خبرنامہ

سانس کے ذریعے 17 بیماریوں کی تشخیص کرنے والا آلہ

فلوریڈا:(ملت+اے پی پی) ماہرین کی ایک بین الاقوامی ٹیم نے ایسا آلہ ایجاد کیا ہے جو سانس کے ذریعے گردوں کے کینسر سے لے کر پارکنسن تک، 17 مختلف بیماریوں کا پتا لگا سکتا ہے۔ کسی بھی انسان سے خارج ہونے والی سانس میں نائٹروجن، کاربن ڈائی آکسائیڈ اور آکسیجن گیسوں کی مقداریں زیادہ ہوتی ہیں جب کہ 100 سے زائد دوسرے مرکبات بھی خارج شدہ انسانی سانس میں بے حد معمولی مقدار میں شامل ہوتے ہیں۔ ماہرین جانتے ہیں کہ سانس میں شامل انتہائی کم مقدار والے مادے کسی انسان کی اندرونی صحت کا پتا دیتے ہیں لیکن اب تک ایسا کوئی عملی، آسان اور تیز رفتار طریقہ موجود نہیں تھا کہ ان مادوں کا تجزیہ کیا جاسکتا تاہم اس آلے کی تیاری نے امید کی ایک نئی شمع روشن کی ہے۔ یہ آلہ جسے فی الحال کوئی نام نہیں دیا گیا ہے، نینو ٹیکنالوجی سے استفادہ کرتا ہے اور اتنا حساس ہے کہ کسی بھی شخص کے پھیپھڑوں سے خارج ہونے والے سانس میں شامل مختلف مادوں کی اتنی کم مقداریں بھی معلوم کرسکتا ہے جو کسی دوسرے آلے کے لیے نامعلوم ہی رہتی ہیں۔ اس آلے کی غیرمعمولی حساسیت کا راز اس میں نصب ’’نینو ایریز‘‘ یعنی نینومیٹر جسامت والی انتہائی مختصر سلاخوں کی قطاریں ہیں جنہیں طاقتور خردبین کی مدد سے بھی بمشکل ہی دیکھا جاسکتا ہے۔ یہ نینو سلاخیں خاص طرح کے مختلف مادے استعمال کرتے ہوئے بنائی گئی ہیں جو بنیادی طور پر کاربن نینوٹیوبز پر مشتمل ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی بھی بیماری کی صورت میں انسان سے خارج ہونے والی سانس میں ایک خاص انداز سے مرکبات موجود ہوتے ہیں اور اسی ترتیب و ترکیب کو دیکھ کر اس بیماری کا سراغ لگایا جاسکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق تشخیص کے لیے اس آلے میں نصب نینو سلاخیں یہی کام کرتی ہیں اور سانس میں شامل مختلف مرکبات کی موجودگی معلوم کرتے ہوئے کیمیائی اشارے (کیمیکل سگنلزِ) خارج کرتی ہیں۔ مصنوعی ذہانت سے لیس ایک سافٹ ویئران سگنلوں کا جائزہ لیتا ہے اور کسی شخص کے کسی ایک یا زیادہ بیماریوں میں مبتلا ہونے کا پتا چلاتا ہے۔ اس آلے کی کارکردگی 86 فیصد ہے اور بظاہر یہ سانس جانچنے والے عام آلے (بریدالائزر) کی طرح دکھائی دیتا ہے۔