خبرنامہ

کشمیریوں کو تنہا نہ چھوڑیں۔۔۔اسداللہ غالب۔۔انداز جہاں

کشمیری ہر روز پاکستان کے سبز ہلالی پرچم لہرا رہے ہیں اور ادھر ہم پاکستانیوں کی کوئی توجہ کشمیریوں کی طرف مبذول نہیں ہے۔ ہمارا یہ رویہ کشمیریوں کو پاکستان سے مایوس کر سکتا ہے۔
کشمیری ایک بہادر قوم ہے، انہوں نے آزادی کی تحریک اتنے طویل عرصے تک چلائی ہے جس کی نظیر ماضی میں نہیں ملتی، انیس سو سینتالیس سے لے کر آج تک وہ بھارت کے غاصبانہ قبضے کے خلاف جدو جہد کررہے ہیں۔
اس درد مندی کاا ظہار حافظ محمد سعید نے ایک میڈیا بریفنگ میں کیا۔انہوں نے اعلان کیا کہ مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لئے پاکستان کی قومی جماعتیں چھبیس جنوری سے پانچ فروری تک عشرہ کشمیر منائیں گی، اس دوران میں مختلف شہروں میں جلسے کئے جائیں گے اور کشمیر میں بھارتی درندگی کو بے نقاب کیا جائے گا ور کشمیریوں کی بے مثال قربانیوں کوخراج عقیدت پیش کیا جائے گا۔
اس سوال کے جواب میں کہ پاکستان کو کشمیریوں کا ساتھ دینے کے لئے کیا کرنا چاہئے، حافظ محمد سعید نے تجویز دی کہ پاکستان کو سی پیک میں بھارتی شمولیت کو مسئلہ کشمیر کے حل اور آبی جارحیت کے خاتمے سے مشروط کر دینا چاہیئے اور وزیر اعظم کو اپنی کابینہ کے ساتھ مل کر سلامتی کونسل کے دروازے پر دھرنا دینا چاہئے کہ جب تک کشمیر میں بھارتی فو ج کا جبر کا سلسلہ بند نہیں ہوتا ،وہ دھرنا ختم نہیں کریں گے۔
میڈیا بریفنگ کے شرکاء میں ایک دستاویز پیش کی گئی جس سے ثابت ہوتا ہے کہ مہاراجہ کشمیر ہری سنگھ کا وہ خط سراسر جعلی تھا جس کی بنیاد پر الحاق کشمیر کاا علان کیا گیا، یہ خط بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں اختراع کیا گیاا ورا س کی آڑ میں بھارتی فوج کشمیر میں داخل کر دی گئی۔حافظ محمد سعید نے کہا کہ اس بے بنیاد قبضے کو کشمیریوں نے ایک لمحے کے لئے بھی تسلیم نہیں کیا اور وہ انہتر برس سے مسلسل آزادی کی جدو جہد کر رہے ہیں۔
برہان وانی کی شہادت کو خراج تحسین پیش کرتے ہپوئے حافظ محمد سعید نے کہا کہ ا س نوجوان کی شہادت کے بعد سے کشمیر میں ایک نئے انتفاضہ کی بنیاد رکھی گئی ہے جس میں ریاست کا ہر طبقہ شریک ہے، بازار بند ہیں۔اسکول ویران پڑے ہیں اور کاروبار حکومت مفلوج ہو چکا ہے، کشمیر کے چھ سالہ بچے سے لے کر چھیانوے سالہ بوڑھے تک میں جذبہ حریت امڈ آیا ہے ا ور وہ غلیلوں سے بھارتی فوج کا گلیوں، بازاروں ا ورسڑکوں پر مقابلہ کر رہے ہیں۔ مگر بھارتی فوج نے ان پر ظلم کی ا نتہا کر دی ہے اور اب وہ بے گناہ کشمیریوں کے جذبے کو کچلنے کے لئے کیمیکل اسلحہ استعمال کر رہی ہے،اس اسلحے کاا ستعمال حالت جنگ میں بھی ممنوع ہے مگر بھارتی فوج تمام عالمی قوانین کی دھجیاں بکھیر رہی ہے ۔
حافظ محمد سعید نے کہا کہ ساڑھے چھ لاکھ سے زائد کشمیری شہید ہو چکے ہیں۔ برہان وانی کی شہادت کے بعد سینکڑوں شہید ہو چکے۔ پیلٹ گن کے چھرے لگنے سے ہزاروں کشمیری زخمی ہوئے۔ ڈیڑھ سو سے زائد افراد کی بینائی چلی گئی۔ ہزاروں افراد کو پی ایس اے قانون کے تحت جیلوں میں ڈال دیا گیاجس میں نوے سالہ بزرگ سے لیکر پانچ سال تک کا بچہ شامل ہے۔مقبوضہ کشمیر میں اسکول جلائے گئے اور خواتین سے بداخلاقی کے واقعات ہوئے۔ 65ہزار سے زائد املاک بھارتی فوج نے تباہ کی ہیں۔عبدالماجد زرگر شہید ہوا تو پوری کشمیری قوم سڑکوں پر آئی۔ انڈیا کے پروپیگنڈے کو رد کرنے اور کشمیر میں ظلم کے خلاف تحریک کی ضرورت ہے۔کہا جاتا ہے کہ مہاراجہ ہری سنگھ نے کشمیر کا سودا کیا تھا،ان دستاویزات کو پیش کرکے انڈیا نے اٹوٹ انگ کی رٹ لگا کر دنیا کے سامنے پیش کیالیکن حقیقت یہ ہے کہ اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں کے سامنے پیش کرنے والی وہ دستاویز ہی جھوٹ پر مبنی ہے۔یہ ساری سازش پٹیل،نہرو،لارڈ ماؤنٹ بیٹن کی تھی۔انہوں نے کہا کہ انڈیا کی بے جی پی،کانگریس،میڈیا سب ایک انداز میں بات کرتے ہیں لیکن پاکستان میں الگ الگ مؤقف نظر آتے ہیں۔پاکستان اور فوج کیخلاف باتیں کی جاتی ہیں۔یہاں بھی ایک موقف ہونا چاہیے۔ صحافی برادی قوم کی تربیت کرنے والی ہے۔کشمیر وطن عزیز پاکستان کی بقا کا مسئلہ ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ انڈیا کے پروپیگنڈے کاپوری قوت سے توڑ کیاجائے۔حافظ محمد سعید نے کہاکہ جموں میں مسلمانوں اور ہندوؤ ں کی آباد ی کا تناسب ملتا جلتا تھا اسے ماضی میں بھی تبدیل کیا گیا اب بھی خوفناک سازش ہو رہی ہے۔جب تحریک 1990کی دہائی میں شروع میں ہوئی تھی تو گورنر راج تھا اور اس نے سازش کی تھی کہ پنڈتوں کو واپس انڈیا بھیجا جائے اور باقی لوگوں پر تشدد کر کے نکالا جائے ان کی تعداد ایک لاکھ کے قریب تھی اب وہ پنڈت واپس آرہے ہیں اور ان کی تعداد نولاکھ بتائی جارہی ہے۔حقیقت یہ ہے کہ اس آڑ میں جموں کی آبادی کا تناسب بدلا جا رہا ہے۔اسی طرح بھارتی فوجیوں کے خاندانوں کو جموں میں بسانے اور فوجی کالونیاں بنانے کی کوششیں کی جارہی ہیں ۔بھارت سرکار اس آڑ میں وہ کالونیاں نہیں بلکہ چھاؤنیاں بنا رہی ہے۔آرایس ایس اوربجرنگ دل کے لوگوں کوبھی جموں میں بسایا جا رہا ہے،دس دن قبل جموں ،کشتواڑ کے علاقے میں آر ایس ایس کے لوگوں نے مسلمانوں کا قتل عام کیا۔یہ دہشت گردہندو تنظیمیں ہیں اور مسلمانوں کے قتل عام کا سلسلہ شروع کر چکی ہیں،ان کے ٹریننگ سنٹر بنائے گئے ہیں اور اسلحہ تقسیم کیا جارہا ہے۔ یہ باتیں ہمارے میڈیا میں نہیں آ رہیں اور لوگ بالکل بے خبر ہیں۔میں سمجھتاہوں کہ کشمیری ابھی تک مضبوط انداز میں کھڑے ہیں لیکن کب تک ہم ان کا امتحان لیں گے۔وزیر اعظم نواز شریف کا کام صرف بیان دینا نہیں ہے۔ کشمیری سوال کرتے ہیں کہ پاکستان ابھی تک عالمی عدالت انصاف میں کیوں نہیں کھڑا ہوا؟میڈیا اس حوالہ سے کردار اد کرے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر میں اس وقت حریت قیادت نظر بند ہے۔ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ 2017کشمیر کے نام ہو گا ۔ہم آل پارٹیز کانفرنسییں اورسیمینار ز کریں گے۔26جنوری سے پانچ فروری تک بڑے پروگرام کریں گے اورریلیاں نکالیں گے‘جماعتوں کو ساتھ ملائیں گے۔میڈیاکو چاہیے کہ وہ دنیا کو اصل صورتحال سے آگاہ کریں۔پاکستان کی طویل عرصہ تک یہ پالیسی رہی ہے کہ جب تک کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہوتا انڈیا سے تجارت نہیں ہو سکتی، اب بھی یہی پالیسی ہونی چاہئے۔ کشمیر میں اب اتنا خون بہہ رہا ہے،ظلم ہو رہا ہے۔ کم از کم اب تو یہ کہہ دیں کہ مسئلہ کشمیر کے حل تک تجارت نہیں چلے گی۔انہوں نے کہاکہ نواز شریف کے پاس مینڈیٹ نہیں ہے کہ وہ کشمیر کا خون ہوتا دیکھیں۔کشمیر کے ساتھ پاکستان کے عوام آج بھی اسی طرح کھڑے ہیں۔میڈیا کے پاس مینڈیٹ ہے ،وہ کشمیر کے مسئلہ کو صحیح طور پر پیش کر ے ۔قومی مؤقف حق خود ارادیت انڈیا نے مانا ہو اہے اگروہ اس کو مانتا ہے تو اس پر ذمہ داری ادا کر ے اور اگر انڈیا نہیں مانتا توصاف طور پر کہیں کہ ہم کشمیریوں کے ساتھ ہیں اور پھر کھل کر ان کی مدد کریں۔ انہوں نے کہاکہ برہان وانی کی شہادت کے بعد چھ مہینے سے کاروبارتباہ ہے۔تجارت کے ٹرک تو جارہے ہیں،ہمیں ان ٹرکوں میں کشمیریوں کے لئے راشن بھیجنا چاہیے۔الگ الگ مؤقف ختم کرکے صحافی برادری کشمیر پر ایک موقف پر کھڑی ہو،قائد اعظم والے مؤقف کو اپنا نا چاہئے۔قائداعظم کی جماعت بن کر صحافی کھڑے ہو جائیں تو یہ سارے سیدھے ہو سکتے ہیں۔