خبرنامہ

اندرون سندھ کے دیہی علاقوں میں قائم سرکاری ہسپتالوں میں سانپ کے کاٹے کی ویکسئن ناپید ہو گئی

سکھر (ملت + آئی این پی) اندرون سندھ کے دیہی علاقوں میں قائم سرکاری اسپتالوں میں سانپ کے کاٹے کی ویکسئن ناپید ہو گئی ہے جس کے باعث دیہی علاقوں کے مکینوں کی زندگی داؤ پر لگ گئی ہے سانپ کے کاٹے کی ادویات ناپید ہونے کا انکشاف گذشتہ روز ہوا جب کندھرا کے مکین ایاز علی جانجھو کی آٹھ سالہ بیٹی سونیا کو ایک سانپ نے پاؤں پر کاٹ لیا جسے فور طور پر کندھرا کے سرکاری اسپتال طبی امداد کیلئے پہنچایا گیا سانپ کے کاٹے کی ویکسئن نہ ہونے کی وجہ سے آٹھ سالہ سونیا نے اسپتال میں تڑپ تڑپ کر جان دے دی نعش گھر پہنچنے پر کہرام مچ گیا سونیا کے والد ایاز علی نے محکمہ صحت سمیت دیگر بالا حکام سے سرکاری اسپتالوں میں سانپ کے کاٹے کی ویکسئن نہ ہونے والے واقعہ کا نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے اپیل کی ہے دیہی علاقوں کے سرکاری اسپتالوں میں سانپ اور کتے کے کاٹے کے بچاؤ کی ویکسئن کو یقینی بناتے ہوئے دیگر افراد کی زندگیوں کو بچایا جائے واضع رہے کہ محکمہ صحت کی جانب سے سندھ کے تمام سرکاری اسپتالوں میں سانپ اور کتے کے کاٹے کے بچاؤ کی ویکسئن فراہم کرنے کے بلند و بانگ دعوئے کے گئے تھے تاہم کندھرا میں ویکسئن کی کمی اور بچی کی انتقال پر اندرون سندھ کے دیہی علاقوں ، پنو عاقل ، صالح پٹ ، باگڑجی و دیگرعلاقوں کے مکینوں میں شدید تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے ۔