نیویارک:(اے پی پی) وزیراعظم محمد نواز شریف کے (آج) بدھ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب سے پہلے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے کشمیر بارے رابطہ گروپ کے اراکین نے بہادرکشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے اور بھارت کے زیر قبضہ متنازعہ ریاست میں بھارتی مظالم کے خاتمہ کا مطالبہ کیا ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 71ویں اجلاس کے موقع پر ہونے والے اجلاس میں انہوں نے پاکستان اور بھارت کے مابین کئی دہائیاں پرانے تنازعہ کے پرامن حل کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ رابطہ گروپ کے اراکین نے بین الاقوامی سطح پر کشمیری عوام کے مسئلہ کے حل کیلئے آواز بلند کرنے کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔ او آئی سی کے رابطہ گروپ کا اجلاس سیکرٹری جنرل ایاد امین مدنی کی صدارت میں ہوا جس میں خارجہ امور کے بارے میں وزیراعظم کے مشیر سرتاج عزیز، ترکی اور آذربائیجان کے وزراء خارجہ، نائیجر اور سعودی عرب کے سینئر نمائندہ اور آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود احمد خان نے بھی شرکت کی۔ او آئی سی کے سیکرٹری جنرل ایاد امین نے بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر میں سنگین صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی مظالم اور بربریت فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا اور بھارت کی حکومت پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق مسئلہ کا پرامن حل نکالے انہوں نے کہا کہ قابض بھارتی فورسز کشمیریوں کو بینائی سے محروم کر سکتی ہیں تاہم وہ کشمیریوں کو حق خودارادیت سے محروم نہیں کر سکتیں۔ اس موقع پر خارجہ امور کے بارے میں وزیراعظم کے مشیر سرتاج عزیز نے کہا کہ کشمیری نوجوان رہنما برہان وانی کی بہیمانہ شہادت کے بعد سے اب تک بھارتی قابض فورسز کے ہاتھوں 100 سے زائد کشمیری شہید اور 8 ہزارکشمیری شہری زخمی ہوئے ہیں ۔ بھارتی فورسز کی پیلٹ گنز سے 150 سے زائد افراد مستقل طور پر بینائی سے محروم ہو گئے ہیں جبکہ 350 افراد کی بینائی کو سخت نقصان پہنچا ہے۔ خارجہ امور بارے وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ ان مظالم سے کشمیری عوام کے جذبہ آزادی اور حق خود ارادیت کی جدوجہد کو دبایا نہیں جا سکتا۔ خارجہ امور بارے وزیراعظم کے مشیر کی درخواست پر رابطہ گروپ کے اراکین نے کشمیری شہداء کیلئے فاتحہ خوانی کی۔ مشیر برائے خارجی امور سرتاج عزیز نے اس بات پر گہرے افسوس کا اظہار کیا کہ بھارت نے پاکستان کی جموں و کشمیر کے تنازعہ کے حل کیلئے بامقصد مذاکرات کی پیشکش کا کوئی مثبت جواب نہیں دیا۔ آذربائیجان اور ترکی کے وزراء خارجہ نے بھی بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر میں بگڑتی ہوئی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور انہوں نے بھارت کی طرف سے بے گناہ کشمیریوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا۔ ترکی کے وزیر خارجہ نے کشمیر کے تنازعہ کو فوری حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں امن اور ترقی کے لئے مسئلہ کشمیر کا حل ضروری ہے ۔آذربائیجان کے وزیر خارجہ نے کہا کہ او آئی سی کو مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی طرف سے کشمیریوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنا چاہیے۔ نائیجیریا کے نمائندہ نے کہا کہ متعدد ممالک کی طرف سے بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں مظالم روکنے کی اپیل کئے جانے کے باوجود وہاں پر صورتحال مزید سنگین ہوئی ہے۔ اجلاس کے دوران کشمیریوں کے حقیقی نمائندوں نے شرکاء کو بھارت کی مسلسل جاری بربریت ، وحشیانہ مظالم اور خاص طور پر8 جولائی 2016ء کو مظفر وانی کی شہادت کے بعد ہونے والے مظالم سے بھی آگاہ کیا۔ آزاد جموں و کشمیر کے صدر مسعود خان نے بھی بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے بارے میں تفصیلی طورپر بتایا۔ اجلاس کی کارروائی اور سفارشات بھی منظور کی گئیں جو کہ کارروائی کیلئے او آئی سی ممالک کے وزراء خارجہ کی کونسل کو مناسب اقدامات کرنے کیلئے بھیجی جائیں گی۔