خبرنامہ

کنٹرول لائن پر پے در پے شہادتیں…..اسداللہ غالب

کنٹرول لائن پر پے در پے شہادتیں

پاکستان ا وراس کے شہریوں کو ایک مسلسل عذاب کا سامنا ہے، خاص طور پر وہ لوگ جو ورکنگ باﺅنڈری اور کنٹرول لائن پر واقع دیہات میں رہائش پذیر ہیں یا اس کی مسلح افواج کے وہ جوان اور افسر جو اس علاقے میں بھارتی افواج کے سامنے مورچہ زن ہیں، بھارت آئے روز ان لوگوں کو گولہ باری اور مشین گنوں کی فائرنگ کا نشانہ بناتا ہے۔ لاشیں تڑپتی ہیں، خون بہتا ہے اور پاک وطن کی سرزمین میں جذب ہو جاتا ہے، وہ اس دھرتی کے لئے قیام پاکستان سے اب تک خون بہاتے چلے آ رہے ہیں، پہلے تو ہجرت کے قافلے راستے میں کٹ گئے جو پاک وطن کی طرف ہجرت کر رہے تھے، پھر بھارت نے کئی جنگیں مسلط کیں اور اب تو پچھلے ڈیڑھ عشرے سے دہشت گردی کے ذریعے پاکستانی عوام کا خون بہایا جا رہا ہے، بھارت جب چاہتا ہو ، براہ راست بھی کنٹرو ل لائن اور ورکنگ باﺅنڈری پر فائر کھول دیتا ہے۔کھیتوں میں کام کرنے والے معصوم کسان، گھروں کے صحن میں چولھے پر بیٹھی مائیں بہنیں اور سکولوں میں زیر تعلیم سے آراستہ ہونے والے بچے بھارتی فائرنگ کا بے دریغ نشانہ بنتے ہیں، اکثر اوقات بھارت ان لوگوں پر سوتے میں فائرنگ کھول دیتا ہے۔ تمام عالمی قوانین اور معاہدوں کے مطابق بھارت اس امر کا پابند ہے کہ وہ سیزفائر کا احترام کرے اور جنیوا کنونشن کے تحت وہ نہتے عوام پر گولی چلانے کا حق ہی نہیں رکھتا مگر بھارت کو توان عالمی قوانین اور معاہدوں کا ہر گز پاس لحاظ نہیں ہے۔ یہ ننگی دہشت گردی ہے جو بھارت میں بر سر اقتدار وزیراعظم نریندر مودی کی مسلم اور پاکستان دشمنی کی کھلی دلیل ہے۔ اس شخص نے بر صغیر کے امن کو غارت کر دیا ہے اور اسے داﺅ پر لگا دیا ہے کیونکہ وہ جس پاکستان پر حملہ آور ہوتا ہے، وہ ایٹمی اسلحے ا ور میزائلوں سے لیس ہے اور اگر یہ آگ بھڑک اٹھی تو پورا خطہ خاکستر ہو سکتا ہے، بھارت کو اپنے مذموم عزائم کی تکمیل میں اسرائیل کی شہہ حاصل ہے ، وہ براہ راست بھی پاکستان کونشانہ بنانے کی سعی لاحاصل میں مصروف رہا ہے، بھارت اور اسرائیل دونوں کو احساس نہیں کہ دنیا میں مسلمان ملک تو پچاس سے زائد ہیں مگر ہندو اور یہودی ریاستیں صرف دو ہیں اور اگر انہو ں نے پاکستان کو انگیخت کیا تو ا سکے نتیجے میں دونوں ملک صفحہ ہستی سے نابود ہو سکتے ہیں، پاکستان بہر حال صبر اور تحمل سے کام لے رہا ہے اور ستم ظریفی ملاحظہ ہو کہ پاکستان کے تحمل کو دشمن نے اس کی کمزوری پر محمول کر رکھا ہے، وہ سمجھتا ہے کہ پاکستان ہاتھ پر ہاتھ باندھے بیٹھا رہے گا اور اپنے عوام کی ہولو کاسٹ کا منظر دیکھتا رہے گا۔ مگر یہ اس کی غلط فہمی ہے، پاکستان کو جواب دینے کا پورا حق حاصل ہے، اس زبان میں بھی جو اس کے خلاف استعمال ہو رہی ہے اور اس زبان میں بھی جس میں امریکہ نے جاپان کو ہیروشیما اور ناگا ساکی میں جواب دیا تھا، جنگ اور محبت میں سب کچھ جائز ہوتا ہے اور جو ایک کے لئے جائز ہے ، وہ دوسرے کا بھی جائزحق بن جاتا ہے۔
بھارت کا فرض بنتا تھا کہ وہ اول تو کشمیر پر فوجی جارحیت سے قابض نہ ہوتا اور اگر وہ یہ فاش غلطی کر بیٹھا تھا تو اس نے خود سلامتی کونسل سے رجوع کر کے سیزفائر کی بھیک مانگی تھی، اس سیز فائر کی پابندی کرنا اس کا فرض ہے، دوسرے ا سے استصواب کے ذریعے کشمیر کے مسئلے کو طے کر نا چاہیے تھا، اس کے تحت اقوام متحدہ کی نگرانی میں ایک آزادانہ ، غیر جانبدارانہ اور شفاف ووٹنگ میں کشمیری عوام کو یہ فیصلہ دینا تھا کہ وہ بھارت اورپاکستان میں سے کس کے ساتھ شامل ہونا چاہتے ہیں مگر سات عشرے گزر گئے بھارت نے یہ استصواب منعقد نہیں ہونے دیا، اسے حیلے بہانوں سے ٹالتا رہا ہے حتیٰ کہ ایک نےا اعلان کر دیا کہ کشمیر تو اس کا اٹوٹ انگ ہے، اس کے جغرافیئے سے جدا کیا ہی نہیں جا سکتا۔ یہ اس کا یک طرفہ فیصلہ تھا جسے اقوام متحدہ کی کسی قرارداد کی تائید حاصل نہیں۔جبکہ کشمیر میں استصواب والی قراداد مستقل طور پر سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر موجود ہے۔ کشمیر کی کنٹرول لائن پر جنگ بندی کے لئے پاکستان نے یک طرفہ اعلان کیا تھا ۔ یہ اعلان مشرف دور میں وزیراعظم میر ظفراللہ جمالی نے کیا اور ساتھ ہی بھارت نے بھی ایساہی اعلان کر دیا۔ اس جنگ بندی پر کچھ ہی عرصے تک عمل ہو سکا، اس کے بعد بھارت کو قرار نہ آیااور وہ آئے روز حیلے بہانوں سے سیز فائر کے معاہدے کی دھجیاں بکھیر دیتا ہے، اور بے گناہ پاکستانیوں کو شہید کر دیتا ہے۔ پاکستان کے پاس اگرچہ جواب دینے کا حق موجود ہے مگر یہ متواتر صبر سے کام لے رہا ہے تاکہ اس کے جواب کی وجہ سے صورت حال خراب ہو کر ایٹمی جنگ تک نوبت نہ پہنچ جائے ا ور پھر ایسا نقصان نہ ہو جائے جس کا پوری انسانیت بھی مل کر ازالہ نہ کر سکے۔ ایسا برا وقت آ ٓنے سے پہلے اقوام متحدہ کے پاس وقت ہے کہ وہ خاموش اور گونگا اور اندھاتماشائی نہ بنے، جس طرح باقی معاملات میں پاکستان کا بازو مروڑ ر ہے اورا سے کبھی گرے اور کبھی بلیک لسٹ میں شامل کر دیتا ہے، اسی طرح کم از کم بھارت کو دہشت گردی کی لسٹ میں تو شامل کرے جس کی افواج ورکنگ باﺅنڈری، کنٹرول لائن پر بھی بے گناہوں کا خون بہا رہی ہیں اورو ادی کشمیر میںتوبھارتی فوجیں نہتے کشمیریوں کے خلاف دہشت گردی کاا رتکاب کر ر ہی ہیں یہ دہشت گردی ساری دنیا دیکھ رہی ہے، کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے، کشمیری آزادی مانگتے ہیں اور آزادی مانگنا اقوام متحدہ کے منشور کے عین مطابق ہے، اسی اقوام متحدہ نے ایسٹ تیمور اور دار فور کو آزادی دلوائی اور سوویت روس کے حصے بخرے ہوئے تو ایک درجن سے زائدممالک کے اعلان آزادی کو تسلیم کیا۔ آخر کشمیریوں نے کیا گناہ کیا ہے کہ وہ آزادی کا نعرہ لگائیں تو خود بھی گولیاں کھائیں اور کنٹرو ل لائن پر بسنے والے پاکستانی بھی گولیاں کھائیں۔ بھارت کا الزام ہے کہ پاکستانی مجاہدین کنٹرول لائن عبور کرنے کی کوشش کرتے ہیں ، ایک ایسی کنٹرول لائن کو عبور کرنے کا الزام مضحکہ خیز ہے جس پر بھارت نے خاردار باڑ لگا رکھی ہے، واچ ٹاور قائم کر رکھے ہیں، سرچ لائٹیں نصب کر رکھی ہیں اور ایک کیڑی تک کی حرکت کو مانیٹر کرنے کے لئے سنسر لگا رکھے ہیں۔ اس کنٹرول لائن کو عبور کر کے وادی میں داخل ہونا سراسر ناممکنات میں سے ہے اوراس پر مستزاد پاکستانی فوج بھی پوری کنٹرول لائن پر متعین ہے۔ اس عالم میں مجاہدین کا اسے پار کرنا کیسے ممکن ہے۔ یہ بھارت کا صرف بھونڈا الزام ہے اور وہاں اس کی ا ٓڑ میں پاک فوج کو نشانہ بناتا ہے اور پاکستانی اور آزادکشمیری باشندوں کو نشانہ بناتا ہے اور بے دردی سے شہید کر رہا ہے،پاکستان صرف بھارتی سفارت خانے کے افسر کو طلب کر کے احتجاج ریکارڈ کرو ا دیتا ہے مگرا س احتجاج کی لسٹ طویل ہوتی جا رہی ہے اور بھارت کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔ پاکستان کو اب بھارت سے کہہ دینا چاہئے کہ سیز فائر کی خلاف ورزی نو مور!!
٭٭٭٭٭