وزیراعظم عمران خان نے پاک بھارت تعلقات میں بہتری کی امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک ہم ماضی کی زنجیریں نہیں توڑیں گے، آگے نہیں بڑھ سکیں گے۔
کرتار پور راہداری کے سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ‘ماضی صرف سیکھنے کے لیے ہوتا ہے، رہنے کے لیے نہیں، لیکن ہمارے تعلقات کا یہ حال ہے کہ ہم ایک قدم آگے بڑھ کر دو قدم پیچھے چلے جاتے ہیں’۔
وزیراعظم نے فرانس اور جرمنی کے ماضی کے تعلقات اور جنگوں کا حوالہ دیتے ہوئے بھارت کو مشورہ دیا کہ ‘اگر فرانس اور جرمنی ایک یونین بنا کر آگے بڑھ سکتے ہیں تو ہم کیوں نہیں’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘اگر ہندوستان ایک قدم آگے بڑھائے گا تو ہم دو قدم آگے بڑھائیں گے’۔
ساتھ ہی انہوں نے واضح کیا کہ ‘میں، ہماری پارٹی، ہماری فوج، ہمارے سارے ادارے ایک پیج پر کھڑے ہیں، ہم آگے بڑھنا چاہتے ہیں اور بھارت کے ساتھ ایک مہذب تعلق چاہتے ہیں’۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ‘پاکستان اور بھارت کے درمیان سب سے بڑا مسئلہ کشمیر کا ہے، انسان چاند تک پہنچ چکا ہے،کیا ہم کشمیر کا مسئلہ حل نہیں کرسکتے؟’
ساتھ ہی انہوں نے کہا’کون سا ایسا مسئلہ ہے جو ہم حل نہیں کرسکتے، لیکن اس کے لیے ارادہ اور ایک بڑا خواب چاہیے’۔
وزیراعظم نے بھارت سے مضبوط تعلقات کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ‘بارڈر کے دونوں اطراف ایسی قیادت چاہیئے جو مسئلے کے حل کا ارادہ رکھے’۔
کرتار پور راہداری کے سنگ بنیاد پر سکھ کمیونٹی کو مبارکباد دیتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ‘جو خوشی مسلمانوں کو مدینہ منورہ جانے سے ملتی ہے، میں وہ خوشی آج یہاں موجود شرکاء کے چہروں پر دیکھ رہا ہوں’۔
ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ ‘اگلے سال جب آپ یہاں آئیں گے تو آپ کو دیکھ کر خوشی ہوگی کہ ہم ہر طرح کی سہولیات فراہم کریں گے’۔
اس موقع پر انہوں نے سابق بھارتی کرکٹر اور سیاستدان نوجوت سنگھ سدھو کو سراہتے ہوئے کہا کہ ‘مجھے ان کی کرکٹ کمنٹری تو یاد ہے لیکن یہ نہیں پتہ تھا کہ سدھو کو صوفی کلام میں بھی اتنی مہارت حاصل ہے، میں اس سے بہت متاثر ہوا ہوں’۔