خبرنامہ

اسلام آباد: پی ٹی آئی یوتھ کنونشن پر پولیس کا چھاپہ، متعدد گرفتار

اسلام آباد: حکومت نے دو نومبر کا ٹریلر دکھا دیا۔ شہر اقتدار میں دھرنے سے پہلے ہی سیاسی پارہ عروج پر پہنچ گیا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کا مقامی مارکی کے اندر یوتھ کنونشن جاری تھا کہ پولیس نے اس پر چھاپہ مارا اور متعدد کارکنوں کو تین پولیس وینز میں بھر کر مختلف تھانوں میں منتقل کر دیا گیا۔ پولیس کے وہاں پہنچنے پر کارکنوں اور پولیس اہلکاروں میں گھمسان کا رن پڑا۔ پولیس نے کارکنوں پر لاٹھی چارج شروع کر دیا اور جلسے کو تتر بتر کر دیا۔ پولیس کے چھاپے کے بعد شاہ محمود قریشی اور اسد عمر فوراً موقع پر پہنچے اور اس اقدام کو پولیس گردی اور غیرجمہوری و غیرقانونی قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری خواتین کارکنوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا، ان کو گھسیٹا گیا اور ان کے بالوں کو بھی نوچا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے غیرمسلح اور پرامن کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔ اسد عمر نے بتایا کہ وہ تین گھنٹے قبل ڈی سی سے بات کرکے جلسے کی اجازت لے چکے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان ڈور جلسہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی نہیں تھا۔ شاہ محمود قریشی نے اسلام آباد ہائی کورٹ اور پولیس و انتظامیہ کے ذمہ داروں سے سوال کیا کہ بتایا جائے آج کی کارروائی کس قانون کے تحت کی گئی ہے۔ میڈیا سے بات کرنے کے فوراً بعد شاہ محمود قریشی اور اسد عمر آئی جی اسلام آباد سے ملاقات کرنے کیلئے روانہ ہو گئے۔ پولیس کی اس کارروائی پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مسلم لیگ نون کے رہنماء طلال چودھری نے کہا کہ ہم نے پہلے ہی بتا دیا تھا کہ اگر قانون کو ہاتھ میں لیا گیا تو کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا کنونشن حکومت سے اجازت لئے بغیر منعقد کیا گیا تھا جس کی وجہ سے قانون حرکت میں آیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جو بھی غیرقانونی کام کرے گا اور آج کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کرے گا اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ تمام اقدامات اسلام آباد کو بند ہونے سے بچانے کیلئے اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ دارالحکومت کو کسی صورت بند نہیں ہونے دیں گے۔ پولیس کے کریک ڈاؤن کے بعد دنیا نیوز سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنماء عمران اسماعیل نے کہا کہ آج کی اس کارروائی سے ہمارے حوصلے میں اضافہ ہوا ہے۔ حکومت کی جانب سے جس قدر ظلم کیا جائے گا ہمارے کارکنوں کا جذبہ اتنا ہی بڑھے گا۔ پولیس کے کریک ڈاؤن کے بعد دنیا نیوز سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنماء اسد عمر نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ فیصلہ دے چکا ہے کہ دفعہ 144 صرف اسی وقت نافذ کی جا سکتی ہے جب کوئی قانون کو ہاتھ میں لے رہا ہو، ہمارے پرامن کارکنوں پر دفعہ 144 کا نفاذ نہیں ہو سکتا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے 100 سے زائد کارکنوں کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔ ہم نے قانونی ٹیم ےشکیل دے دی ہے جو ہمارے کارکنوں کو چھڑوانے کیلئے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پہلے ہم نے آئی جی سے ملنے کا کہا تھا لیکن اب ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ پہلے ہماری لیڈرشپ کا ایک ہنگامی اجلاس ہو گا جس میں ہم تازہ صورتحال پر غور کریں گے، اس کے بعد کوئی اقدام اٹھائیں گے۔ چودھری سرور نے دنیا نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کا تشد غیرقانونی تھا اور حکومت نے احمقانہ کارروائی کی جس کی ہم پرزور مذمت کرتے ہیں۔ بعد ازاں بنی گالہ میں عمران خان کی رہائش گاہ کے باہر مخدوم شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے ہمارے غیر مسلح کارکنوں پر تشدد کیا، ہماری خواتین پر ہاتھ اٹھایا۔ ان کا کہنا تھا کہ آج ن لیگ کا آمرانہ چہرہ سامنے آ گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں ارکان پارلیمنٹ سے بھی کہتا ہوں کہ انہیں فیصلہ کرنا ہو گا کہ وہ آمرانہ اور کرپٹ جماعت کے ساتھ ہیں یا جمہوریت اور قانون کے ساتھ۔ ان کا کہنا تھا کہ 30 تاریخ کو اسلام آباد ہائیکورٹ کو بتائیں گے کہ ن لیگ نے کیا کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ تمام غنڈہ گردی اے سی اور پولیس کے اعلیٰ افسران کی موجودگی میں ہوئیں۔ انہوں نے پولیس کی جانب سے خواتین کارکنوں پر ہاتھ اٹھانے کی شدید مذمت کی۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ عمران خان سے ملاقات کے بعد اگلے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔ انہوں نے کمشنر اسلام آباد اور آئی جی اسلام آباد کو مخاطب کرکے کہا کہ میں اور اسد عمر آ رہے ہیں، ہمیں بٹھا لو لیکن ہمارے کارکنوں کو فوراًچھوڑ دو ورنہ جو بھی ہو گا اس کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہو گی۔ اس موقع پر اسد عمر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ 2014ء میں فیصلہ دے چکا ہے کہ کسی کو پرامن احتجاج کے حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلے اگر ہمارے دھرنے میں دس لاکھ کارکنوں نے آنا تھا تو آج کے اس اقدام کے بعد 20 لاکھ کارکن آئیں گے۔ دوسری جانب، ضلعی انتطامیہ کا کہنا ہے کہ اب تک پی ٹی آئی کے 37 کارکنوں کو گرفتار کیا ہے جب کہ کسی خاتون کارکن کو گرفتار نہیں کیا گیا۔ دنیا نیوز کو موصول ہونے و