اسلام آباد:(ملت آن لائن) چیف جسٹس پاکستان نے اورنج لائن منصوبہ کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ منصوبے میں اربوں روپے کے ٹھیکے دیئے گئے اور تقریباً سارا کیس نیب کے پاس ہے۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی اورنج لائن ٹرین منصوبہ کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلسے میں پراسیکیوٹر جنرل نیب عدالت میں پیش ہوئے۔
دورانِ سماعت چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ نیب نے معاملہ ٹیک اپ کر لیا ہے، تقریباً سارا کیس نیب کے پاس ہے۔
پراسیکیوٹر جنرل نے مؤقف اپنایا کہ عدالت نے ہراساں کرنے پر جواب طلب کیا تھا، کسی کو ہراساں نہیں کیا جا رہا، نیب نے صرف متعلقہ افراد کو ہی طلب کیا تھا۔
جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ منصوبے میں اربوں روپے کے ٹھیکے دیئے گئے، زیڈ کے بی کمپنی کو 72ارب روپے کے ٹھیکے دیئے گئے، کیا منصوبہ عدالتی احکامات کے مطابق چل رہا ہے؟
عدالت کے استفسار پر پراسیکیوٹر جنرل نیب نے جواب دیا کہ اس حوالے سے معلومات لینا پڑیں گی۔
اس موقع پر پراجیکٹ انچارج سبطین عالم نے عدالت کو بتایا کہ میٹرو بس منصوبے سے متعلق رپورٹ جمع کرا دی ہے، 10 ارب روپے کا مسئلہ تھا جو ایل ڈی اے کو جاری ہو چکے ہیں۔
اس پر چیف جسٹس نے پراجیکٹ انچارج سے مکالمہ کیا کہ کیا آپ چاہتے ہیں کہ رقم کی فراہمی کے لیے عدالت حکم جاری کرے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت چاہتی ہے کہ پراجیکٹ انچارج سبطین علیم کے معاہدے میں توسیع کردی جائے، ایڈووکیٹ جنرل توسیع کے معاملے پر حکومت سے ہدایت لیں۔
سماعت کے دوران کنسٹرکشن کمپنی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ زیر زمین ٹریک کا حصہ بھی جلد مکمل ہو جائے گا، مارچ سے ادائیگی نہیں کی جا رہی۔
کنسٹرکشن کمپنی کے وکیل کے مؤقف پر ڈی جی ایل ڈی اے نے کہا کہ ایک ہفتے میں بورڈ میٹنگ کر کے 10 ارب روپےجاری کردیئے جائیں گے۔
عدالت نے حکم دیا کہ 5 روز میں رقم کی ادائیگی سے متعلق تمام عمل مکمل کیا جائے۔
بعد ازاں عدالت نے اورنج لائن ٹرین منصوبہ کیس کی مزید سماعت پیر تک ملتوی کردی جو لاہوررجسٹری میں ہوگی۔
واضح رہےکہ مسلم لیگ (ن) اپنے گزشتہ دور حکومت میں لاہور میں ٹرانسپورٹ کا اورنج لائن منصوبہ شروع کیا تھا جس کی ابتدائی لاگت ایک کھرب 62 روپے بتائی گئی تھی۔