خبرنامہ

کلبھوشن کے قصے پر مٹی کس نے ڈالی۔۔اسداللہ غالب

پانامہ کی الف لیلہ عمران خان نے حفظ کر رکھی ہے۔دن رات پانامہ، پانامہ اور نواز شریف۔
عمران کو اندازہ ہی نہیں کہ مشرقی پاکستان کرپشن کی وجہ سے ٹوٹا یا بھارتی کلبھوشنوں نے توڑا، اس نے تو مودی کی یہ تقریر بھی نہیں سنی جو اس نے ڈھاکہ میں ،کھڑے ہو کر ،سینہ تان کر، کی کہ بنگلہ دیش میں نے بنایا ہے اور ہر بھارتی کی خواہش پر بنا ہے۔اس نے ہمارے ساتھی سعید آسی کا کالم بھی نہیں پڑھاجس میں بھارتی ایجنٹ کشمیر سنگھ نے میجر نذیر کے سامنے اعتراف کیا کہ ا س نے مشرقی پاکستان میں مکتی باہنی کھڑی کی، بنگلہ دیش بنوایا اور پھر بقیہ پاکستان کو توڑنے کے مشن پر کام کر رہا تھا کہ پکڑا گیا۔
اگر نواز شریف بھارت کا ذکر بھی زبان پر لے آئے تو میرے جیسے نظریاتی پاکستانی اس پر کوڑے برسانے لگتے ہیں مگر عمران خان نے کرکٹ میں یقینی شکست دیکھنے کے باوجود بھارت کا رخ کیا ، جہاں دھرنے کے باقی دو کردار بھی پہنچ گئے ، شیخ رشید بھی وہیں حاضر تھے اور ڈاکٹر طاہر القادری کینیڈا سے چلے آئے، ان دونوں نے زندگی میں کبھی کرکٹ کا بلا نہیں پکڑا اور انہیں معلوم تھا کہ کرکٹ میں تو شکست ہی مقدر میں لکھی ہے اور یہ شکست ہو گئی مگر یہ تین کردار جنہوں نے دھرنے میں صرف چین کے صدر کے دورے کو ملتوی کروانے یا عمران کے لئے ایک عارضی بیوی تلاش کرنے کے علاوہ کیا کمائی کی، کیوں نہیں کی،بہت کی ، پاکستان کو کئی برس پیچھے دھکیلا، امریکہ تو ہمیں پتھرکے دور میں نہ دھکیل سکا تھا ،مگر یہ تین کردارا یسے تھے جو گھر کے بھیدی تھے ا ور یہ لنکا ڈھانے میں کامیاب ہو گئے۔
میں یقین سے کہتا ہوں کہ وزیر اعظم کرکٹ میچ دیکھنے کے لئے بھارت میں قدم رکھتے تو میرا قلم ان کے خون کا پیاسا ہو جاتا مگر عمران ، شیخ رشید اورکینیڈین ڈاکٹر کا میں کچھ بھی تو نہ بگاڑ سکا، مگر ان تین کرداروں نے پوری کوشش کی کہ قوم کی توجہ کلبھوشن سے ہٹ جائے ،اور ہرپاکستانی کرکٹ کے عشق میں مبتلا ہو جائے،کچھ کچھ یہ مقصد حاصل ہو گیا مگر کلبھوشن کا ذکر پھر ایک میڈیا بریفنگ کے ذریعے منظر عام پر آ ہی گیا۔
وہ جو کہتے ہیں کہ بلی کے بھاگوں چھینکا ٹوٹا، عمران خان اینڈ کمپنی جو بھارتی را کے ایجنٹ کی کارستانیوں پر مٹی ڈالنے کی خواہاں تھی، اسے پانامہ لیکس کی الف لیلہ مل گئی اور اب پانامہ پانامہ ہو رہی ہے، قومی ا سمبلی میں بھی عمران خان، بارات کے دولہے کی طرح پہنچا اور ملک کے ا س اعلی تریں ایوان میں اسے کچھ اور نہ سوجھ سکا، صرف پانامہ اور پانامہ۔میں اعتراف کرتا ہوں کہ عمران خان اینڈ کمپنی،کلبھوشن کے قصے پر مٹی ڈالنے میں کامیاب رہی۔کلبھوشن نے اپنے مزید کن ساتھیوں کے چہرے سے نقاب اٹھایا، وہ گوادر، پسنی ا ور جیوانی کوکیوں تباہ کرنے پر تلا ہوا تھا، اس نے کن بلوچ علیحدگی پسندوں سے ملا قاتیں کیں، اس کے بارے میں عمران خان اینڈ کمپنی نے کسی تشویش کا اظہار نہیں کیا، کسی عدالتی تحقیقاتی کمیشن کی تشکیل کا مطالبہ نہیں کیا، کیوں نہیں کیا،اس لئے کہ انہیں بھارت سے دوستی عزیز ہے۔وہ بھارت میں کرکٹ کھیلتے رہے، بھارتی اداکاروں ا ور دیگر سماجی شخصیات سے ان کے قریبی روابط ہیں، ان کی زبان سے یہ بھی نکلا کہ امن کی آشا تو ہم بھی چاہتے ہیں۔اور اس امن کی آشا ہی کو پروان چڑھانے کے لئے انہوں نے بھارت کا دورہ ضروری سمجھا۔مگر وہاں شیخ رشیدا ور قادری سے کیا خفیہ بات چیت ہوئی ، شاید یہ کہ کلبھوشن کی چمڑی کیسے بچائی جائے۔
اور پانامہ لیکس پر عمران خان نے جو ڈگڈگی بجائی،ا سکے بعد کلبھوشن کسی زیر زمین سیل میں لیٹامسکرا تو رہا ہو گا کہ چلو کچھ روز تو وہ پاکستانیوں کی گالی گلوچ سے بچا رہا۔
کلبھوشن اور خیبر پی کے میں بارشوں کی تباہی کو یاد رکھنا صرف افواج پاکستان کے لئے ضروری ٹھہرا۔آرمی چیف نے کور کمانڈروں کی کانفرنس بلائی اور یہ اعلان کیا کہ دشمن ایجنسیوں کو ہر صورت ناکام بنائیں گے۔اور فوجی دستوں نے خیبر پی کے میں تباہی پر قابو پانے کے لئے کوششیں تیز تر کر دی ہیں۔
سوال یہ ہے کہ کیا پاکستان کی سیکورٹی کی نگہبانی صرف فوج کا فرض ہے اور کیا پاکستان میں قدرتی آفات کا شکار ہونے والوں کی دستگیری کا فریضہ بھی صرف فوج پر عائد ہوتا ہے اور سوال یہ بھی ہے کہ کیا ہمارے شہنشاہ سیاست اور تاجدار بنی گالہ صرف پانامہ کی گردان کرنے اور دھرنے دینے کے لئے پیدا ہوئے ہیں۔
اس وقت خیبر پی کے میں ایک بڑا علاقہ بارشوں کی آفت کی زد میں ہے، بستیوں کی بستیاں مٹ چکی ہیں اور لینڈ سلائیڈ کے نیچے لاشیں گل سڑ رہی ہیں، اس وقت جب میں یہ سطور لکھ رہا ہوں ، تازہ بری خبر یہ ہے کہ کوہستان میں ایک اور لینڈ سلائیڈ نے قیامت برپا کر دی ہے، کئی دنوں سے مسافر شاہراہ قراقرم پر پھنسے ہوئے ہیں۔ اور اس ہنگام میں پاکستان کی پارلیمنٹ میں عمران خان ا ور ا سکے ساتھی پانامہ لیکس پر شور برپاکر رہے ہیں، آج اگر عمران کو شوکت خانم کے لئے پیسے درکار ہوں تو وہ دنیا کے کسی بھی سکس اسٹار ہوٹل میں ڈنر رکھ سکتا ہے مگر اسے نہ توا س صوبے کے زلزلہ زدگان کی کوئی زیادہ فکر لاحق ہوئی، نہ حالیہ بارشوں اور لینڈٖ سلائیڈز کی زد میں آنے والوں سے کوئی ہمدردی ہے۔ وہ صرف بنی گالہ میں بیٹھ کر خیبر پی کے پر حکم چلانے کا عادی ہے مگرا سنے وہاں کے تخت طاؤس پر بیٹھ کر بھی اپنے چیف منسٹر یا کسی منسٹر یا کسی افسر شاہی سے نہیں پوچھا کہ بھائی آپ لوگ کہاں سوئے ہوئے ہیں۔
زندہ باد عمران خان، گلا پھاڑ کر نواز شریف کے خلاف نعرے لگاتے رہو مگر یہ جان لو کہ نقار خانے میں طوطی کی کوئی نہیں سنتا، اپنی حیثیت پہچانو، کل کے کراچی کے الیکشن ہی سے کچھ سبق سیکھو جہاں عین پولنگ کے وقت آپ کی پارٹی کا امیدوار میدان چھوڑ گیا اورآپ کو بھی چھوڑ گیا۔یقین سے جان لو کہ اگلے الیکشن میں تمہاری اس منفی سیاست کی وجہ سے پاکستانی ووٹر تمہارا ساتھ چھوڑ جائیں گے۔ پاکستانی کرکٹ ٹیم کی طرح شکست تمہارا بھی مقدر بن چکی۔
مگر عمران خاں کو کیا فرق پڑے گا، اس کی اولاد تو لندن میں گولڈ اسمتھ کے پیسے پر پل رہی ہے، فکر ہمیں کرنی چاہئے کہ ہماری اولادوں کی پرورش کیسے ہو پائے گی۔ سوچیئے ۔ کہیں عمران خان جیسے سیاست دانوں کے ہوتے ہوئے ہماری آنے والی نسلوں کا مستقبل مخدوش ہو کر تو نہیں رہ جائے گا۔