خبرنامہ

وزیر اعظم کا قوم سے تاریخ ساز خطاب… اسد اللہ غالب

اندازِ جہاں از اسد اللہ غالب

وزیر اعظم کا قوم سے تاریخ ساز خطاب… اسد اللہ غالب

جمعرات کی سہہ پہر وزیر اعظم نے قوم سے جو خطاب کیا آنے والا مورخ اسے دنیا کی انتہائی مؤثر تقریریوں میں شمار کریگا۔ وزیر اعظم نے لگی لپٹی رکھے بغیر دل کی باتیں کیں۔ انکی تقریر محتاج وضاحت نہیں ہے۔ ان کا ہر جملہ دل اور دماغ میں بس جاتا ہے۔

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ اگست 2023ء میں اقتدار نگراں حکومت کے سپرد کر دیں گے، 15 ماہ میں ہم نے چار سال کی بربادیوں کا ملبہ صاف کیا، پاکستان کے مفادات کی راہ میں بچھائی گئی بارودی سرنگیں صاف کیں، معیشت، خارجہ تعلقات، توانائی، امن و امان سمیت دیگر شعبوں میں بدترین بدانتظامی، کرپشن، نااہلی اور سازشوں کی لگی آگ بجھائی، سوا سال کا یہ مختصر عرصہ ناامیدی کے اندھیروں سے امید کی روشنی کی طرف ایک پرعزم سفر تھا، آئی ایم ایف کے ساتھ مشکلات کے باوجود معاہدہ میں کامیاب رہے، ہم نے ریاست بچانے کیلئے اپنی سیاست کی قربانی دی، دوست ممالک چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات اور قطر کے تعاون کو کبھی فراموش نہیں کریں گے، پاکستان کو اپنے پائوں پر کھڑا کرنے کے عظیم مقصد کے حصول کیلئے معاشی بحالی کا ایک جامع قومی پلان تیار کر لیا گیا ہے، جس طرح ہم دعا کرتے ہیں کہ 9 مئی جیسا یوم سیاہ قوم کی زندگی میں پھر نہ آئے، اسی طرح اب پوری قوم یکسو ہے کہ قرض کی زندگی نامنظور ہے، قوم کو نواز شریف کے 2013ء سے 2018ء کے دور کی طرح ایک بار پھر معاشی مشکلات سے نجات دلائیں گے، روزگار فراہم کرینگے۔ وزیراعظم نے کہا کہ تنہائی سے نکل کر وفا اور بااعتماد دوستوں اور بھائیوں کی محفل میں واپسی کا سفر تھا، یہ سیلاب میں گھرے تین کروڑ 30 لاکھ اہل وطن کا ہاتھ تھامنے، انکے تباہ ہونے والے گھروں اور کھیت کھلیانوں کو پھر سے آباد کرنے کا سفر تھا، بے روزگاری سے دوبارہ روزگار کی فراہمی، مہنگائی کے ستائے ہوئے عوام کو کچھ ریلیف فراہم کرنے کا سفر تھا، یہ انسانی عظمت، وقار، قومی خود مختاری، میڈیا، اظہار رائے اور شہری آزادیوں کی بحالی کا سفر تھا۔ پاکستان کی جمہوری تاریخ میں یہ اپنی نوعیت کی واحد منتخب مخلوط حکومت ہے جو مختصر ترین مدت کیلئے قائم ہوئی جس نے پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے چیلنجوں اور مشکلات کا سامنا کیا۔ اس حکومت نے دراصل ایک معیار، ایک مثال اور ایک سمت متعین کی کہ کم وقت، ان گنت مشکلات اور سازشوں کے باوجود ملک و قوم کو بحرانوں سے نکالا جا سکتا ہے لیکن شرط صرف یہ ہے کہ ان پر بھروسہ کے بعد پوری دیانتداری، دانائی، اجتماعی بصیرت اور دن رات کی مسلسل محنت سے کام کیا جائے ہم نے یہی راستہ اختیار کیا۔ معاشی بحالی کے راستے میں ایک بڑی رکاوٹ آئی ایم ایف کا وہ پروگرام تھا جس کو سابق حکومت نے سخت شرائط پر کیا تھا پھر خود ہی اسے توڑ کر پاکستان کو دیوالیہ ہونے کے کنارے پہنچا دیا، ہم اسکی بحالی کی کوشش میں تھے تو سابق حکمران اسے ناکام بنانے کی سازشوں میں دن رات مصروف تھے، ان وطن دشمن سازشوں کے باوجود ہم نے ہمت نہیں ہاری اور آئی ایم ایف کا پروگرام بحال کیا جس کے بعد اب پاکستان کے دیوالیہ ہونے کا خطرہ اور ان کی ناپاک خواہش دونوں مٹی میں مل چکی ہیں۔ چین کے صدر شی جن پنگ، سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور متحدہ عرب امارات کے صدر محمد بن زید النہیان نے پاکستان کو معاشی مشکلات سے نکالنے میں جو کردار ادا کیا وہ انتہائی قابل تحسین ہے۔ سفارتی سطح پر وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی کوششوں کو بھرپور ستائش پیش کرتے ہیں، پاکستان کے معاشی استحکام کیلئے وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر کی شبانہ روز کاوشوں کی بھرپور تحسین کرتے ہیں۔ قرض لیتے لیتے ہم اس کے عادی ہو چکے ہیں بلکہ اپنی ساکھ اور وقار کو بھی بے پناہ مجروح کر چکے ہیں اب وقت آ گیا ہے کہ ہمیں اپنے پیروں پر کھڑا ہونا ہے، اپنا کھویا ہوا مقام واپس حاصل کرنا ہے، اس کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں۔

کاروباری اور سرمایہ کار برادری کا اعتماد آہستہ آہستہ بحال ہو رہا ہے، عالمی ریٹنگ ایجنسی فچ کا پاکستان کی ریٹنگ ٹرپل سی کرنا اس امر کا واضح ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی جانب سے پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال بہتر ہونے کی گواہی آ چکی ہے، عالمی فریڈم انڈیکس میں پاکستان کی سات درجے بہتری ہوئی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ 30 جون کو آئی ایم ایف کے سٹاف لیول معاہدے کا اعلان ہوا، اس کے نتیجہ میں 3 جولائی کو پہلے کاروباری دن سرمایہ کاروں نے سٹاک ایکسچینج کے ذریعے اپنے بھرپور اعتماد کا اظہار کیا۔ کے ایس سی 100 انڈیکس میں 2446 پوائنٹس کا اضافہ ہوا جو پاکستان کی تاریخ میں ایک دن میں ہونے والا سب سے بڑا اضافہ ہے، سٹاک ایکسچینج 45 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور کر چکی ہے جو گذشتہ 14 ماہ سے زائد کی مدت میں بلند ترین سطح ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستانی روپے کی قدر میں بتدریج اضافہ، 1150 ارب روپے کا تاریخی ترقیاتی بجٹ، زراعت کیلئے 2 ہزار ارب روپے کا کسان پیکیج، زرعی ٹیوب ویلز کی شمسی توانائی پر منتقلی، 80 ارب روپے کی لاگت سے وزیراعظم کے نوجوانوں کیلئے پروگرام کا آغاز، زراعت، صنعت، آئی ٹی سمیت دیگر شعبوں میں بلاسود اور رعایتی قرضہ جات دینے کے علاوہ ذہین طالب علموں کو لیپ ٹاپس، تعلیمی وظائف کی فراہمی، خواتین کو بااختیار بنانے، شہداء کے خاندانوں کو خصوصی وظائف کی فراہمی، ملک بھر میں تعلیمی درسگاہوں، انفراسٹرکچر کے منصوبہ جات کی تیز ترین تکمیل اور نئے منصوبوں کا آغاز پاکستان کی معاشی بحالی کے سفر کی چند جھلکیاں ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ اب ہمارے سامنے ایک ہی راستہ ہے کہ کشکول توڑ دیں، مقروض رہنا چھوڑ دیں، مسلسل محنت کی راہ اپنائیں، محتاجی کی زنجیریں توڑ دیں، اپنے پیروں پر کھڑے ہو جائیں جس کا ہراول دستہ عوام کو بننا ہو گا۔ یہ سفر تب ہی طے ہو سکتا ہے، زنجیریں تب ہی کٹ سکتی ہیں اگر ہم محنت پر صمیم قلب سے یقین رکھتے ہوں، وعدے پورے کرتے ہوں، دیانتداری سے عوام اور ملک کی خدمت کا ریکارڈ رکھتے ہوں جس طرح ہم دعا کرتے ہیں کہ 9 مئی جیسا یوم سیاہ قوم کی زندگی میں پھر نہ آئے، اسی طرح اب پوری قوم یکسو ہے کہ قرض کی زندگی نامنظور ہے۔ جیسے لوڈ شیڈنگ اور دہشت گردی ختم کی تھی پھر کریں گے، جس طرح نوجوانوں کو روزگار مہیا کیا تھا پھر کریں گے۔ نفرتیں مٹا کر محبتیں تقسیم کرکے ایک قوم ہو جائیں یہی حکم خداوندی اور نبی کریمﷺ کی سنت ہے، یہ شاعر مشرق علامہ اقبال اور بابائے قوم قائداعظم کا پیغام ہے۔میں نے یہ تقریر براہ راست بھی سنی اور اسے سو شل میڈیا پر بار بار سنا ہے۔میں صرف یہی کہہ سکتا ہوں کہ میں نے سوچا یہ تو میرے دل میں تھا۔