خبرنامہ

گرے لسٹ اور پاکستان کی سفارتی تنہائی….کالم اسد اللہ غالب

اندازِ جہاں از اسد اللہ غالب

گرے لسٹ اور پاکستان کی سفارتی تنہائی….کالم اسد اللہ غالب

پاکستان کوایک بار پھر گرے لسٹ میں شامل کر دیا گیا ہے اور اس ضمن میںمتعلقہ تنظیم نے کہا ہے کہ وہ دہشت گردوں کی مالی امداد کو روکنے کے لئے پاکستان کے اقدامات سے مطمئن نہیں۔حکومت پاکستان کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ بھارت ا ور امریکہ نے چین ، ترکی اور سعودی عرب پر بھی دبائو ڈال کر پاکستان کے خلاف ووٹ ڈلوایا ہے۔ یہ بیان اس امر کا اعتراف ہے کہ پاکستان اپنے قریب ترین تینوں دوستوں کی حمائت سے محروم ہو چکا ہے اور سعوسی عرب ترکی اور چین جیسے ہمارے آزمودہ دوست بھی ہمارا ساتھ دینے کے لئے تیار نہیں ہیں۔یہ امر پاکستان کے لئے انتہائی تشویش کا باعث ہونا چاہئے۔
پاکستان کی سفارتی تنہائی کا ذکر دو سال قبل آئی ایس پی آر کے اس وقت کے سربراہ جنرل عاصم باجوہ نے ریڈیو جرمنی سے انٹرویو میںکیا کہ دہشت گردی کے خلاف ہماری تمام تر کامیابیوں کے باوجود دنیا ہم سے ڈو مور کاتقاضا کر رہی ہے اور پاکستان کے اس موقف کو ماننے کے موڈ میں نہیں ہے کہ ہم نے بلا تفریق دہشت گردوں کے خلاف سخت گیر آ پریشن کئے ہیں اور اس راہ میں ہم نے بے بہا قربانیاں دی ہیں ، ہمارے جوان اور افسر شہید ہوئے اور ہمارے شہری شہید ہوئے اور ہماری معیشت کا خانہ خراب ہوا۔ یہ ایک عجیب ستم ظریفی کے ادھر یہ انٹرویو ہیڈ لائنوں کی شکل میں چھپا، ادھر ہمارے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہہ دیا کہ پاکستان کسی سفارتی تنہائی کا شکار نہیں ہے اور مزید ستم ظریفی یہ ہوئی کہ ایک بند کمرے کی میٹنگ میں مبینہ طور پر حکومتی نمائندوںنے فوجی افسران کو طعنہ دیا کہ ان کی وجہ سے پاکستان سفارتی تنہائی کا شکار ہو چکا ہے۔ یہ انکشاف ڈان لیکس کے ذریعے منظر عام پر آیا، حکومت نے گو تین مرتبہ اس خبر کی تردید کی مگر اخبار کی انتظامیہ ڈٹی رہی کہ اس کی خبر درست ہے، یہ جھگڑا کئی سرکاری افسروں اور وزرا کی برطرفی یا کھڈئے لائن لگانے کا باعث بنا۔
بھارت نے تو پاکستان دشمنی کا ادھار کھا رکھا ہے، اور امریکہ کو بھی شیشے میں اتار لیا ہے اور افغانستان میں امریکی ا ور نیٹو فوج کی ناکامیوں کی وجہ پاکستان کی اس پالیسی کو قرار دیا ہے کہ پاکستان کی طرف سے مسلسل حقانی نیٹ ورک کی پشت پناہی کی جارہی ہے، اس کے ساتھ ہی بھارت لشکر طیبہ اور حافظ سعید کو بھی لپیٹ میں لے لیتا ہے جن کی وجہ سے اس کے بقول بھارتی افواج کو مقبوضہ کشمیر میں ناکوں چنے چبوائے جا رہے ہیں،یہی وہ پروپیگنڈہ ہے جو پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈالنے کا باعث بنا ۔اس میں ہماری اپنی کوششیں بھی شامل ہیں کیونکہ جب ن لیگ کے وزرا یہ بیان دیں کہ حافظ سعید کو ہم نے سونے کے انڈے دینے والی مرغی کے طور پر پال رکھا ہے، موصوف کے اس بیان نے حافظ سعیدکو تو نقصان پہنچاناہی تھا مگر ساتھ ہی یہ بیان پاکستان کی بدنامی کا بھی باعث بنا، وزیر موصوف نہیں جانتے تھے کہ حافظ سعید سونے کے انڈے دیتے ہیں یا نہیں لیکن ان کے وزیر اعظم بہر حال نیب الزامات کی روشنی میں تین سو ارب ڈالر کے سونے کے انڈے بیرون ملک منتقل کر چکے ہیں۔ ستم ظریفی یہ ہے پاکستان کی عدالتیں یہ تو دیکھتی ہیں کہ نواز شریف نے بیٹے سے ملنے والی تنخواہ کا ذکر اپنے اثاثوں میں نہیں کیا مگر اس امر کا فیصلہ ابھی تک نہیں کیا گیاکہ تین سو بلین ڈالر چوری کے الزام کی حقیقت کیا ہے، آج بھی الیکشن کمیشن قرض خوروں اور دہری شہریت رکھنے والوں کو الیکشن لڑنے کی دھڑا دھڑ اجازت مرحمت فرما رہا ہے۔دنیا میں کرپشن کرنے والے ملک کی بھی کوئی عزت نہیں ہوتی۔فلپائن میںمارکوس نے کرپشن کی ، دنیا نے ا سکی دولت فلپائن کے عوام کی امانت کے طور پر لوٹا دی مگر پاکستان کی لوٹی ہوئی دولت جس کا ذکر پانامہ لیکس کی ہر سطر میںموجود ہے، اس کی بازیابی کے لئے ساری دنیا پاکستانی عوام کی کوئی مدد نہیں کرتی ۔
سوال یہ ہے کہ بر صغیر میں اصل دہشت گرد تو بھارت ہے جو ستر برس سے کشمیری عوام کے حقوق غصب کئے بیٹھا ہے اورا سکی افواج ہر روز بے گناہ نوجوانوں کو گولیوں کا نشانہ بنا رہی ہیں۔ پیلٹ چھروں سے معصوم بچوں تک اور ان کی مائوں کی بینائی ضائع کی جا رہی ہے۔ اس جبر اور ستم کی لہر کے باوجودپوری وادی آزادی آزادی کے نعروں سے گونج رہی ہے۔ یہ نعرے پاکستانی شہری وہاں جا کر نہیں لگاتے۔وہیں کے شہری لگا رہے ہیں ،۔کنٹرول لائن پر جس طرح کی حفاظتی باڑ نصب ہے، اسکے ہوتے ہوئے ادھر سے کوئی چڑیا تک پار نہیں جا سکتی۔ یہی حال افغانستان کا ہے جہاں امریکی ا ور اتحادی افواج موجود ہیںمگر ملک کے ساٹھ فیصد حصے پر طالبان کا کنٹرول ہے ۔ امریکی ا ور نیٹو افواج یہ علاقہ واگزار کروانے کی پوزیشن میں نہیں ہیں اور اپنی ناکامی اور بزدلی کو چھپانے کے لئے پاکستان اور اس کی طرف سے حقانی گروپ کی اعانت کو بہانے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ یہ ایسے بہانے ہیں جن کی آڑ میں امریکہ اور بھارت پاکستان کودہشت گردی کا سرپرست قرار دلوانے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں۔گرے لسٹ تک تو معاملہ پہنچ گیا، اب کوئی و قت ا ٓئے گا جب خدا نخوستہ ہمیں بلیک لسٹ میںڈلوا دیا جائے گا۔پاکستان کی اندرونی رائے عامہ کی تقسیم کی وجہ سے بھارت ا ور امریکہ کو اب یہ کامیابی مل گئی ہے کہ ا س نے چین ، سعودی عرب اور ترکی جیسے دوستوں کو بھی ہمارے خلاف ووٹ ڈالنے پر مجبور کر دیا ہے۔ سوال یہ ہے کہ جب ہم خود ہی اپنے پائوں پر کلہاڑی مار رہے ہوں تو غیروں کو تو سنہری موقع مل ہی جائے گا۔ مجھے یاد ہے کہ اول ا ول جنرل مشرف جیسے کمانڈو نے امریکہ کے سامنے پالیسی سرنڈر کیا تھا اور کشمیریوں کی مدد کرنے کو دہشت گردی قرار دے ڈالا تھا۔ اس پر میرے مرشد مجید نظامی نے سخت احتجاج کیا تھا۔ آج پاکستان کو بھارت کی آبی دہشت گردی کا بھی سامنا ہے۔اس دہشت گردی کے مقابلے کے لئے ہمیں کالا باغ ڈیم جیسے کئی ڈیم بنانا ہیںاور ہمارے چیف جسٹس بھی اس کے لئے قومی اتفاق رائے پید اکرنے کی کوشش کر رہے ہیںتوہمارے سیاسی لیڈر فرماتے ہیں کہ کالا باغ ڈیم ان کی لاشوں پر ہی بن سکتا ہے،کس قدر ستم ظریفی ہے کہ کراچی کے لوگ پینے کے پانی کی بوندبوندکو ترس رہے ہیں اور سندھ اور کراچی ہی کے لیڈر کالا باغ ڈیم کی مخالفت میں پیش پیش ہیں۔اس پس منظر میں بھارت ا ور امریکہ تو بغلیں بجا رہے ہیں کہ ان کا کام آسان ہو گیا اورا ٓج گرے لسٹ تو کل کو خدا نخواستہ بلیک لسٹ۔ ہمارے لیڈروں کے پاس دہری شہریت اورا قامے ہیں، وہ تو یہاں سے بھاگ جائیں گے ا ور عوام بے چارے ستم سہنے کے لئے رہ جائیں گے۔