کراچی: پولیس نے ایم کیو ایم کے رہنماء اور سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن کو رہا کر دیا ہے۔ ایڈیشنل آئی جی سندھ مشتاق مہر نے خواجہ اظہار کی رہائی کی تصدیق کی ہے۔ واضح رہے کہ خواجہ اظہار الحسن کو ان کی رہائش گاہ کے باہر سے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے اس وقت گرفتار کر لیا جب وہ اپنے گھر پڑنے والے چھاپے بعد ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار کے ساتھ ملاقات کر رہے تھے۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات جاری تھی کہ ایس ایس پی ملیر راؤ انوار خواجہ اظہار کے گھر پہنچے اور انہیں گرفتار کر کے ہتھکڑیاں لگا دیں۔ گرفتاری کے دوران خواجہ اظہار الحسن، ڈاکٹر فاروق ستار اور موقع پر موجود کارکنان کی جانب سے شدید مزاحمت کی گئی۔ راؤ انوار کا کہنا تھا کہ خواجہ اظہار الحسن کو 3 مقدمات میں گرفتار کیا گیا ہے۔ گاڑی جلانے کے مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات شامل ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ خواجہ اظہار الحسن ٹارگٹ کلرز کا چیف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خواجہ اظہار کے گھر پر ملیر آپریشن اور انوسٹی گیشن پولیس نے چھاپہ مارا۔ یہ چھاپہ خواجہ اظہار کی رہائش گاہ کی گلی میں دہشت گردوں کی اطلاع پر مارا گیا۔ راؤ انوار کے مطابق رئیس ماما اور کامران فاروقی کی موجودگی کی اطلاع تھی۔ خواجہ اظہار کی گرفتاری پر ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس ذلت سے بہتر ہے کہ ایم کیو ایم کے تمام رہنماء گرفتاری دیدیں۔ خواجہ اظہار کے گھر بغیر لیڈٰیز سرچر چھاپہ مارا گیا۔ کوئی مطلوب شخص یا ممنوعہ شے برآمد نہیں ہوئی، پھر بھی انہیں گرفتار کر لیا گیا۔ سمجھ سے بالاتر ہے یہ کس ایجنڈے پر عمل کیا جا رہا ہے۔ خواجہ اظہار الحسن کی گرفتاری کے فوری بعد وزیر اعلیٰ سندھ نے واقعے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے ایس ایچ او سہراب گوٹھ اور ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی معطلی جبکہ ڈی آئی ایسٹ کامران فضل کی صوبہ بدری کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔ ڈی آئی جی ایسٹ کا چارج ڈی آئی جی ویسٹ ذوالفقار لاڑک کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ راؤ انوار کا عمل غلط تھا، تحقیقات کر رہے ہیں۔ راؤ انوار کے خلاف کارروائی کی جائے گی اور سزا بھی ملے گی۔