خبرنامہ

جینیاتی تبدیلی سے افزائش شدہ ’ گلابی انناس‘ فروخت کے لیے موزوں قرار

واشنگٹن:(ملت+اے پی پی) پیلی رنگت کے بجائے گلابی رنگ والے جینیاتی طور پر تبدیل شدہ انناس کو امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی (ایف ڈی اے) کی جانب سے فروخت کے لیے منظور کرلیا گیا ہے۔ اسے ڈیل مونٹی فریش پراڈکٹ نے تیار کیا ہے جس کا گودا گلابی ہے اور جو زیادہ میٹھا ہے اور دیر سے خراب ہوتا ہے۔ کمپنی نے ایف ڈی اے کے پاس اس کی منظوری کی درخواست جمع کراتے ہوئے کہا ہے کہ یہ روایتی پیلے انناس کے مقابلے میں زیادہ خوش ذائقہ اور غذائیت سے بھرپور ہے۔ ڈیل مونٹے نے انناس کے جین تبدیل کئے ہیں تاکہ ان میں خامرے (اینزائم) کم پیدا ہوں۔ پھل کو پیلا رنگ دینے والے بی ٹا کیروٹین کی جگہ ایک اور رنگت (پگمنٹ) لائسوپین شامل کی گئی ہے جس سے اب گلابی انناس پیدا ہورہے ہیں۔ واضح رہے کہ لائسوپین ٹماٹر کو لال اور تربوز کو سرخی مائل گلابی رنگ دیتا ہے۔ اجازت کے بعد انناس کو کوسٹا ریکا میں اگایا جائے گا اور اسے ’مزید میٹھے گلابی انناس‘ کے طور پر فروخت کیا جائے گا۔ ایف ڈی اے نے گزشتہ کئی برس میں جینیاتی طور پر تبدیل شدہ پھلوں اور سبزیوں کے استعمال کی اجازت دی ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ جینیاتی طور پر تبدیل کی گئی (جینیٹکلی موڈیفائڈ) اجناس اور پھلوں پر کوئی لیبل لگانے کی بھی ضرورت نہیں کیونکہ ان کا استعمال محفوظ اور موزوں ہے۔ تاہم امریکی وفاقی حکومت کا اصرار ہے کہ اس پر لیبل ضرور لگایا جائے۔ ایسے پھلوں کے نام سے قبل جی ایم لکھا جاتا ہے یعنی جینیٹکلی موڈیفائڈ۔ گزشتہ برس ایف ڈی اے نے امریکہ میں جی ایم سامن مچھلی کو منظور کیا تھا جو بہت تیزی سے بڑھتی ہے اور اسے پہلا جی ایم جانور قرار دیا گیا ہے ۔ ایف ڈی اے کا مؤقف ہے کہ انسان ہزاروں سال سے بہترسے بہتر فصلوں پر کام کرتا رہا ہے اور یہ عمل اب بھی جاری ہے۔ ایسی فصلوں، پھلوں، سبزیوں اور جانوروں کی افزائش کے وقت ان کے جین میں تبدیلی کی جاتی ہے یعنی ان میں بہتر جین شامل کئے جاتے ہیں جبکہ خراب جین نکال باہر کردیئے جاتے ہیں۔ یہ تمام عمل جینیاتی انجینئرنگ اور بایوٹیکنالوجی کے تحت آتا ہے۔