واشنگٹن (آئی این پی )امریکی سینیٹ کی خارجہ امور سے متعلق کمیٹی نے پاکستان کے خلاف پابندیوں کی تجویز کو مسترد کردیاہے تاہم پاکستان کی امداد کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نتائج سے مشروط کرنے کی تجویذ دی گئی، سینیٹر باب کورکر نے کہاہے کہ پاکستان بھارت سے کشیدگی کے باعث ایٹمی ہتھیاروں میں اضافہ کررہاہے جبکہ ترجمان امریکی محکمہ خارجہ مارک ٹونر نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات کم نہیں ہوئے ہیں۔ امریکی ٹی وی کے مطابق امریکی سینیٹ کی خارجہ امور سے متعلق کمیٹی کا اجلاس واشنگٹن میں ہوا۔اجلاس کے دوران کچھ ارکان نے تجویزپیش کی کہ پاکستان ایٹمی ہتھیاروں میں اضافہ کررہا ہے اور عسکریت پسند گروپوں کے خلاف کارروائی نہیں کررہا، اسلام آباد پر پابندیاں لگائی جائیں۔ سینیٹرباب کورکر نے پاکستان کے خلاف پابندی کے منصوبے کو مسترد کردیا اور کہا کہ بھارت سے کشیدگی کے باعث پاکستان اپنے دفاع کیلئے ایٹمی ہتھیار بنارہا ہے، دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کا خاتمہ ضروری ہے، سینیٹرباب کورکر نے کہا کہ پاکستان امریکا کا اہم اتحادی ہے، امریکی خارجہ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ نیوکلیئر سپلائر گروپ کی رکنیت لینے میں بھارت کی مدد نہیں کی جائے گی۔ میڈیا بریفنگ کے دوران امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان مارک ٹونر اس تاثر کو مسترد کردیا کہ حال ہی میں پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں کمی واقعی ہوئی ہے۔ مارک ٹونر نے کہا کہ پاکستان افغانستان سے ملنی والے سرحدوں پر تمام عسکریت پسند گروپوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کررہاہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان امریکی ثالثی کے سوال پر مارک ٹونر کا کہنا تھا کہ امر یکہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں استحکام اور دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کا خاتمہ چاہتاہے۔ امریکی وزیر خارجہ نے شیڈول کے مطابق بھارت اور بنگلادیش کا دورہ کیا، اس کا مطلب ہرگز یہ نہ لیا جائے کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات کم ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کے افغانستان میں امریکی پروفیسر کی بازیانی کیلئے آپریشن کیا جاسکتاہے۔ پاکستان اور امریکا کے مضبوط تعلقات خطے کے استحکام کیلئے لازمی ہیں ۔ اجلاس میں نیو کلیئر سپلائیر گروپ میں بھارت کی حمایت نہ کرنے کی تجویذ دی گئی جبکہ پاکستان کی امداد کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نتائج سے مشروط کرنے پر بھی غور کیا گیا۔