خبرنامہ

یادداشت کی کمزوری کی وجہ موٹاپا تو نہیں؟

کیا آپ اکثر باتیں بھول جاتے ہیں یا چیزیں کہیں رکھ کر یاد نہیں آتا کہ وہ کہاں ہیں؟ اگر ہاں تو ہوسکتا ہے کہ یہ آپ کے بڑھتے ہوئے جسمانی وزن کی وجہ سے ہو۔

یہ انتباہ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

ایری زونا یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق اگر ہر عمر میں اپنی یادداشت کو ٹھیک رکھنا چاہتے ہیں تو اپنے جسمانی وزن کو بڑھنے نہ دیں۔

تحقیق کے مطابق جسمانی وزن میں اضافہ ادھیڑ عمری میں دماغی افعال پر منفی انداز سے اثر انداز ہوتا ہے اور یادداشت بری طرح متاثر ہوتی ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ وزن میں اضافے سے جسمانی ورم دماغی صلاحیتوں کو متاثر کرتا ہے۔

خیال رہے کہ صحت مند جسمانی وزن متعدد طبی مسائل سے تحفظ دیتا ہے جیسے کینسر، امراض قلب اور ذیابیطس وغیرہ۔

تحقیق کے مطابق ورم جسمانی دفاعی نظام کو کام نہیں کرنے دیتا جس کے نتیجے میں دماغی افعال پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

یعنی جسمانی وزن جتنا زیادہ ہوگا ورم بھی اتنا ہی بڑھتا چلا جائے گا۔

محققین کا کہنا تھا کہ موٹاپے کو دیکھ کر پیشنگوئی کی جاسکتی ہے کہ کسی شخص کی دماغی صلاحیت میں کتنی کمی آچکی ہے۔

تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ ابھی تک موٹاپے اور دماغی تنزلی کے درمیان کوئی واضح تعلق سامنے نہیں آسکا ہے اور اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہوگی تاکہ مستقبل میں لوگوں کو مختلف دماغی امراض سے بچایا جاسکے۔