اسلام آباد ۔ 18 اگست (اے پی پی) وزیراعظم محمد نواز شریف نے ملک سے دہشت گردی کے خاتمہ کو حکومت کی اولیں ترجیح قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آپریشن ضرب عضب دہشت گردی کے انسداد میں بہت کامیاب رہا ہے، حکومت زراعت اور صنعت سمیت معیشت کے تمام اہم شعبوں پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے، مقبوضہ کشمیر کے عوام اپنی آزادی کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں جس کا حق انہیں اقوام متحدہ کی قراردادوں میں دیا گیا ہے، عالمی برادری کو اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے، پاکستان بھارت کے ساتھ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے پرامن بات چیت پر یقین رکھتا ہے۔ انہوں نے یہ بات ناروے کے وزیر خارجہ بورج برینڈے سے گفتگو کرتے ہوئے کہی جنہوں نے جمعرات کو وفد کے ہمراہ وزیراعظم ہاؤس میں ان سے ملاقات کی۔ ناروے کے وزیر خارجہ نے سانحہ کوئٹہ پر ناروے کے وزیراعظم اور عوام کی جانب سے تعزیت پہنچائی۔ وزیراعظم نے وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سے دہشت گردی کا خاتمہ ان کی حکومت کی اولین ترجیح ہے، ہم نے قومی اتفاق رائے وضع کرنے کے بعد دہشت گردوں کے خلاف فوجی آپریشن شروع کیا، جاری ضرب عضب ملک بھر سے دہشت گردی کو روکنے میں بہت کامیاب رہا ہے، اس سے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو تباہ کیا گیا جنہوں نے بعدازاں مایوسی کے عالم میں آسان اہداف کو نشانہ بنانا شروع کر دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ گذشتہ برس 4.7 فیصد کی جی ڈی پی نمو حاصل کرنے کے بعد پاکستان آنے والے مہینوں میں 5 فیصد شرح نمو عبور کرنے کی امید رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت زراعت اور صنعت سمیت معیشت کے تمام اہم شعبوں پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے، پاکستان میں افراط زر 40 سال کی ریکارڈ کم ترین شرح پر ہے جو ہماری دانشمدانہ اقتصادی پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم پاکستان میں بجلی کی قلت پر قابو پانے کیلئے تیزی سے کام کر رہے ہیں اور آئندہ برس تک ہمارے نظام میں 10 ہزار میگاواٹ تک اضافی بجلی شامل ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان میں مختلف نوعیت کی توانائی بروئے کار لے کر آئے ہیں اور صاف اور قابل تجدید توانائی کے مختلف منصوبوں پر ایک ساتھ عملدرآمد کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیامر بھاشا ڈیم دریائے سندھ پر تعمیر کیا جائے گا جس سے پانی کے ذخیرہ کے علاوہ 4500 میگاواٹ بجلی حاصل ہو گی اور سیلابوں کی روک تھام میں مدد ملے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ چین کی مدد سے پاک۔چین اقتصادی راہداری میں بنیادی ڈھانچہ، توانائی اور مواصلاتی منصوبے شامل ہیں، یہ منصوبہ چین کے ساتھ ہماری آزمودہ دوستی کا عملی اظہار ہے۔ پاکستانی حکومت کی انسداد دہشت گردی کی حکمت عملی کو سراہتے ہوئے بورج برینڈے نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی سے متعلق واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے، ہمیں خوشی ہے کہ ملک میں سیکورٹی کی صورتحال بہتر ہوئی ہے، ملک زیادہ مستحکم ہے اور ہم مستقبل قریب میں اس سے بھی بہتر صورتحال کی توقع رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو پرامن افغانستان کیلئے اپنا کردار ادا ضرور ادا کرنا چاہئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان میں امن پاکستان اور خطہ کے مفاد میں ہے، ہم افغان قیادت میں امن اقدامات کیلئے ہر ممکن حمایت فراہم کریں گے۔ علاقائی تناظر میں مقبوضہ کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر بھی بات چیت ہوئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام آزادی کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں جو ان کا بنیادی حق ہے، اقوام متحدہ کی قرارداد کشمیری عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دیتی ہیں، مقبوضہ کشمیر کے عوام کو ان کے حق خود ارادیت سے محروم رکھا گیا اور بے رحمی سے ہدف بنایا گیا، دنیا کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اس صورتحال کی سنگینی کو کم کرنے کیلئے کردار ادا کرنا چاہئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے پرامن بات چیت پر یقین رکھتا ہے۔ بورج برینڈے نے کہا کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگی کم کرنے میں پاکستان کا مثبت کردار بہت خوش آئند ہے اور دنیا بھر میں بجا طور پر سراہا گیا۔ اس موقع پر ناروے کے وزیر خارجہ نے وزیراعظم نواز شریف کو ناروے کے وزیراعظم کی طرف سے پرجوش خیرسگالی جذبات پہنچائے۔ وزیراعظم نے ناروے کے ہم منصب کو پاکستان کے دورہ کی دعوت دی۔ وفد کے دیگر ارکان میں ناروے کے سفیر تورنیڈ ریبو، ٹائمورچ سمتھ، ویب جارن ڈائس وک اور کرسٹینا لائی ریوہائن شامل تھے۔ وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ سرتاج عزیز اور معاون خصوصی طارق فاطمی بھی ملاقات میں موجود تھے۔