خبرنامہ

جڑواں بھائی نے 95 فیصد جھلس جانے والے بھائی کی جان بچالی

جڑواں بھائی نے 95 فیصد جھلس جانے والے بھائی کی جان بچالی
یرس:(ملت آن لائن) فرانس میں جڑواں بھائی نے جلِد کا عطیہ دے کر اپنے 95 فیصد جھلسے ہوئے بھائی کی جان بچالی جب کہ یہ دنیا میں اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے جب جڑواں بھائی نے اپنے بھائی کو اتنی بڑی مقدار میں جلد عطیہ کی ہو۔ فرانسیسی اسپتال میں زیرعلاج شخص تقریباً پورے جھلسے ہوئے جسم کے باوجود اس وقت معجزاتی طورپرزندگی کی بازی جیت گیا جب جڑواں بھائی نے اپنی جلِد عطیہ کرکے اس کی جان بچائی۔
ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے جس میں 95 فیصد تک جھلسے ہوئے جسم کا شخص اپنے بھائی کی عطیہ کردہ کھال کی پیوند کاری سے زندہ رہنے میں کامیاب ہوگیا کیونکہ عمومی طور پر 70سے80فیصد جسم جھلسنے کی صورت میں مریض کے بچنے کے امکانات انتہائی معدوم ہوتے ہیں۔یہ دنیا میں ہونے والا پہلا ٹرانسپلانٹ نہیں تاہم اس نوعیت سے منفرد ہے کہ کیونکہ کسی جھلسے ہوئے انسان میں جلد کی اتنی بڑی مقدار پہلے کبھی نہیں لگائی گئی تھی۔
33 سالہ فرانک کو آپریشن کے ذریعے جڑواں بھائی کے جسم کے مختلف حصوں کی کھال پیوند کی گئی جن میں کھوپڑی، ران اور کمر شامل ہیں۔ ساڑھے چار ماہ کے عرصے پر محیط یہ عمل پیوند کاری کے 10 مراحل طے کرتے ہوئے مکمل ہوا اوراس دوران مریض کو انتہائی نگہداشت یونٹ اور بحالی سینٹر میں ماہر ڈاکٹرز کی زیرِنگرانی رکھا گیا۔
جڑواں بھائی نے 95 فیصد جھلس جانے والے بھائی کی جان بچالی
جڑواں بھائی نے 95 فیصد جھلس جانے والے بھائی کی جان بچالیشیئرٹویٹ
ویب ڈیسک 4 گھنٹے پہلے
شیئر
ٹویٹ
تبصرے
مزید شیئر

جڑواں بھائی نے اپنی کھوپڑی،ران،کمر اور دیگر حصوں سے جلِد عطیہ کی،فوٹو:فائل
جڑواں بھائی نے اپنی کھوپڑی،ران،کمر اور دیگر حصوں سے جلِد عطیہ کی،فوٹو:فائل
پیرس: فرانس میں جڑواں بھائی نے جلِد کا عطیہ دے کر اپنے 95 فیصد جھلسے ہوئے بھائی کی جان بچالی جب کہ یہ دنیا میں اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے جب جڑواں بھائی نے اپنے بھائی کو اتنی بڑی مقدار میں جلد عطیہ کی ہو۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق فرانسیسی اسپتال میں زیرعلاج شخص تقریباً پورے جھلسے ہوئے جسم کے باوجود اس وقت معجزاتی طورپرزندگی کی بازی جیت گیا جب جڑواں بھائی نے اپنی جلِد عطیہ کرکے اس کی جان بچائی۔
ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے جس میں 95 فیصد تک جھلسے ہوئے جسم کا شخص اپنے بھائی کی عطیہ کردہ کھال کی پیوند کاری سے زندہ رہنے میں کامیاب ہوگیا کیونکہ عمومی طور پر 70سے80فیصد جسم جھلسنے کی صورت میں مریض کے بچنے کے امکانات انتہائی معدوم ہوتے ہیں۔
یہ دنیا میں ہونے والا پہلا ٹرانسپلانٹ نہیں تاہم اس نوعیت سے منفرد ہے کہ کیونکہ کسی جھلسے ہوئے انسان میں جلد کی اتنی بڑی مقدار پہلے کبھی نہیں لگائی گئی تھی۔
33 سالہ فرانک کو آپریشن کے ذریعے جڑواں بھائی کے جسم کے مختلف حصوں کی کھال پیوند کی گئی جن میں کھوپڑی، ران اور کمر شامل ہیں۔ ساڑھے چار ماہ کے عرصے پر محیط یہ عمل پیوند کاری کے 10 مراحل طے کرتے ہوئے مکمل ہوا اوراس دوران مریض کو انتہائی نگہداشت یونٹ اور بحالی سینٹر میں ماہر ڈاکٹرز کی زیرِنگرانی رکھا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: دن میں لگنے والی چوٹ اور زخم تیزی سے بھرتے ہیں
سینٹ لوئی اسپتال پیرس کے سرجن میمون کی زیرِنگرانی رہنے والا مریض پیوند کے بعد اپنے گھر پر اہل خانہ کے ساتھ نارمل زندگی گزاررہا ہے۔ پیوندکاری کے بعد اس کا چہرہ درست ہے اور وہ کسی مشکل اور ہچکچاہٹ کے بغیر اپنی زندگی گزاررہا ہے۔
واضح رہے کہ جڑواں بھائی ہونے کی وجہ سے ان کے ڈی این اے میں بھی یکسانیت تھی جس کی بنا پر جلد کی پیوندکاری میں کسی قسم کا مسئلہ پیدا نہیں ہوا ورنہ عام حالات میں انسانی جسم اس قسم کی پیوند کاری کو قبول نہیں کرتا۔