سرینگر (اے پی پی) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پولیس نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی اور حریت رہنماؤں میر واعظ عمر فاروق اور آغا سید حسن الموسوی الصفوی کو اس وقت گرفتار کرلیا جب انہوں نے سرینگر میں درگاہ حضرت بل کی طرف ایک مارچ کی قیادت کرنے کی کوشش کی ۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق پولیس نے سید علی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق اور آغا سید حسن الموسوی الصفوی کو اس وقت گرفتارکیا جب وہ گھر میں نظربندی توڑتے ہوئے باہر نکل آئے اور درگاہ حضرت بل کی طرف مارچ کی قیادت کی کوشش کی ۔ انہیں گرفتار کر کے مختلف پولیس اسٹیشنوں میں نظربند کردیاگیاہے۔ سینکڑوں لوگوں نے پاکستان اور آزادی کے حق میں نعرے بلند کرتے ہوئے سرینگر کے علاقے نواع کدل سے مارچ شروع کرنے کی کوشش کی تاہم بھارتی فوجیوں اورپولیس اہلکاروں نے طاقت کا وحشیانہ استعمال کرتے ہوئے انہیں آگے نہیں جانے دیا۔ پولیس نے حریت رہنماء مسرور عباس کو بھی حراست میں لے لیا جنہوں نے مارچ کی قیادت کی ۔ حریت قیادت نے 8جولائی کو مجاہد کشمیری کمانڈر برہان وانی کے ماورائے عدالت قتل کے بعد شروع ہونیوالے رواں کشمیر انتفادہ کے دوران بھارتی فورسز کے ہاتھوں نہتے کشمیریوں کے قتل عام کے خلاف احتجاج کیلئے مارچ کی کا ل دی تھی جو کہ مشترکہ پروگرام کا حصہ تھی۔ دریں اثناء قابض انتظامیہ نے سرینگر میں درگاہ حضرت بل، جامع مسجد اور خانقاہ معلی کی مکمل ناکہ بندی کر کے لوگوں کو وہاں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی ۔ انتظامیہ نے حریت رہنماؤں محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، آغا سید حسن الموسوی ، ظفر اکبر بٹ، مختار احمد وازہ اور بلال صدیقی کو مسلسل غیر قانونی طورپر نظربندرکھا تاکہ وہ مارچ کی قیادت نہ کر سکیں ۔جموں میں موبائل انٹرنیٹ سروسز معطل کردی گئی ہے جبکہ وادی کشمیرمیں برہان کے قتل کے خلاف احتجاج کے آغاز سے ہی مسلسل انٹر نیٹ سروسز معطل ہیں ۔ اس کارروائی کا مقصد لوگوں کو مقبوضہ علاقے کی موجودہ صورتحال کے بارے میں معلومات کے حصول سے روکنا ہے ۔