خبرنامہ

بچوں کے دو خطرناک امراض

بچوں کے دو خطرناک امراض
لاہور: (ملت آن لائن) تھرش ایک بیماری ہے جو منہ کے اندرونی حصے پر اثر انداز ہوتی ہے ۔ شیر خوار بچوں میں یہ زیادہ پائی جاتی ہے جب کبھی بچہ اس بیماری میں مبتلا ہو جاتا ہے تو چھوٹے چھوٹے سفید چھالے جو دہی کی شکل کے ہوتے ہیں بچے کے رخساروں کے اندر نظر آتے ہیں ۔ زبان مسوڑھوں یا ہونٹوں پر نسبتاً کم دکھائی دیتے ہیں ۔ اگر ماں کو یہ شبہ ہے کہ بچہ تھرش کے عارضے میں مبتلا ہے تو بچے کو پانی پلانا چاہیے ۔ پانی سے یہ چھالے رفع ہو جائیں گے ۔ لیکن تھرش کے سفید چھالے منہ کے اندرونی حصے سے اچھی طرح چمٹے رہیں گے بچے کے منہ میں تھرش کا مادہ داخل ہوتا ہے تو گندی چیزوں کے ذریعہ سے۔ یہ گندی چیزیں بوتل کی چوسنیوں یا بوتلوں پر پائی جاتی ہیں جنہیں ابال کر صاف نہیں کیا جاتا ۔ بچے کے منہ میں ربڑ کی ایسی چوسنی نہ ڈالی جائے جسے پہلے ابال نہ لیا جائے اگر بچے کے منہ میں سفید داغ رخساروں کے اندرونی طرف چپکے ہوئے ہوں تو ڈاکٹر کو اطلاع دینی چاہیے۔ فوری علاج سے یہ بیماری جلد رفع ہو جاتی ہے۔ اگر دودھ پیتے وقت بچے کا منہ دکھتا ہے اور اسے تکلیف ہوتی ہے تو چندد نوں تک دودھ چمچے یا پیالی کے ذریعے سے دینا چاہیے۔ تھرش کا باعث ایک خاص قسم کو فنگس یا پھپھوندی بنتی ہے۔ تھرش جسم کے دوسرے حصوں تک پھیل سکتا ہے ۔ تپ دق بچوں کو ایسے شخص سے جو ٹیوبر کلوسس (تپ دق) کی بیماری میں مبتلا ہو دور رکھنا چاہیے۔ اگر بچے کی پیدائش کے وقت ماں اس بیماری میں مبتلا ہے تو اسے نہ تو بچے کو اپنا دودھ پلانا چاہیے اور نہ اس کی دیکھ بھال کا فرض اپنے ذمہ لینا چاہیے، البتہ بچے سے دور رہتے ہوئے بچے کو ماں کا دودھ پلانے کا انتظام کیا جاسکتا ہے ۔ اگر ماں تپ دق کا علاج پوری طرح کر رہی ہے تو بچے کو کم از کم دو ہفتے ماں سے دور رکھنا چاہیے۔ بعدازاں ڈاکٹرکے مشورے سے وہ قریب آ سکتی ہے۔ بچوں کو ایسے شخص سے بھی علیحدہ رکھا جائے جو ایسی کھانسی کے عارضے میں مبتلا ہو جو متعدی نوعیت کی ہے۔ بچوں کو ایسے بوڑھے آدمیوں سے بھی علیحدہ رہنا چاہیے جو دمہ کی کھانسی کے عارضے میں مبتلا ہیں۔ کیونکہ دمے کی کھانسی تپ دق کی وجہ سے بھی ہو سکتی ہے۔ اگر بچے والے گھر کا کوئی آدمی خواہ وہ جوان ہو یا بوڑھا تپ دق کا بیمار ہے تو وہ یا تو اس گھر سے کسی دوسری جگہ چلا جائے ، یا بچے کو کسی اور جگہ فوراً پہنچا دیا جائے ۔
اس کے علاوہ گھر کے تمام ممبروں کا طبی معائنہ ہونا چاہیے کہ وہ تپ دق کے مرض میں مبتلا تو نہیں۔ ان حالات میں بچے کی نگرانی کا خاص طور پر خیال رکھا جائے۔ پاکستان کے بڑے بڑے شہروں میں جہاں اعلیٰ ہسپتال موجود ہیں تپ دق کے علاج کے لئے ہر قسم کی سہولتیں موجود ہیں۔ ایکس رے کے ذریعہ سے مریض کا طبی معائنہ کرایا جائے تو ڈاکٹر کو علاج میں زیادہ سہولت حاصل ہو گی۔ اگر بچہ اس مرض میں مبتلا ہو گیا ہے تو والدین کو بچے کے شفا یاب ہونے کی قوی امید رکھنی چاہیے بشرطیکہ وہ ڈاکٹر کی ہدایات کے مطابق علاج اور پرہیز کا خاص طور پر خیال رکھیں ۔