خبرنامہ

دوسروں کا خیال رکھنے اور مدد کرنے والے افراد زیادہ عمر پاتے ہیں

برلن:(ملت+اے پی پی) کئی جامعات کی ایک حالیہ مشترکہ تحقیق کے مطابق اگر عمر رسیدہ اور بوڑھے افراد دوسروں کی مدد کریں اور ان کا خیال رکھیں تو یہ خود ان لوگوں کے لیے بھی مفید ہے کیونکہ اس سے ان کی زندگی بڑھتی ہے۔ یونیورسٹی آف بیسل، ایڈتھ کووان یونیورسٹی، دی یونیورسٹی آف ویسٹرن آسٹریلیا، برلن کی ہمبولٹ یونیورسٹی اور اسی شہر کے میکس پلانک انسٹی ٹیوٹ نے مشترکہ طور پر دریافت کیا ہے کہ جو بوڑھے افراد اپنے پوتے پوتیوں اور نواسے نواسیوں کا خیال رکھتے ہیں وہ ایسا نہ کرنے والوں کے مقابلے میں زیادہ طویل عمر پاتےہیں۔ اس کے لیے 1990 سے 2009 کے درمیان 70 سے 103 سال کے 500 افراد کا جائزہ لیا گیا۔ تحقیق سے معلوم ہوا کہ اپنی اولاد کی اولاد کا خیال رکھنے والے بوڑھے افراد پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ آج سے دس سال قبل اپنے پوتے پوتیوں اور نواسے نواسیوں کا خیال رکھنے والے بزرگوں کی نصف تعداد اب بھی زندہ ہے جبکہ ایسا نہ کرنے والوں یا بچوں کو آیا کے سپرد کرنےوالے بوڑھے افراد کی نصف تعداد اب فوت ہوچکی ہے۔ سروے میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ توجہ اور خدمت نہ صرف بیماری اور جلدی موت کو ٹالتی ہے بلکہ اگر بے اولاد بوڑھے افراد بھی دوسرے لوگوں اور بچوں کا خیال رکھیں تو اس سے بھی ان کی زندگی کے لمحات بڑھ سکتے ہیں اور کسی قسم کی مدد نہ کرنے والوں کے مقابلے میں اوسطاً ان کی زندگی 4 سے 5 سال زیادہ ہوسکتی ہے۔ تاہم اس تحقیق کے ایک شریک ماہرِ نفسیات رالف ہرٹ وِگ کہتے ہیں کہ اس عمل کو ’زندگی بڑھانے کا کوئی نسخہ نہیں سمجھنا چاہئے۔ وجہ یہ ہےکہ بچوں کی نگہداشت صحت پر اچھے اثرات ڈالتی ہے اور جذباتی صحت کو بہتر رکھتی ہے۔‘ رالف کا تعلق میکس پلانک انسٹی ٹیوٹ کے شعبہ نفسیات سے ہے۔ وہ مزید کہتےہیں کہ چھوٹے بچوں سے محبت اور نگہداشت جسمانی ہارمون پر بھی اچھے اثرات مرتب کرتی ہے۔