اسلام آباد ۔25 اگست (اے پی پی)آزاد کشمیر کے نومنتخب صدر محمد مسعود خان وسیع تجربہ کے حامل سابق سفارت کار، سرگرم مندوب اور فعال مذاکرات کار کے ساتھ ساتھ کشمیریوں کے حقوق کیلئے موثر آوازکی حیثیت سے قومی اوربین الاقوامی سطح پرمعروف اور مسلمہ شخصیت ہیں۔ ان کا تعلق آزاد کشمیرکے ضلع راولاکوٹ سے ہے۔وہ ترجمان دفتر خارجہ سمیت وزارت خارجہ میں کلیدی عہدوں پر فائزرہنے کے علاوہ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب رہے۔ مسعود خان نے سفارتی کیریئر کا آغاز بیجنگ سے کیا اس کے علاوہ انہوں نے واشنگٹن ، ہالینڈ،جنیوا میں اہم سفارتی ذمہ داریاں انجام دیں،مسعود خان نے اپنے سفارتی کیریئر میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے ، بین الاقوامی سطح پر اس مسئلے کو زندہ رکھنے اور اس کی حمایت میں رائے عامہ ہموار کرنے میں ایک اور اہم متحرک کردار ادا کیا ۔ بحیثیت ترجمان دفترخارجہ انہوں نے کشمیریوں کے حقوق کیلئے موثر انداز میں اپنی آواز بلند کی اور اہل جموں و کشمیر اور پاکستان کے موقف کی ترجمانی اور وضاحت کی۔کشمیر کیلئے سفارتی جدو جہد کے دوران وہ آزاد حکومت ،آزاد کشمیر کے سیاست دانوں اور مقبوضہ کشمیر میں کلی جماعتی حریت کانفرنس سے ملاقاتیں کرتے رہے اور ان سے رابطے میں رہے۔ انہوں نے آزاد کشمیر کیلئے خاص طورپر نیلم جہلم آبی توانائی پلانٹ ، کوہالہ پاور پلانٹ ، زلزلے کے بعد تعمیر نو اور منگلا ڈیم کی اپگریڈیشن کیلئے سرگرمی سے کام کیا۔وہ بین الاقوامی نقل مکانی، بین الاقوامی انسانی قانون اور توانائی کے امور کے حوالے سے بھی بین الاقوامی برادری میں شہرت رکھتے ہیں۔ دستاب تفصیلات کے مطابق محمد مسعود خان (جن کا کالج کے زمانے میں نام مسعود عبداللہ تھا) پاکستان کے معروف سفارت کار رہے ہیں وہ اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر زنیو یارک میں پاکستان کے مستقل مندوب اور سفیر رہے ہیں اور اس سے پہلے وہ چار سال تک عوامی جمہوریہ چین میں پاکستان کے سفیر تھے ۔قبل ازیں جنیوا میں اقوام متحدہ ، کانفرنس آن ڈس آرمامنٹ اور دیگر عالمی تنظیموں کے لئے ساڑھے تین سال تک پاکستان کے مستقل مندوب اور سفیر رہے اس سے پہلے وہ پاکستان کے واشنگٹن کے سفارتخانے میں پانچ سال تک بحیثیت کونسلر اپنے فرائض سر انجام دیتے رہے ۔اس سے پہلے نیو یارک میں تقریباََ ساڑھے چار سال انہوں نے پاکستان کی مختلف کمیٹیوں میں بحیثیت مندوب اپنے فرائض سر انجام دیئے۔انہوں نے ہالینڈ میں بحیثیت فرسٹ سیکریٹری دو طرفہ تعلقات پر کام کیا۔مسعود خان نے سفارتی کیریئر کا آغاز بیجنگ سے کیا ،جہاں انہوں نے ایک چینی جامعہ میں ڈیڑھ سال تک چینی زبان کا مطالعہ کر کے انٹرپریٹر کا ڈپلومہ حاصل کیا۔ وزارت خارجہ میں انہوں نے ترجمان، ڈائریکٹر جنرل (اقوام متحدہ)، ڈائریکٹرجنرل(ڈس آرمامنٹ)،ڈائریکٹر جنرل (اسلامی تعاون تنظیم) اور ڈائریکٹرجنرل (ایسٹ ایشیاء اینڈ پیسی فک)کے فرائض ادا کیئے۔ وہ وزارت خارجہ میں ڈائریکٹر(ای۔سی۔او اور بیرون ملک پاکستانی)،ڈائریکٹر (بین الاقوامی کانفرنسز) اور سیکریٹری جنرل خارجہ امور کے دفتر کے ڈائریکٹر رہے ۔نیو یارک میں اقوام متحدہ میں سفارت کے دوران مسعود خان نے پاکستان کی سلامتی کونسل میں 2012 سے 2013تک بھر پور انداز میں نمائندگی کی۔ اس دوران انہیں سلامتی کونسل کی 2013 میں صدارت کا اعزاز بھی حاصل ہوا ۔ اسی عرصے میں وہ یونیسف کے ایگزیکٹو بورڈکے صدر بھی منتخب ہوئے۔چین میں سفارت کاری کے دوران مسعود خان نے پاک چین راہداری کی تیاریوں میں شبانہ روز محنت کی اور اس سلسلے میں چین کی حکومت ، بینکوں اور کارپوریشنز کے ساتھ قریبی رابطہ رکھا۔علاوہ ازیں انہوں نے شاہراہ قراقرم کی مرمت ،کشادگی اورعطا آباد جھیل کے بننے کے بعد اپر ہنزہ میں چینی امداد کی ترسیل کیلئے ایک کلیدی کردار ادا کیا اور ان امور کے سلسلے میں وہ آزاد کشمیراور گلگت بلتستان کی قیادت سے بھی مسلسل رابطے میں رہے۔۔2013 2014- میں انہوں نے وزیر اعظم نواز شریف کی اقوام متحدہ میں سیکرٹری جنرل بان کی مون کے ساتھ اور جنرل اسمبلی میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے میں اعانت کی ۔گذشتہ ایک سال سے پاکستان میں کلیدی مقرر اور مہمان خصوصی کے طور پر انہوں نے جامعات ،نیشنل اسمبلی ، خیبر پختونخواہ ، گلگت بلتستان کے ارکان سے مسئلہ کشمیر پر بات چیت کی۔مسعود خان نے اقوام متحدہ میں سفارت کے دوران سیکر ٹری جنرل بان کی مون سے کشمیر کے سلسلے میں مسلسل رابطہ رکھا اور ان پر زور دیا کہ وہ اس مسئلے کے حل کیلئے اقدامات کریں۔2013 میں مسعود خان نیسیکر ٹری جنرل بان کی مون کے پاکستان کے پہلے سرکاری دورے کے اہتمام میں کلیدی کردار اداکیاجس کے دوران ان کے وزیر اعظم نواز شریف سے کشمیر پر مذاکرات ہوئے اورسیکر ٹری جنرل کی دیگر پارلیمانی رہنماؤں سے ملاقات ہوئی۔ اس سے قبل انہوں نے 1993 سے 1996 کے دوران مسئلہ کشمیر کو جنرل اسمبلی اور تھرڈ کمیٹی میں بار ہا پیش کیااور 1994 سے 1997 تک ہر سال اسے جنیوا میں انسانی کمیشن میں مسئلہ کشمیر کو ہر سالانہ اجلاس میں اٹھایا۔ اس سلسلے میں ایک فعال سفارتی مہم کو برسوں تک جاری رکھا۔جب 1996 میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مسئلہ کشمیر کو اپنے ایجنڈا سے خارج کیا گیا تو مسعود خان نے محنت شاقہ اور سفارتی چابکدستی سے اسے بحال کروانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ واشنگٹن میں انہوں نے مسئلہ کشمیر کو امریکی کانگریس اور وہاں کی یونیورسٹیوں ،تھنک ٹینکس، سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ اور ذرائع ابلاغ میں اٹھایا ۔کشمیری قائدین سے ان کی واشنگٹن، نیو یارک، جنیوا، دلی اور پاکستان اور آزاد کشمیر میں ملاقاتیں رہیں۔ وہ آزادی کشمیر کے ممتاز رہنماؤں سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق، یاسین ملک اور شبیر شاہ سے ملاقات کر چکے ہیں علاوہ ازیں، وہ مسئلہ کشمیر کے سلسلے میں آزاد کشمیر کے صدور اور وزرائے اعظم سے مسلسل رابطے میں رہے ہیں۔مسعود خان کا وسیع سفارتی تجربہ ہے اس مرتبہ نہ صرف انہوں نے پاکستان کے وفود کی بار ہا قیادت کی، بلکہ انہوں نے بین الاقوامی برادری کی کئی پیچیدہ امور کو سلجھانے میں رہنمائی کی ہے ۔ انہوں نے 2005 میں جنیوا میں کانفرنس آن ڈس آرمامنٹ کی صدارت کی اور اسی سال کے آخر میں بحیثیت چیئرمین تیونس میں عالمی سمٹ برائے انفارمیشن سو سائٹی میں انٹرنیٹ گورننس کا مسئلہ سلجھایا۔2006 میں انہوں نے حیاتیاتی ہتھیاروں کے کنونشن کی پنجسالہ ریویو کانفرنس کی صدارت کر کے امریکہ، یورپی یونین، ایشیائی، لاطینی اور افریقی ممالک کو اتفاق رائے سے فیصلے کرنے پر آمادہ کیا۔ انہوں نے جنیوا میں بحیثیت سفیرساڑھے تین سال تک حقوق انسانی کی کونسل میں اسلامی تعاون تنطیم کی بحیثیت چیئرمین نمائندگی کی اور بار ہا کونسل کو فلسطین کے بارے میں قراردادوں اور فیصلوں پر مجبور کیا۔ اس حوالے سے مسعود خان اسلامی برادری میں ایک جانی پہچانی شخصیت ہیں۔مسعود خان نے 2005 سے 2006 تک اقوام متحدہ میں گروپ آف 77 کی قیادت کی تاکہ تیسری دنیا کے معاشی مسائل کو حل کیا جائے۔ اس گروپ میں دنیا کے 131ممالک شامل ہیں۔ وہ انٹرنیشنل لیبر کانفرنس کی اصلاحی کمیٹی کے چیئرمین بھی رہے۔وہ 2009 سے 2015 تک نیو کلیئر سکیورٹی سمٹ کے سربراہ مذکرات کار رہے اور اس سلسلے میں ان کی صلاحیتوں کو مشرق و مغرب کے ممالک نے یکساں سراہا۔وہ اس وقت ڈبلیو ایچ او کی ہیلتھ ڈپلومیسی کی ایڈوائزری کونسل کے رکن ہیں۔گذشتہ برس چین کے صدر شی چن پنگ نے مسعود خان کی کامیاب سفارتی سرگرمیوں اور کوششوں کو سراہتے ہوئے انہیں چین کے اعلیٰ ترین ایوارڈسے نوازا۔ وہ پاکستان کے پہلے اور واحدسفیر ہیں جنہیں یہ اعزاز حاصل ہوا ۔2009 میں ’’گلوبل ٹائمز ‘‘نے چین میں انہیں متحرک ترین سفیر قرار دیا۔مسعود خان نے پاکستان فارن سروس میں آزاد کشمیر کے ڈومیسائل پر اپنی خدمات انجام دیں۔ انہو ں نے ابتدائی اور کالج کی تعلیم راولاکوٹ سے حاصل کی۔ گورڈن کالج اور گورنمنٹ کالج راولپنڈی میں بھی زیر تعلیم رہے ۔ان کا آبائی گھر راولاکوٹ میں ہے ۔ اور وہیں ان کی مستقل سکونت کا پتہ ہے۔وہ اپنے زمانے کے ایک معروف براڈ کاسٹر بھی رہے، انہوں نے انگریزی میں خبریں پڑھیں اور پاکستان ٹیلی وژن کے میزبان (اینکر) بھی رہے۔