خبرنامہ

موجودہ حکومت نے پہلی بار ڈرگ پالیسی متعارف کرائی

اسلام آباد ۔8 ستمبر(اے پی پی) پارلیمانی سیکرٹری قومی صحت‘ خدمات‘ ڈاکٹر درشن نے کہا ہے کہ موجودہ دور حکومت میں پہلی بار ڈرگ پالیسی متعارف کرائی گئی ہے‘ ملک میں ادویات کی تیاری کے 600 یونٹس ہیں‘ حکومت نے ادویات کی قیمتوں کے لئے ایک پالیسی اختیار کر رکھی ہے‘ جعلی ادویات کے خاتمے کے لئے 54 چھاپے مارے گئے ہیں‘ 723 ادویات جعلی پائی گئیں‘ 6000 سے زائد افراد پکڑے گئے‘ 2015ء میں عدالتوں کی جانب سے 7 کروڑ 16 لاکھ روپے جرمانہ اور پانچ سے دس سال تک کی سزائیں دی گئیں۔ جمعرات کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران نفیسہ عنایت اللہ خٹک کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری نے بتایا کہ پاکستان میں پہلی بار ادویات کی قیمتوں میں کمی کی پالیسی لائی گئی ہے‘ نواز شریف کی ہدایت پر پہلی بار ڈرگ پرائسنگ بورڈ تشکیل دیا گیا ہے‘ ہم نے ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کے حوالے سے شکایات سیل بھی بنایا ہے۔ زندگی بچانے کی ادویات کی مارکیٹ میں عدم دستیابی روکنے کے لئے کچھ ادویات کی قیمتوں میں 8 فیصد اضافہ کی اجازت دی گئی ، جعلی ادویات پر حکومت نے دو سالوں میں 54 چھاپے مارے ، کئی کمپنیوں کے لائسنس معطل کئے گئے اور لاکھوں روپے جرمانہ کیاگیا ۔ انہوں نے بتایا کہ رجسٹرڈ کمپنیوں میں سے 20 کمپنیوں نے ادویات کی قیمتوں میں اضافہ پر کارروائی کے خلاف حکم امتناعی لیا ہے تاہم اس کو وزارت بھرپور انداز میں عدالت میں دفاع کر رہی ہے اور امید ہے جلد یہ حکم امتناعی واپس ہو جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان سے ادویات کی برآمد بہت کم ہے۔ 80 سے 90 فیصد ادویات مقامی سطح پر تیار ہوتی ہیں۔ منزہ حسن کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ تقریباً 10 سے 15 فیصد نہایت ضروری ادویات پاکستان درآمد کی جارہی ہیں، پاکستان میں 600 مینوفیکچرنگ یونٹس میں سے 359 پنجاب‘ 140 سندھ‘ 91 خیبرپختونخوا‘ 11 بلوچستان اور 5 آزاد کشمیر میں ہیں۔ ملک میں 380 ادویات کو زندگی بچانے والی ادویات کا درجہ دیا گیا ہے۔