خبرنامہ

پانچ سال سے کم عمر بچوں کی اموات میں سے 15 فیصد کی وجہ نمونیا ہے: پی پی اے سندھ

اسلام آباد ۔08 نومبر (ملت + اے پی پی) پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن سندھ کے صدرپروفیسر جمال رضا کا کہنا ہے کہ بچوں کو نمونیا کی ویکسینیشن کرانے سے اموات پر قابو پایا جاسکتا ہے۔جیو نیوز کے مطابق پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن سندھ کے صدر کا کہنا ہے کہ نمونیاسے ہونے والی 99 فیصد اموات کا تعلق ترقی پذیر ممالک سے ہے جبکہ پاکستان کا شمار دنیا کے ان 5 ممالک میں ہوتا ہے جن میں سب سے زیادہ نمونیا سے اموات ہوتی ہیں، لیکن اس کے باوجود والدین اپنے بچوں کو نمونیا سے بچاؤ کی ویکسین نہیں لگواتے ہیں۔ڈاکٹر جمال نے کہا کہ اگر بچوں کی ویکسینیشن کرائی جائے تو ان اموات پر قابو پایا جاسکتا ہے۔انھوں نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں 5 سال سے کم عمر بچوں کی اموات میں سے 15 فیصد کی وجہ صرف نمونیا ہے جو 5 سال کی عمر تک پہنچنے سے قبل انتقال کر جاتے ہیں۔ نمونیا سے ہونے والی 99 فیصد اموات کا تعلق ترقی پذیر ممالک سے ہوتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ نمونیا نظام تنفس میں شدید نوعیت کا انفیکشن ہوتا ہے، جس سے پھیپھڑے متاثر ہوجاتے ہیں۔ پھیپھڑوں کے ائیر سیلز میں پیپ بھر جاتی ہے، جس سے سانس لینے میں شدید تکلیف اور دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بالخصوص 5 سال سے کم عمر بچوں پر کپکپی، ہائیپو تھرمیا اور غنودگی طاری ہوجاتی ہے اور دودھ پینے میں بھی دشواری ہوتی ہے۔پروفیسر جمال کا کہنا ہے کہ نمونیا کی کئی وجوہات ہیں جن میں وائرس، بیکٹیریا اور فنگس شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شدت اختیار کرنے پر اس کو روکنا بڑا مشکل ہوجاتا ہے، تاہم یہ خوش آئند بات یہ ہے کہ پاکستان میں نمونیا سے بچاو کی ویکسینیشن کو اکتوبر 2012 میں حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام میں شامل کیا گیا اور پاکستان جنوبی ایشیا کا پہلا ملک ہے، جس نے اپنے قومی حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام میں اس ویکسین کو شامل کیا ہے۔