خبرنامہ

شادی سے قبل خون کی سکریننگ لازمی قرار دینے کے حوالے بل 2 ہفتوں کیلئے موخر

اسلام آباد(ملت + آئی این پی) سینیٹ کی قائمہ کمیٹیوں برائے قانون انصاف اور مذہبی امور نے شادی سے قبل خون کی سکریننگ لازمی قرار دینے کے حوالے سے فیملی لاز ترمیمی بل 2016 کومزید غور کے لئے 2ہفتوں تک مو خر کر دیا،فیملی لاز ترمیمی بل 2016 سینیٹر چوہدری تنویر خان نے پیش کیا، سینیٹر تنویر احمد خان نے کہاکہ ملک میں ایچ آئی وی ایڈز،تھیلیسیمیا و دیگر مہلک ا مراض کی روک تھام کے لئے بلڈ سکریننگ لازمی قرار دیا جائے، سالانہ چھ سے سات ہزار بچے تھیلیسمیا کا شکار ہو رہے ہیں، بل میں تھیلیسیمیا کے روک تھام کے لئے خصوصی ترمیم کی جا ئے ،نکاح سے قبل خون کی سکریننگ غیر شرعی نہیں ہے،سعودی عرب،ایران اور دیگر عرب ممالک میں یہ قانون موجود ہے،شادی سے قبل خون کی سکریننگ سے تھیلیسمیا اور دیگر امراض پر قابو پایا جاسکتا ہے،وزیر مملکت مذہبی امور پیر امین الحسنات نے کہاکہ شادی سے قبل خون کا ٹیسٹ کروانا غیر اسلامی نہیں ہے،تھیلیسیمیا کا شکار بچوں والا گھر اذیت کا شکار ہوتا ہے،کمیٹی نے اگلے اجلاس میں بل پر موقف لینے کے لئے اسلامی نظریاتی کو نسل کے حکام کو طلب کر لیا،کمیٹی نے بل پر چیئرمین سینیٹ سے بھی رائے لینے کا فیصلہ کیا۔جمعہ کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹیوں برائے قانون انصاف اور مذہبی امور کا مشترکہ اجلاس سینیٹر جاوید عباسی اور سینیٹر حافظ حمداللہ کی صدارت میں ہوا۔اجلاس میں شادی سے قبل خون کی سکریننگ کے حوالے سے فیملی لاز ترمیمی بل 2016 پر غور کیا گیا۔ شادی سے قبل خون کی سکریننگ لازمی قرار دینے کے لئے ترمیمی بل چوہدری تنویر خان نے سینیٹ میں پیش کیا تھا۔ بل میں کہا گیا ہے کہ ملک میں ایچ آئی وی ایڈز،تھیلیسیمیا و دیگر مہلک ا مراض کی روک تھام کے لئے بلڈ سکریننگ لازمی قرار دیا جائے۔سینیٹر تنویر احمد خان نے کہاکہ سالانہ چھ سے سات ہزار بچے تھیلیسمیا کا شکار ہو رہے ہیں۔نکاح سے قبل خون کی سکریننگ غیر شرعی نہیں ہے۔سعودی عرب،ایران اور دیگر عرب ممالک میں یہ قانون موجود ہے۔شادی سے قبل خون کی سکریننگ سے تھیلیسمیا اور دیگر امراض پر قابو پایا جاسکتا ہے۔میرے بل کا مقصد اس بیماری کی روک تھام کے لئے تحقیقات کرانا ہے۔سینیٹر جاویدعباسی نے کہاکہ یہ بل پورے معاشرے کے لئے انتہائی ضروری ہے۔مجوزہ قانون کے تحت شادی کی رجسٹریشن بلڈ ٹیسٹ کا سرٹیفیکیٹ پیش کرنے پر ہو گی۔سینیٹر حافظ حمداللہ نے کہا کہ لوگوں کے لئے سہولت دی جائے مشکلات کو دور کیا جائے۔پوش علاقوں کی بجائے دیہی علاقوں کے لوگوں کی سوچ کو بھی مدنظر رکھا جائے۔بعض علاقوں میں شادی سے پہلے کسی بیٹی کا ٹیسٹ لوگ گالی تصور کرینگے۔وزارت مذہبی امور اور وزارت قانون نے بل حمایت کی ۔سیکریٹری قانون نے کہا کہہم اس بل کی مخالفت نہیں کررہے لیکن اس پر پہلے بحث ہونی چاہیے۔ سیکرٹری مذہبی امور نے کہاکہ اس بل کا لازمی اطلاق پانچ سال تک نہ کیا جائے۔اطلاق سے قبل پانچ سال تک بھر پور آگاہی مہم چلائی جائے۔پیتھالوجسٹ حسن عباس ظہیر نے کمیٹی کو آگا ہ کیا کہ ملک میں لیبارٹریوں کو ریگولیٹ کرنے کا کوئی طریقہ کار نہیں۔اس کے اطلاق سے قبل مجاز لیبارٹریز بنانا ہونگی۔موجودہ صورتحال میں بل کے اطلاق میں مسائل ہونگے۔بغیر انفراسٹرکچر اور لیبارٹریز کے بل نافذ نہیں ہوسکے گا۔ قانون انصاف اور مذہبی امور کی مشترکہ کمیٹی نے شادی سے قبل خون کی سکریننگ کرانے کے بل کو مزید غور کے لئے 2ہفتے کے لئے موخر کردیا۔ چوہدری تنویر نے کہاکہ بل میں تھیلیسیمیا کے روک تھام کے لئے خصوصی ترمیم کی جا ئے۔ سیکریٹری قانون نے کہا کہ بل میں تھلیسیمیا سے تمام مہلک بیماریاں شامل ہیں اس کو صرف تھلیسیمیا تک محدود نہیں کیا جا سکتا۔کمیٹی سکو پ سے باہر ترمیم نہیں کر سکتی۔ سینیٹر جاوید عباسی نے کہاکہ اس بل پر دو ہفتوں میں وزارت قانون مزید کام کرکے رائے دے۔ انہوں نے کہاکہ اس حوالے سے چیئرمین سینیٹ سے بھی رائے لی جائیگی۔ وزارت صحت کے حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ اس وقت تھلیسمیا کے ملک میں ا یک لاکھ مریض ہیں اور 5سے 6ہزار مریضوں کا اس میں اضافہ ہو رہا ہے۔تھلیسیمیا کے مرض کو روک تھام کے لئے تھیلسیمیا سنٹرز میں اقدامات کئے جائیں۔ کمیٹی نے اگلے اجلاس میں بل پر موقف لینے کے لئے اسلامی نظریاتی کو نسل کے حکام کو مدعو کرنے کا فیصلہ کیا۔