خبرنامہ

آشیانہ ہاؤسنگ کیس میں گرفتارشہباز شریف احتساب عدالت میں پیش

لاہور: آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کو احتساب عدالت میں پیش کردیا گیا۔

واضح رہے کہ نیب لاہور نے 5 اکتوبر کو سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو صاف پانی کیس میں طلب کیا تھا، تاہم اُن کی پیشی پر انہیں آشیانہ اقبال ہاؤسنگ کیس میں کرپشن کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

اگلے روز انہیں احتساب عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں جج نجم الحسن نے شہباز شریف کو 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا۔ بعدازاں 16 اکتوبر کو ان کے ریمانڈ میں مزید 14 دن کی توسیع کردی گئی تھی۔

شہباز شریف کا ریمانڈ 30 اکتوبر کو ختم ہونا تھا، تاہم لاہور میں مقامی تعطیل کی وجہ سے انہیں ایک دن قبل ہی احتساب عدالت کے جج نجم الحسن کے روبرو پیش کیا گیا۔

شہباز شریف کو انتہائی سخت سیکیورٹی حصار میں احتساب عدالت لایا گیا۔

اس موقع پر لیگی رہنما اور سابق وزیر مملکت مریم اورنگزیب بھی موجود تھیں، تاہم انہیں اور دیگر کارکنوں کو احتساب عدالت کے احاطے میں جانے سے روک دیا گیا۔

احتساب عدالت کے باہر مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔

احتساب عدالت میں کارروائی

احتساب عدالت میں سماعت کے موقع پر شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز اور اعظم نذیر تارڑ ان کے ہمراہ پیش ہوئے، جبکہ ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز بھی عدالت میں موجود ہیں۔

شہباز شریف نے کمرہ عدالت میں دستاویزات کا جائزہ لیا اور اپنی صفائی میں خود دلائل دیئے۔

سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے عدالت کے روبرو کہا کہ انہیں جھوٹے کیسز میں ملوث کیا گیا اور نیب حکام انہیں بلیک میل کرتے ہیں۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ انہیں بلڈ کینسر ہے، لیکن ان کا چیک اپ بھی نہیں کروایا جا رہا، جبکہ انہیں فیملی سے ملاقات بھی نہیں کرنے دی جا رہی۔

سابق وزیراعلیٰ پنجاب کا مزید کہنا تھا کہ ‘اللہ تعالیٰ کی عدالت سب سے بڑی ہے، میں نے صوبے کی خدمت کی ہے اگر یہ جرم ہے تو میں کرتا رہوں گا’۔

آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم اسکینڈل اور شہباز شریف پر عائد الزامات

نیب آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم، صاف پانی کیس، اور اربوں روپے کے گھپلوں کی تحقیقات کر رہا ہے، جس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سمیت دیگر نامزد ہیں۔

آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم میں لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے سابق ڈائریکٹر جنرل احد چیمہ اور سابق وزیراعظم نواز شریف کے قریبی ساتھی اور سابق پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد پہلے ہی گرفتار کیے جاچکے ہیں۔
نیب ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ شہباز شریف کو لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کے سابق ڈی جی فواد حسن فواد کے بیان کے بعد گرفتار کیا گیا۔

اس سے پہلے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کیس کی آخری پیشی پر شہباز شریف اور فواد حسن فواد کو آمنے سامنے بٹھایا گیا۔ نیب ذرائع نے دعویٰ کیا کہ اس موقع پر فواد حسن فواد نے کہا تھا کہ ‘میاں صاحب آپ نے جیسے کہا میں ویسے کرتا رہا’۔

نیب کے مطابق شہباز شریف پر الزام ہے کہ انھوں نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب آشیانہ اسکیم کے لیے لطیف اینڈ کمپنی کا ٹھیکہ غیر قانونی طور پر منسوخ کروا کے پیراگون کی پراکسی کمپنی ‘کاسا’ کو دلوا دیا۔

نیب کا الزام ہے کہ شہباز شریف نے پی ایل ڈی سی پر دباؤ ڈال کر آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم کا تعمیراتی ٹھیکہ ایل ڈی اے کو دلوایا اور پھر یہی ٹھیکہ پی ایل ڈی سی کو واپس دلایا جس سے قومی خزانے کو 71 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔

نیب ذرائع کے مطابق شہباز شریف نے پی ایل ڈی سی پر دباؤ ڈال کر کنسلٹنسی کانٹریکٹ ایم ایس انجینئر کسلٹنسی کو 19کروڑ 20 لاکھ روپے میں دیا جبکہ نیسپاک کا تخمینہ 3 کروڑ روپے تھا۔

تاہم شہباز شریف نیب کی جانب سے لگائے گئے ان تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دے کر مسترد کرچکے ہیں۔