خبرنامہ

دکھی انسانیت کے لئے الخدمت فاﺅنڈیشن کا کردار….اسداللہ غالب

دکھی انسانیت کے لئے الخدمت فاﺅنڈیشن کا کردار

ڈاکٹر مشتاق مانگٹ صاحب کی بریفنگ کے حوالے سے میں الخدمت فاﺅنڈیشن کی مظلوم روہنگیا مسلمانوں کے لئے خدمات کا تفصیلی اور دکھ بھرا تذکرہ کر چکا ہوں ۔ دیگر فلاحی کاموں پر آج روشنی ڈالوں گا تاکہ قارئین کو اس ادارے کی مجموعی خدمات جاننے کا موقع مل سکے اور انہیں یہ خوشی ہو گی کہ اگر کار جہاں چل رہا ہے تواس میں کچھ خاموش اداروں کا کردار بھی شامل ہے۔الخدمت فاﺅنڈیشن 1990 سے کام کر رہی ہے اور آج اس کا دائرہ کار آفات سے بچاﺅ،صحت، تعلیم،کفالت ِ یتامی، صاف پانی، مواخات پروگرام اور دیگر سماجی خدمات تک پھیل چکا ہے۔ خدمات کی اِس قوس قزح سے ملک بھر میں ہر سال لاکھوںافراد مستفید ہو رہے ہیں۔ اللہ کے فضل سے الخدمت فاﺅنڈیشن کو پاکستان میں خدمت خلق کی ایک نمایاں تنظیم ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔جس کاسب سے بڑا سرمایہ ملک بھر میں پھیلے وہ ہزاروں رضاکار ہیں جو بلا تفریق رنگ و نسل اور مذہب نیک نیتی اور دیانت داری سے بے سہارا اور ضرورت مندوں کی خدمت میںہمہ وقت کوشاں ہیں۔ بد قسمتی سے پاکستان گزشتہ کئی سالوں سے مختلف ناگہانی آفات کا شکار رہا ہے۔ زلزلے، سیلاب، بارشیں اور اس کے علاوہ بھی روز مرہ حادثات اوربم دھماکوں میں بہت بڑی تعداد میں افراد ریسکیو اور ریلیف بروقت نہ پہنچنے کے باعث لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک میں تو ریسکیو ٹیمیں بہت پروفیشنل ادارے کے تحت کام کر رہی ہیں جن کے پاس جدید مشینری سمیت ایسے ہر ممکن انتظامات موجود ہوتے ہیں جن کی موجودگی میں نہ صرف وہ ریسکیو آپریشن کے دوران اپنی حفاظت کو یقینی بناتے ہیں بلکہ زیادہ سے زیادہ افراد کو ریسکیوکرتے ہیں اور ریلیف مہیا کرتے ہیں لیکن بہت سے ترقی پذیر ممالک میں ریسکیو ٹیمیں صرف بڑے شہروں تک محدود ہیں اور ان کے پاس وہ سہولیات بھی نہیں جو کسی بھی ناگہانی آفت یا بڑے حادثے کی صورت میں ہونی چاہیئں۔ پاکستان ایسے خطے میں واقع ہے جہاں ہر سال سیلاب کا خطرہ بھی رہتا ہے اورزلزے بھی مقدر ٹھہرے ہیں ۔ الخدمت فاﺅنڈیشن چونکہ پاکستان میں رضاکاروں کا سب سے بڑا نیٹ ورک رکھنے والا ادارہ ہے اِسی لیے ”آ فات سے بچاﺅ“ہمیشہ سے الخدمت فاﺅنڈیشن کی پہلی ترجیح رہی ہے۔ 2005 ءمیںکشمیر اور صوبہ خیبر پختونخوا میںآنے والا تباہ کن زلزلہ ،2007 میں شمالی پنجاب میں آنے والا سیلاب ہو یا 2008 میں بلوچستان میںآنے والا زلزلہ ، 2009 اور 2014 میں بد امنی کے خلاف جنگ سے بے گھر ہونے والا سانحہ ہو یا 2010 سے 2015ہر سال سیلاب کی بربادیاں یا تھر پارکر میں قحط کی صورتحال۔۔۔ الخدمت فاﺅنڈیشن نے ہمیشہ کسی بھی نا گہانی آفت کی صورت میں بر وقت ریسکیو اور ریلیف سرگرمیوں میں حصہ لیا جس سے لاکھوں متاثرین نے استفادہ کیا۔ الخدمت فاﺅنڈیشن کے تحت ملک بھر میں قدرتی سانحات اور ایمرجنسی کی صورت میںعوام کو فوری اور بروقت ریلیف کی فراہمی کے لئے الخدمت ڈیزاسٹر مینجمنٹ سیل موجود ہے جسے مرکز اور صوبوں میں باقاعدہ اور منظم شعبہ کی حیثیت دینے کے بعد اب بتدریج اضلاع کی سطح پر منظم کیا جارہا ہے۔گزشتہ سال الخدمت فاﺅنڈیشن نے 25 بم دھماکوں کے بعد 1510 رضاکاروں نے 185 ایمبولینس کے ذریعے 992 زخمی افراد کو امدادی سرگرمیاں فراہم کیںاور 98 میتوں کو تابوت فراہم کئے اور اُن کے آبائی علاقوں تک پہنچایا۔ اِسی طرح سڑکوں پر ہونے والے حادثات میں 1000 لوگوں کو ریسکیو کیا۔خیبر پختونخوا اورگلگت بلتستان میں آنے والے سیلاب اوربارشوں سے پیدا ہونے والی صورتحال میں بھی 13221 افراد کو ریسکیو کیا اور 59775 افراد کو ریلیف فراہم کیا۔ پاکستان سمیت تیسری دنیا میں صحت عامہ کے حوالے سے خوفناک حقائق سامنے آئے ہیں۔ بیماری سے پریشان حال مریض کے لئے ڈاکٹروں کی فیس ، میڈیکل ٹیسٹ ، ادویات اور ہسپتال کے اخراجات اُسے اور لواحقین کو مزید پریشان کر دیتے ہیں ۔الخدمت فاﺅنڈیشن اِسی ضرورت کے پیش نظر نادار اور مستحق طبقہ کے لئے کم قیمت میںمعیاری صحت عامہ کی سہولیات فراہم کرنے کے لئے کوشاں ہے۔ اِس وقت ملک بھر میں الخدمت کے تحت 22 میٹرنٹی ہومز، 19 جنرل ہسپتال، 154کلینک اور ڈسپنسریاں،109 ڈائیگناسٹک سینٹر ز اورکولیکشن سینٹرز،5 بلڈ بینک،3 تھلسیمیا سینٹرز اور298 ایمبولینس خدمات سر انجام دی رہی ہیں۔ جبکہ تھرپارکر اورسیلاب سے متاثرہ علاقوں سمیت ملک بھر میں417 فری میڈیکل کیمپ بھی منعقد کئے گئے ۔ الخدمت کے مستحقین کے لئے صحت عامہ کے اِن پراجیکٹس سے گزشتہ سال67 لاکھ سے زائد مریضوں نے استفادہ کیا۔ الخدمت تھر پارکر میں خاص طور پر ماں اور بچے کی صحت کے حوالے سے اقدامات اٹھا رہا ہے۔شعبہ تعلیم میں الخدمت فاﺅنڈیشن کی بڑی کامیابی الفلاح سکالر شپ سکیم ہے جس کے تحت الخدمت ملک بھر میںایسے ذہین طلبہ و طالبات کے لئے وظائف کا اہتمام کرتی ہے جو وسائل نہ ہونے کے باعث تعلیم جاری نہیں رکھ پاتے۔ گزشتہ سال میڈیکل ، انجینئرنگ، ایڈمنسٹریشن ، کامرس سمیت دیگر شعبوں میں863 طلبہ و طالبات کو وظائف دیئے گئے۔ اِس کے ساتھ ساتھ الخدمت کے تحت خیبر پختونخوا، سندھ اور پنجاب سمیت دیگر علاقوں میں 60سکول بھی کام کر رہے ہیںاور مستحق طلبہ و طالبات میں یونیفارم ، اسٹیشنری اور سکول بیگ بھی تقسیم کئے جاتے ہیں ۔ گزشتہ سال 6500 طلبہ و طالبات میں یونی فارم، اسٹیشنری اور سکول بیگ تقسیم کئے۔اسی طرح الخدمت کے3 یوتھ ہاسٹل بھی کام کر رہے ہیں ۔ ملک بھر میں سٹریٹ چلڈرن کی بڑھتی ہوئی تعدادکے پیش نظرفوری اقدامات اٹھانا سب کا اخلاقی فرض ہے ۔ اس وقت پاکستان میں قریباََ 13 لاکھ سٹریٹ چلڈرن ہیں جو حکومتی عدم توجہ اورمعاشرتی رویوں کے باعث گھروں اور تعلیمی اداروں میں اپنا وقت گزارنے کی بجائے سٹرکوں پروقت گزارنے پر مجبور ہیں ۔ الخدمت فاﺅنڈیشن اس وقت پنجاب اور خیبرپختوانخوا میں 18چائلڈ پروٹیکشن سنٹر چلا رہی ہے جن میں 750بچوں کو رسمی و غیر رسمی تعلیم ، صحت کی بنیادی سہولیات ، حفظانِ صحت کے اصولوں کے مطابق خوراک کے ساتھ ساتھ نصابی اور غیر نصابی سرگرمیاں فراہم کی جارہی ہیں ۔ جس کا بنیادی مقصد ان بچوں کو ہنرمند بنا کر معاشرے کا فعال شہری بنانا ہے۔ ایجوکیشن پروگرام میں سکل ڈویلپمنٹ سینٹر کے قیام کا عمل بھی جاری ہے الخدمت کے تحت37 سکل ڈویلپمنٹ سینٹر ز بھی کام کر رہے ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق پاکستان میں 6کروڑ 30 لاکھ آبادی کو صاف پانی میسر نہیں۔اتنی بڑی تعداد میں پانی کی کمی کو پورا کرناآسان کام نہیں۔ الخدمت فاﺅنڈیشن آلودہ پانی اور اُس سے ہونے والے نقصانات کے پیش ِ نظر ملک بھر میں آگہی مہم کے ساتھ ساتھ صاف پانی کے منصوبوں پر کام کر رہی ہے جس میں شہری علاقوں میں جدید واٹر فلٹریشن پلانٹ کی تنصیب ، تھر پارکر، اندرون سندھ ، بلوچستان، پنجاب اور خیبر پختونخوا کے دور دراز علاقوں میں کنویں کھدوانے اور کمیونٹی ہینڈ پمپ لگانے کا کام ، آزاد کشمیر اور خیبر پختونخوا میں©” گریوٹی فلو واٹر سکیم“ اور بلوچستان میں کاریز کے ذریعے بھی پینے کے صاف پانی کی فراہمی جاری ہے۔ الخدمت ملک بھر میں ہر علاقے کی ضروریات کی مناسبت سے صاف پانی کے منصوبوں پر کام کر رہا ہے اوراِس وقت الخدمت فاﺅنڈیشن کے تحت ملک بھر میں 96 واٹر فلٹریشن پلانٹ،1750 کنویں ،4225 ہینڈ پمپ،350 سب مرسبل واٹر پمپ،88 گریوٹی فلو واٹر سکیم اور389 دیگر منصوبہ جات کام کر رہے ہیں اور اِن صاف پانی کے منصوبوں سے روزانہ قریباََ16 لاکھ افراد مستفید ہوتے ہیں۔
میں اب بھی اس ادارے کی تمام خدمات کا احاطہ نہیں کر سکا۔اللہ انہیں نیکیوں کا اجر دے ا ور مزید خدمات کی تو فیق بخشے۔
٭٭٭٭٭