خبرنامہ

نیند اور تھکان

نیند اور تھکان
لاہور:(ملت آن لائن) انسان اور حیوان دونوں کو نیند کی ضرورت ہے ، اسی طرح سے جیسے خوراک اور پانی کی ضرورت ہے۔ نیند انسان کے لیے بے حد اہم ہے۔ نیند کی ضرورت مکمل ہونے ہی کی صورت میں انسانی جسم درست طور پر کام کر سکتا ہے۔ دوسرے توازنی محرکات کی طرح نیند بھی بیرونی عناصر کی مدد سے ایک خاص شکل اختیار کرتی ہے۔ بے شک نیند کے انضباط دماغ میں موجود ہیں۔ بلیوں پر کیے جانے والے تجربات میں دیکھا گیا کہ دماغ کے زیریں عرشے کے پیچھے متاثر ہوئے تو بلیاں نیند سے بیدار نہیں ہوئیں۔ ہماری زندگی کا تقریباً ایک تہائی حصہ حالت نیند میں گزرتا ہے۔ لیکن جہاں تک سونے کے انداز کا تعلق ہے، وہ مختلف ہو سکتا ہے۔ بہت سی ادویات ایسی ہیں جن سے نیندجیسی کیفیات پیدا کی جا سکتی ہیں مثلاً کلوروفارم، ایتھر اور مارفیا وغیرہ ۔ آرام کرنے کا محرک تمام عضویہ میں پایا جاتا ہے۔ بعض لوگوں میں یہ بہت شدت سے محسوس کیا جاتا ہے۔ ہماری عضلاتی حرکات میں تھکان پیدا ہو جانے کے باعث عضلات واضح طور پر اس فرق کو محسوس کرتے ہیں ۔ تھکان کے باعث عضلات میں کام کرنے کی رفتار میں کمی آ جاتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ زیادہ کام کرنے سے خون میں بھی کئی کیمیائی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔ ایک تبدیلی لیکٹک تیزاب کا گاڑھا ہونا ہے۔ اس تیزاب کی زیادتی عضلات میں پائی جاتی ہے۔ اس طرح یہ نظام اعصاب اور مختلف آخذوں (ریسپٹرز) کو متحرک کرتا ہے۔
تھکان جسمانی اور ذہنی ہو سکتی ہے۔ خفیف ذہنی نزاع کا شکار انسان تھکا ہوا نظر آتا ہے، حالانکہ اس کے آرام کے اوقات نارمل سے زیادہ ہو سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ایسے مریضوں کی حرکی سرگرمیاں بھی بہت کم ہو جاتی ہیں۔ لیکن مریض پھر بھی تھکا ماندہ نظر آتا ہے۔ ایسی صورت میں تھکان کی وجہ جسمانی نہیں ہوتی، بلکہ نفسیاتی ہوسکتی ہے۔ بعض صورتوں میں تھکان پیدا کرنے والے عناصر یا مہیجات واضح ہوتے ہیں اور بعض صورتوں میں یہ غیر واضح ہوتے ہیں۔ مثلاً ایک گھر میں ہر روز کام کرنے والی عورت بوریت کی بنا پر تھکان محسوس کرسکتی ہے جیساکہ اکثر گھریلو عورتیں اس کی شکایت کرتی نظر آتی ہیں۔ پٹھوں اور ٹانگوں وغیرہ میں درد کی صورت میں تھکان کو ظاہر کیا جاتا ہے۔ ایسی صورت حال میں یہ دیکھنا اہم ہوتا ہے کہ تھکان کی وجہ جسمانی ہے یا ذہنی۔