خبرنامہ

اللہ نے مجھے پاکستان کے تمام شہریوں کے لئے قاضی بنایا ہے، عدالتوں پر مقدمات کا بے پناہ بوجھ ہے ، خدشہ ہے کہیں عدالتی نظام بوجھ تلےدب کرہی نہ مرجائے،چیف جسٹس میاں ثاقب نثار

لندن :(ملت آن لائن) چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ اللہ نے مجھے پاکستان کے تمام شہریوں کے لئے قاضی بنایا ہے، عدالتوں پر مقدمات کا بے پناہ بوجھ ہے ، خدشہ ہے کہیں عدالتی نظام بوجھ تلےدب کرہی نہ مرجائے، انصاف کرنا صرف عدلیہ کا کام نہیں ،لوگوں کا حق مارنے والوں کو بھی انصاف کرنا ہوگا۔

تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے گریزان لاء کالج میں “ثالثی،مصالحت کے کردار”پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ملک میں پنچایت سسٹم کافی کامیاب رہاہے، قانونی چارہ جوئی معاشرے کے لئے معذوری کی طرح ہے ، تنازعات ہرمعاشرے کا حصہ ہوتے ہیں ، مسائل طاقت کے بجائے مصالحت سے حل ہونے چاہئیں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ثالثی کےبعدعدالت کاکام صرف اپیل سننے کی حدتک ہوناچاہیے، ایک مقدمہ نمٹانےمیں کئی دہائیاں لگ جاتی ہیں ، عدالتوں پرمقدمات کابےپناہ بوجھ ہے ، خدشہ ہےکہیں عدالتی نظام بوجھ تلےدب کرہی نہ مرجائے۔

ازخودنوٹس لے کرکئی مستحق افرادکوایک دن میں انصاف دلایا

خطاب کے دوران ایک بار پھر بابا رحمتے کا تذکرہ آیا تو جسٹس ثاقب نثار نے کہا بابا رحمتے پر تمام لوگ اعتماد کرکے مسائل لے کرجاتےتھے، بابا رحمتے کا فیصلہ اور اس کی ذات سے کوئی اختلاف نہیں کرتا تھا۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سوموٹو سے عوام کو بڑے پیمانے پر ریلیف ملا، ہفتے اور اتوار کو رات 10بجے تک کھلی کچہری لگاتاہوں ، ازخودنوٹس لے کرکئی مستحق افراد کوایک دن میں انصاف دلایا۔

انھوں نے مزید کہا کہ سی پیک کے تمام تنازعات مصالحت کے ذریعے حل ہوں گے ، چینی ہم منصب کے ساتھ مصالحت کے ذریعے حل کا معاہدہ کیا تھا۔

چیف جسٹس نے توہین عدالت مقدمات کے سوالوں پر جواب دیتے ہوئے کہا فیصل رضاعابدی نے مجھے معافی نامہ بھجوایا ہے ، اپنےعملے سے کہا ہے فیصل رضا عابدی سے رابطہ کریں ، عملہ جائزہ لے گا فیصل رضا عابدی واقعی شرمندہ ہیں یانہیں۔

جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرعامرلیاقت پرفرد جرم عائد ہوچکی ہے ،عامر لیاقت کامعاملہ عدالت میں ہے،فیصلہ شواہد کی بنیاد پر ہوگا، اللہ نے مجھے پاکستان کے تمام شہریوں کے لئے قاضی بنایا ہے۔

اللہ نے مجھے پاکستان کےتمام شہریوں کے لئے قاضی بنایا ہے

چیف جسٹس آف پاکستان کا ماتحت عدلیہ میں ملزمان کی عدم سیکیورٹی سے متعلق سوال پر جواب میں کہا کہ امریکامیں عدالتوں اور ججز کی سیکیورٹی کے لئے الگ فورس ہے ، وزارت داخلہ سے ملکر الگ فورس پر کام کر رہے ہیں ، امید ہے جلد عدالتوں کی سیکیورٹی کیلئے الگ فورس بن جائے گی۔

گوجرانوالہ میں ہائیکورٹ بینچ بنانے سے متعلق سوال پر چیف جسٹس نے جواب دیتے ہوئے کہا کیا وکلاتالا بندی کرکے بینچ بنواناچاہتےہیں؟ جس انداز میں احتجاج ہو رہا ہے، اس طرح کام نہیں ہوسکتا، وکلا کو چاہیے تھا مجھ سے یا چیف جسٹس ہائی کورٹ سے بات کرتے، تمام امور کو مدنظر رکھ کر ہائی کورٹ بینچ بنانے کا فیصلہ ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ انصاف کرنا صرف عدلیہ کا کام نہیں ،لوگوں کا حق مارنے والوں کو بھی انصاف کرنا ہوگا ، لوگوں کیساتھ انصاف کرنے سے دنیا اور آخرت دونوں میں فائدہ ہوگا۔

اس سے قبل چیف جسٹس ثاقب نثار نے برطانوی پارلیمنٹ کے کمیٹی روم میں ممبران سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ڈیم کی تعمیرپاکستان کے لیے انتہائی ضروری ہے، پانی کامسئلہ حل نہ ہواتولوگ ہجرت پر مجبورہوجائیں گے، کالاباغ ڈیم متنازع تھا اس لیے دیامیربھاشاڈیم بنانے کی مہم چلائی، مستقبل میں کالا باغ ڈیم بھی ضروری ہے، اوورسیزپاکستانیوں کی محبت کاشکریہ اداکرنےکے لئے میرے پاس الفاظ نہیں۔

ڈیم کی تعمیرپاکستان کے لیے انتہائی ضروری ہے

ارکان پارلیمنٹ سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ حضرت علی کاقول ہےمعاشرہ کفرکیساتھ زندہ رہ سکتاہے ناانصافی کیساتھ نہیں، اسپتالوں کے دورےمیں پتہ چلا پانچ میں سےتین وینٹی لیٹرکام نہیں کررہے تھے، اس دن فیصلہ کیا صحت کے مسائل حل کرنے کے لئےکام کروں گا، ریاست کے دیگر حصوں پر تنقید کرنا میرا کام نہیں۔

چیف جسٹس نے کہا غلطیوں کا اعتراف کرنے میں شرم محسوس نہیں کرتا، بدقسمتی سے آسیہ مسیح کیس میں کئی سال لگے، ریاست کی ذمہ داری ہے شہریوں کےجان ومال کاتحفظ کرے، آسیہ مسیح کو تحفظ نہ دیا گیا توغلط مثال قائم ہوگی۔

برطانوی ممبرپارلیمنٹ نازشاہ کا کہنا تھا کہ سمیعہ شاہدقتل، بیرسٹرجوادملک قتل کیس پرابھی تک انصاف نہیں ملا جبکہ سعیدہ وارثی نے کہا آسیہ مسیح کیس میں آپ نے جرأت مندانہ فیصلہ کیا۔

صحافی نے چیف جسٹس سے سوال کیا کہ انتہا پسندوں نے بھی توہین کی لیکن عدلیہ اب تک خاموش کیوں ہے، چیف جسٹس نے جواب دیا یہ آپ کو چند دن بعد پتہ چلے۔