خبرنامہ

ثاقب نثار کا جنرل فیض سے رابطوں کا اعتراف،9 مئی سے اظہار لاتعلقی

ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ میں قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میرا 9 مئی، پی ٹی آئی اور اس کی سیاست سے کوئی تعلق نہیں/ فائل فوٹو
اسلام آباد: سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے پیر کو سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض سے اپنے رابطے کی تصدیق کی لیکن دوٹوک الفاظ میں کسی بھی غلط کام، 9 مئی کے واقعات یا پی ٹی آئی کی سیاست کسی تعلق ہونے کی تردید کی۔ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ میں قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میرا 9 مئی، پی ٹی آئی اور اس کی سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔ بیرون ملک (جہاں وہ تعطیلات کے سلسلے میں موجود ہیں) سے دی نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عموماً ان کیخلاف جو کچھ کہا جاتا ہے اور جو الزامات عائد کیے جارہے ہیں وہ سب “مکمل طور پر بے ہودہ” باتیں ہیں۔انہوں نے کہا، “میرا جنرل فیض کے کسی بھی معاملے سے کوئی تعلق نہیں۔” لیکن واضح کیا کہ جنرل فیض کے ساتھ ان کا سماجی رابطہ ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ انہوں نے جنرل فیض کی بیٹی کی شادی کی تقریب میں شرکت کی تھی اور مختلف مواقع پر معمول کے مطابق نیک خواہشات اور خوشگوار باتوں کا تبادلہ کرتے رہے ہیں۔سابق چیف جسٹس نے کہا کہ ان کے اور ان کے خاندان کے شمالی علاقہ جات کے گزشتہ دورے کے موقع پر جنرل فیض نے بڑا خیال رکھا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جب وہ چیف جسٹس سپریم کورٹ تھے اس وقت جنرل فیض اُن کے رجسٹرار سے ملاقات کرتے تھے اور کبھی کبھار صرف میرے لیے دیکھنے کے پیغامات ’’For Eyes Only‘‘ کے پیغامات بھیجتے تھے۔ثاقب نثار نے واضح کیا کہ جنرل فیض نے ان سے کبھی غیر منصفانہ یا غیر قانونی چیز طلب نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ ہمیشہ میرا احترام کرتے تھے اور مجھ پر مہربانی کرتے تھے تاہم ثاقب نثار نے واضح طور پر اس بات کی تردید کی کہ وہ 9 مئی، پی ٹی آئی کی سیاست یا بعض عناصر کی جانب سے اور سوشل میڈیا پر لگائے جانے والے الزامات میں کسی بھی طرح سے ملوث ہیں۔انہوں نے کہا کہ مجھے فکر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ 5 ستمبر کو پاکستان واپس آ رہے ہیں۔ ریٹائرڈ جسٹس نے یاد دلایا کہ گزشتہ سال جب زمان پارک لاہور کے ارد گرد موجود صورتحال کی وجہ سے اعتزاز احسن کو اپنے گھر پہنچنے میں مشکلات پیش آتی تھیں تو وہ میرے دفتر آتے تھے۔انہوں نے کہا کہ اعتزاز کے علاوہ بعض اوقات خواجہ طارق رحیم بھی ان کے دفتر آیا کرتے تھے لیکن یہ روابط خالصتاً سماجی نوعیت کے تھے۔ بتایا گیا تھا کہ آئی ایس آئی کے زیر حراست سابق ڈی جی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید اور سابق چیف جسٹس پاکستان ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں تھے۔باخبر ذرائع کا کہنا تھا کہ حکام کی تحقیقات میں دونوں کے درمیان رابطے کی تصدیق ہوئی ہے۔ تاہم، یہ واضح نہیں کیا گیا کہ رابطوں کی نوعیت کیا تھی، آیا یہ محض سماجی رابطے تھے یا ان کے کچھ سیاسی یا مجرمانہ پہلو بھی تھے۔خبر میں مزید بتایا گیا تھا کہ متعلقہ حلقوں کے ساتھ پس منظر میں ہونے والی بات چیت سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ثاقب نثاربھی حکام کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔ ان حکام کا اصرار ہے کہ انہیں سابق چیف جسٹس کیخلاف بھی کچھ مواد ملا ہے۔وشل میڈیا پر جاری قیاس آرائیوں کہ ثاقب نثار کو بھی بیرون ملک سے واپسی پر حراست میں لیا جائے گا) کے برعکس ان ذرائع نے ایسا کوئی اشارہ نہیں دیا کہ حکام سابق چیف جسٹس کو گرفتار کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔