۔ یوں اس کا داغدار چہرہ مقبوضہ کشمیر میں مظالم کی شکل میں دنیا کے سامنے ہے۔ ستر برس سے جاری اس ریاستی غنڈہ گردی کے دوران سوا لاکھ سے زیادہ کشمیری اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر چکے ہیں۔ ہزاروں بچے اور جوان معذور اورسینکڑوں آنکھوں کی بینائی کھو چکے ہیں۔ بھارتی فوج کشمیر میں نہتے مظاہرین کو کچلنے کے لئے وحشیانہ تشدد اور مظالم کے نت نئے حربے استعمال کرتی ہے۔ ممنوعہ اسلحہ کا استعمال عام ہے۔ پیلٹ گن جو عالمی سطح پر ممنوعہ قرار دی جا چکی ہے اس کا استعمال عام ہو چکا ہے۔ اس کے چھرے آنکھوں اور جسم کے آر پار ہونے کے باوجود کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو چھلنی کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں۔اس جبری اور ریاستی دہشت گردی کے باوجود کشمیری اپنی آزادی کی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان کے ساتھ جس قدر زیادہ ظلم روا رکھا جاتا ہے ان کا جذبہ¿ آزادی اتنا ہی بڑھ جاتا ہے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ بھارتی مظالم میں جیسے جیسے اضافہ ہو رہا ہے کشمیریوں کے دلوں سے موت کا خوف ختم ہوتا جارہا ہے۔

کشمیریوں کے دل پاکستان کے ساتھ دھڑکتے ہیں اور پاکستان کے یوم جمہوریہ کو وہ پاکستانی پرچم لہرا کر اس بات پر مہر تصدیق ثبت کرتے ہیں کہ وہ پاکستان کے ساتھ الحاق چاہتے ہیں اور پاکستانی حکومت اور عوام کی سفارتی اور اخلاقی حمایت ان کے ساتھ ہے۔ پاکستان نے عالمی سطح پر ہمیشہ کشمیر کا مسئلہ بڑے جاندار انداز سے اٹھایا ہے۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں نہ صرف مظلوم کشمیریوں کے دلوں کی آواز بلند کی بلکہ آزادی کشمیر کے نوجوان ہیرو برہان مظفر وانی شہید کے ساتھ بھارتی ریاست کی درندگی کا مسئلہ دنیا کے سامنے رکھا اور بھارت کو دنیا کے سامنے ایکسپوز کیا۔ موجودہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی بھی عالمی سطح پر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی بربریت اور کشمیریوں کو ان کے حقوق کی عدم فراہمی پر بڑے توانا انداز میں پاکستان کا موقف دنیا کے سامنے پیش کر رہے ہیں۔ دنیا کے سامنے بھارت کا بھیانک مکروہ اور ظالمانہ چہرہ میڈیا کے ذریعے بھی سامنے آ رہا ہے۔ آج کل سوشل میڈیا کا دور ہے۔ روایتی میڈیا پر تو پھر کسی طرح بھارت قابو پانے اور اصل حقائق چھپانے کی کوشش کرتا ہے لیکن سوشل میڈیا نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی تصویر کھول کر دنیا کے سامنے رکھ دی ہے۔ آئے روز وادی میں ہونے والے مظالم کی ویڈیوز اور تصاویر سامنے آ رہی ہیں۔ یوں بھارت جتنا کشمیریوں کی آواز دبانے کی کوشش کر رہا ہے‘ یہ اتنی ہی زیادہ دنیا میں پھیلتی چلی جا رہی ہے۔ اب یہ تحریک صرف کشمیر کی وادی تک محدود نہیں رہی بلکہ ایک عالمی تحریک بنتی جا رہی ہے۔ دنیا میں جہاں جہاں پاکستانی اور کشمیری موجود ہیں وہ یہ مسئلہ اپنی اپنی استعداد کے مطابق اٹھا رہے ہیں تاکہ دنیا کے سامنے بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب کیا جا سکے۔
جو ممالک بھارت سے سیاسی و تجارتی تعلقات کی خاطر کشمیریوں کے مظالم سے آنکھیں بند کئے ہوئے ہیں ان کی آنکھیں بھی کھل رہی ہیں اور وہ یہ تسلیم کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں کہ کشمیریوں کے ساتھ ایک عرصے سے زیادتی کی جا رہی ہے اور کشمیریوں کوان کا حق خود ارادیت دئیے بغیر مسئلہ کا پائیدار حل ممکن نہیں۔یہاں اقوام متحدہ کا کردار بھی افسوسناک ہے ‘یہ امن و استحکام کا ضامن ادارہ سمجھا جاتا ہے لیکن وہاں بھی چند رسمی اعلانات اور بیانات پر ہی اکتفا کیا جا رہا ہے۔مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اقوام متحدہ خود اپنی قرار دادوں پر عمل در آمد کرانے میں ناکام ہے۔ اس کے باوجود نہ کشمیری ہار ماننے کو تیار ہیں نہ ہی پاکستان کشمیریوں کی حمایت سے پیچھے ہٹنے پر راضی ہے۔ جو ممالک بھارت کو کشمیر میں انسانی حقوق کی بھی کھلم کھلا خلاف ورزیوں پر آنکھیں بند کئے ہوئے ہیں آج نہیں تو کل انہیں بھی تسلیم کرنا پڑے گا کہ بھارت ایک غاصب ملک ہے جس نے بزورطاقت کشمیر پر ناجائز قبضہ کر رکھا ہے اور ایک نہ ایک دن اسے یہاں سے جانا پڑے گا۔ موجودہ حکومت نے عالمی سطح پر کشمیریوں کے حق میں بھرپور سفارتی مہم چلا کر جہاں کشمیریوں کے دل جیتنے کی کوشش کی ہے وہاں بھارت کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے لانے کی بھی کامیاب سعی کی ہے۔ بھارت کا مکروہ چہرہ اور اس کی نام نہاد جمہوریت کا پردہ چاک ہو چکا ہے جس میں کشمیریوں سے جبری طور پر ان کے جمہوری حقوق اور حق خودارادیت چھینا گیا ہے۔ بھارت اقوام عالم کے سامنے وعدے کر کے مکر سکتا ہے لیکن کشمیریوں کو نوک خنجر کے زور سے اپنا غلام اور اپنی رعایا کا درجہ نہیں دے سکتا۔ کشمیریوں کو ان کا حق دئیے بغیر بھارت کے پاس کوئی چارہ نہیں۔ وہ کشمیریوں کے لہو سے ہولی کھیل رہا ہے اس کے باوجود وہ اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہو سکا۔26 جنوری درحقیقت بھارت کایوم جمہوریت نہیں ،وہ یوم سیاہ ہے جس کی آڑ میں بھارت اپنی آمریت اور جبرو استبدار کے زور پر کشمیریوں کو زبردستی غلام بنانے پر تلا ہوا ہے۔ کشمیری عوام عالمی برادری سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ بھارت پر اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل پر دباﺅ ڈالیں مسلم ممالک تجارتی و سیاسی دباﺅ ڈال کر بھارت کو مجبور کر سکتے ہیں کہ وہ کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دے۔ ورنہ بھارت کو جمہوری ملک کہلانے کا کوئی حق نہیں۔ بھارت جمہوری ملک نہیں بلکہ ایک ہندو راشٹریہ بن چکا ہے جو انتہا پسند آر ایس ایس کے ایجنڈے کی تکمیل کا ایک منہ بولتا ثبوت ہے۔ انتہا پسندی کا نام آتے ہی بھارت کا سیاہ چہرہ اور سیاہ کاریاں دماغ میں آنے لگتی ہیں۔ بھارت میں جاری درجنوں علیحدگی پسند تحریکیں اس بات کا بین ثبوت ہے کہ بھارت اپنی سرزمین اپنے ہی لوگوں کے لئے تنگ کئے ہوئے ہے۔ بھارت میں مقیم اقلیتیں ان پر ڈھائے جانیوالے مظالم سے تنگ آ کر چیخ رہی ہیں کہ انہیں ظلم و ستم سے نجات دلائی جائے جو مذہبی انتہا پسند غنڈوں کے ظلم کا نشانہ بن رہی ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں کشمیری نوجوانوں‘ بوڑھوں بچوں اور عورتوں کو اذیتیں دے کر قتل کیا جاتا ہے’ ان کے جنازوں کو بھی بخشا نہیں جاتا یہ سب انسانی حقوق کے عالمی ڈیکلریشن کے آرٹیکل 3کی خلاف ورزی ہے ۔بھارت کی اس ریاستی دہشت گردی اور ہٹ دھرمی نے جنوبی ایشیا کا امن خطرے میں ڈال رکھا ہے۔یہی وجہ ہے کہ بھارت میں منائے جا نے والے یوم جمہوریہ کیخلاف سب سے زیادہ رد عمل کشمیر میں سامنے آتا ہے ۔ کشمیریوں کو ان کا حق خور ارادیت دئیے بغیر مسئلے کا ٹھوس اور پائیدار حل ممکن نہیں۔