اسلام آباد:(ملت+اے پی پی) انتخابی اصلاحات کمیٹی الیکشن کمیشن کومالی خود مختاری دینے اورانتخابی ضابطہ اخلاق کو انتخابی قوانین کاحصہ بنانے پر تیار ہوگئی۔ نئی سیاسی جماعت کے اندراج پربھاری فیس مقررکرنے اور 3 سال تک فنڈزکی تفصیلات جمع نہ کرانے والی سیاسی جماعت کوڈی لسٹ کرنے کااختیار بھی الیکشن کمیشن کودینے پراتفاق ہوگیا۔ انتخابات میں ریٹرننگ افسران کیلیے ماتحت عدلیہ کوترجیح دینے اورسیاسی جماعتوں کو صرف5کروڑتک انتخابی اخراجات کی اجازت دینے پر بھی اتفاق ہوگیا۔ ارکان پارلیمنٹ کے سالانہ گوشواروںکی جگہ انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے اورالیکشن کمیشن کے فیصلے صرف سپریم کورٹ میں چیلنج کیے جانے پر اتفاق نہ ہوسکا۔ یونیفائیڈ الیکشن ایکٹ 2016 کے مسودے پر انتخابی اصلاحات کی ذیلی کمیٹی نے کام مکمل کرلیا۔ زاہد حامد کی صدارت میںقائم ذیلی کمیٹی نے 68 اجلاس کیے اور22 ماہ بعد یونیفائیڈ الیکشن ایکٹ2016کے مسودے پراتفاق کرلیا۔ ذیلی کمیٹی آئندہ اجلاس میں ایکٹ 2016 کا مسودہ پارلیمانی انتخابی اصلاحات کمیٹی میں منظوری کیلیے پیش کرے گی۔ انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر توہین عدالت کی سزاہوگی، الیکشن کمیشن توہین عدالت آرڈر 2003 کے تحت کسی کوسزاسناسکے گا۔ ایکٹ کی منظوری کے بعدالیکشن کمیشن کوپارلیمنٹ، سپریم کورٹ اور دیگرآئینی اداروں کی طرح چارج بجٹ دیاجائے گا۔ ایکٹ میں ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران اورریٹرننگ افسران کی تعیناتی کیلیے ماتحت عدلیہ کو ترجیح دینے کی شق بھی شامل ہے۔ الیکشن کمیشن افسران دوسری اورسرکاری ملازمین تیسری ترجیح ہوںگے۔ مجوزہ ترمیم کے مطابق اسمبلی اورسینیٹ انتخابات کیلیے ہائیکورٹ کاجج جبکہ مقامی حکومتوںکے الیکشن کیلیے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج یاایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈسیشن ججز ٹریبونل کے سربراہ ہوںگے۔