خبرنامہ گلگت

شمالی علاقہ جات میں طوفانی بارشوں سے ہنیشنل ہائی وے کو نقصان پہنچا

اسلام آباد ۔ 10 اپریل (اے پی پی) شمالی علاقہ جات اور گلگت بلتستان میں حالیہ طوفانی بارشوں سے ہونے والی لینڈ سلائیڈنگ اور زمین کے کٹاؤ کے باعث نیشنل ہائی وے نیٹ ورک، جس میں این 15، این 35 قراقرم ہائی وے اور ایس ون بھی شامل ہیں، کو نقصان پہنچا ، نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے فوری مرمتی کام کے اجراء کیلئے تمام ضروری اقدامات اٹھائے ہیں، این 35 قراقرم ہائی وے اور ایس ون گلگت سکردو ہائی وے پر فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن متحرک ہو چکی ہے جبکہ این 15 پر برفانی تودوں اور برف ہٹانے کیلئے مختلف کنٹریکٹرز کو متحرک کر دیا گیا ہے۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے ہفتہ کو یہاں شمالی علاقہ جات اور گلگت بلتستان کی شاہراہوں کی صورتحال کے متعلق رپورٹ میں کہا ہے کہ این 35 حسن ابدال، ہری پور، ایبٹ آباد، مانسہرہ، تھاکوٹ، داسو، گلگت، خنجراب کے حسن ابدال تا تھاکوٹ 190 کلومیٹر حصہ ہر قسم کی ٹریفک کیلئے کھلا ہے، تھاکوٹ سے کیال 75 کلومیٹر جس کے 8 کلومیٹر کے بعد پٹن آتا ہے مختلف مقامات پر بند تھا تاہم اسے اب ہر قسم کی ٹریفک کیلئے کھول دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کیال بیلی پل کے پشتوں کو نقصان پہنچا تھا جسے فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن اور این ایچ اے کی ٹیم نے کوششوں کے بعد کم سے کم وقت میں مرمت کر دیا ہے، کیال بیلی پل سے قراقرم ہائی وے پر 90 میٹر چوڑی اور 40 میٹر اونچی چٹان سرک کر آ گئی تھی 140 کلومیٹر شاہراہ سے لینڈ سلائیڈنگ کے باعث گرنے والے ملبے کو ہٹایا جا رہا ہے، کیال پل کے پشتے کو نقصان کی وجہ سے روڈ تک رسائی ممکن نہیں تھی اب مشینری پہنچ گئی ہے اور اب لینڈ سلائیڈنگ کے ساتھ آنے والی چٹان کو ہٹانے کیلئے کوششیں کی گئیں اور 298 کلومیٹر روڈ کو کلیئر کر دیا گیا ۔90 میٹر کے حصہ کو کلیئر کرنے کیلئے ہر ممکن وسائل بروئے کار لائے گئے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 298 کلومیٹر سے آگے حصہ پر 300 میٹر لمبی اور 90 میٹر اونچی چٹان ہے جسے ہٹانے کیلئے ایف ڈبلیو او کو متحرک کر دیا گیا جو سلائیڈ کو کلیئر کرنے کیلئے پہاڑ کی جانب بارود سے تودے کو کاٹ رہی ہے۔ 298 کلومیٹر سے آگے 300 کلومیٹر حصہ سے لینڈ سلائیڈنگ ہٹا دی گئی ہے جبکہ 306 کلومیٹر یک بارسین تک ایک رویہ ٹریفک چلائی جا رہی ہے۔ برسبن سے لوتڑ 306 سے 326 کلومیٹر کا حصہ سلائیڈنگ کی وجہ سے بند ہے تاہم اس کی بحالی کیلئے کام جاری ہے اور جلد اس حصہ کو بھی کھول دیا جائے گا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 326 کلومیٹر سے آگے 352 کلومیٹر سازین تک اور 540 کلومیٹر گلگت تک روڈ ٹریفک کیلئے کھلی ہے تاہم چند ایک مقامات پر یکطرفہ ٹریفک چلائی گئی ہے۔ گلگت 540 کلومیٹر سے 630 کلومیٹر علی پور تک روڈ کھلی ہے جبکہ علی پور سے گلمٹ 630 کلومیٹر تا 669 کلومیٹر کو گذشتہ روز ٹریفک کیلئے کھول دیا گیا تھا جہاں رات گئے بارش کی وجہ سے 645 کلومیٹر کے مقام پر لینڈ سلائیڈنگ ہوئی ہے جس کی بحالی کیلئے کام جاری ہے۔ گلمٹ 669 کلومیٹر سے خنجراب اپر 806 کلومیٹر تک روڈ کھلی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایس ون بگوٹ، ساسی، دامبو داس، شنگریلا، سکردو شاہراہ کے 84ویں، 54ویں، 36ویں، 24ویں اور 15ویں کلومیٹر پر لینڈ سلائیڈنگ ہوئی ہے اور ایف ڈبلیو او کے ساتھ مل کر این ایچ اے ان مقامات کی بحالی اور ایس ون شاہراہ پر ٹریفک کی مکمل بحالی کیلئے کوشش کر رہی ہے جبکہ این 15 مانسہرہ، ناران، جالکھنڈ، چلاس تک 108 کلومیٹر کاغان روڈ ٹریفک کیلئے کھلی ہے تاہم چند ایک مقامات پر یکطرفہ ٹریفک ہے اور کاغان سے ناران کے حصہ پر برف باری اور برفانی تودے کو ہٹانے کیلئے کوششیں جاری ہیں۔