خبرنامہ

ہم نےصحت کی سہولیات کواعلیٰ ترجیحات میں رکھا ہے، سائرہ افضل

اسلام آباد: (اے پی پی) وزیر مملکت برائے نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشنز اینڈکوارڈینیشن سائرہ افضل تارڑنے کہا ہے کہ ہم نے صحت کی سہولیات تک تمام لوگوں کی رسائی، تعلیمی سہولیات ،بھوک اور غربت کے مکمل خاتمہ کو اعلیٰ ترجیحات میں رکھا ہے جب کہ پائیدار ترقی کے ہدف نمبر3کے تحت تمام لوگوں کی صحت و تندرستی کو یقینی بنانے کے خواہاں ہیں اور ہم نے 2030ء تک ایڈز، ٹی بی ، ملیریااور دیگر امراض کے خاتمہ کے لئے جرات مندانہ اقدامات اور پختہ عزم سے کام کرنا ہے تا کہ عوام کی صحت و تندرستی کے پائیدار ہدف کو حاصل کیا جا سکے۔ انہوں نے یہ بات بدھ کو یہاں مقامی ہوٹل میں پائیدار ترقی کے ہدف نمبر3کے بارے میں قومی ورکشاپ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ پائیدار ترقی کے ہدف کے تحت یونیورسل ہیلتھ کوریج اور تمام لوگوں تک مؤثر،محفوظ ترین ویکسینز اور ادویات کی فراہمی کے ہدف کا حصول بھی ہمارا نصب العین ہے اور اس ضمن میں ویکسینز بارے تحقیق و ترقی کے لئے تعاون اس تمام عمل کا ضروری جزو ہے اور اس کے ساتھ ساتھ عوام کی سستی ادویات تک رسائی بھی بڑھانا چاہتے ہیں۔ وزیر مملکت نے کہا کہ صحت و ترقی کا آپس میں بڑا گہرا تعلق ہے اور پائیدار ترقی کے اہداف اور غریبوں کی صحت میں نا انصافیوں کے خاتمہ کا جامعہ لائحہ عمل فراہم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پائیدار ترقی کے اہداف صرف بین الا قوامی ایجنڈا نہیں بلکہ یہ ہمارا اپناایجنڈا ہے اس سے لوگوں کے معیار زندگی میں بہتری لانے کی ہماری خواہش اور لگن کااظہار بھی ہوتا ہے اور ابھی حال ہی میں وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز ،ریگولیشنز اینڈ کوارڈینیشن اورصوبوں میں نیشنل ہیلتھ وژن کے بارے میں اتفاق رائے بھی ہوا ہے اور متفقہ نیشنل ہیلتھ وژن زمینی حقائق کی بنیاد پر 18ویں ترمیم کے تحت آئینی کردار اور ذمہ داریوں کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے مسائل کا حل پیش کرتا ہے۔ قومی مشاورت کے ضمن میں خطاب کرتے ہوئے وزیر مملکت نے کہا کہ دیرینہ امراض میں مبتلا مریضوں کو صحت کی معیاری نگہداشت کی فراہمی یقینی بنانا بہت ضروری اور اہم ہے کیونکہ بیماریاں اور امراض ہی خاندانوں کو مفلسی اور غربت کی طرف دھکیل دیتے ہیں۔ اسی بات کو مد نظر رکھتے ہوئے گزشتہ سال دسمبر میں پرائم منسٹر ہیلتھ پروگرام شروع کیا تھا تا کہ غریبوں اور معاشرے کے پسے ہوئے طبقات کو صحت کی معیاری سہولیات مفت فراہم کی جا سکیں اور اب تک مختلف اضلاع کے پروگرام میں180,000 خاندان رجسٹرڈ ہو چکے ہیں جبکہ 4500مریض پروگرام سے استفادہ کر چکے ہیں جن میں دل کا آپریشن کروانے والے، سرطان اور دیگر بڑے امراض کا علاج کروانے والے بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے ملک بھر میں صحت کے انفراسٹرکچر کی بہتری کے لئے متعدد نئے ہسپتال بنانے کا بھی اعلان کیا ہے جس سے ملک بھر میں مریضوں کے لئے دستیاب بیڈز میں 10ہزار بیڈز کا اضافہ ہو جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ پائیدار ترقی میں صحت کا بڑا کردار ہوتا ہے ملک کو نئے ہزاریہ کے ترقیاتی اہداف کے حصول میں چیلنجز در پیش ہونے کے باوجود مجھے پورا اور پختہ یقین ہے کہ صوبوں کے مضبوط ربط اور بین الا قوامی اداروں کے بھر پور تعاون سے پاکستان پائیدار ترقی کا ہدف حاصل کر لے گا اور ہم اس ضمن میں پلاننگ ڈویژن سے بھی رہنمائی حاصل کرتے رہیں گے اور صحت کے اشارئیے بہتر بنا کر عوام کا معیار زندگی بہتر بنا دیں گے۔