خبرنامہ

اسرائیل رفح میں آپریشن سے پیچھے ہٹ گیا، غزہ جنگ بندی پر معاہدہ طے پانیکا امکان

گزشتہ 6 ماہ سے زائد عرصے سے اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے اور غزہ جنگ بندی کے حوالے سے جلد معاہدہ طے پانے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔غزہ میں جنگ بندی معاہدے پر مذاکرات کے لیے قاہرہ میں امریکا اور مصر کی سربراہی میں بات چیت جاری ہے جبکہ اسرائیلی حکام اور حماس کی قیادت بھی مذاکرات کے لیے مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں موجود ہے۔اس حوالے سے اسرائیلی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ قاہرہ میں غزہ جنگ بندی پر معاہدہ ہونے کا امکان ہے تاہم غزہ جنگ بندی معاہدے کے کئی مراحل ہوں گے۔اسرائیلی میڈیا نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ اسرائیل فلسطینی قیدیوں کی رہائی پر رضامند ہو گیا ہے اور اسرائیل شمالی غزہ میں فلسطینیوں کی واپسی نہیں روکے گا۔میڈیا رپورٹس میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ اسرائیل غزہ کے مصر سرحد سے متصل رفح علاقے پر حملہ نہیں کرےگا۔مصری میڈیا کے مطابق اگر حماس اور اسرائیل کے درمیان معاہدہ طے پا جاتا ہے تو حزب اللہ جنوبی لبنان سے فائرنگ بند کر دے گی۔سینئر سعودی اہلکار کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ حماس جنگ کے خاتمے اور غزہ کی پٹی سے اسرائیلی فوج کے مکمل انخلاء کی امریکی ضمانتوں سے مطمئن ہے، ایسا لگتا ہے کہ حماس آج اسرائیلی تجاویز کے جواب میں ایک نظرثانی شدہ فارمولہ پیش کرے گی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل معاہدے کی منظوری صرف اسی صورت میں دے گا جب وہ ان ترامیم سے اتفاق کرتا ہے جن کا حماس نے مطالبہ کیا ہے۔خیال رہے کہ فلسطینیوں کی نسل کشی کے جنون میں مبتلا اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو بارہا یہ بات کہہ چکے ہیں کہ چاہے کچھ بھی ہو جائے رفح آپریشن ضرور ہو گا اور ہم حماس کے خاتمے تک جنگ جاری رکھیں گے۔دوسری جانب میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے قطری حکام کو واضح پیغام پہنچا دیا ہے کہ اسرائیل نے معاہدے کے لیے اپنی تجاویز پیش کر دی ہیں، اگر حماس والے معاہدہ نہیں کرتے تو انہیں ملک بدر کر دیا جائے۔