ریاض:(ملت آن لائن) وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ہماری اولین ترجیح برآمدات میں اضافہ ہے۔ جو بھی اصلاحات ہوں گی اس کے نتائج 3 سے 6 ماہ میں آنا شروع ہوں گے۔ آئی ایم ایف اور دوست ممالک سے مدد کے لیے بات چیت کر رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے ریاض میں منعقدہ عالمی کانفرنس میں شرکت کی۔ کانفرنس کا موضوع ’مستقبل میں سرمایہ کاری کے مواقع‘ تھا جبکہ وزیر اعظم کے سیشن کا نام ’پاکستان ۔ علاقائی ترقی اور استحکام کا مرکز‘ تھا۔
سوال و جواب کے سیشن کے دوران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمیں اقتدار میں آئے ہوئے ابھی 60 دن ہوئے ہیں۔ نئے پاکستان کا مطلب اپنی اصل بنیادوں کی طرف واپس جانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انصاف فراہم کرنے والے اداروں کو مزید مستحکم بنانا ہے۔ پاکستان کو ایک آئیڈیل مسلم ریاست بنانا ہے۔ ہمیں مالیاتی اور جاری کھاتوں کا خسارہ ملا ہے۔ ہماری اولین ترجیح برآمدات میں اضافہ ہے۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان ان 2 ممالک میں شامل ہے جو نظریے کی بنیاد پر بنے۔ نیا پاکستان قائداعظم کے اصولوں کے مطابق بنانا ہے، ہمیں فوری طور پر کرنٹ خسارے کے مسئلے کا سامنا ہے۔ منی لانڈرنگ ترقی پذیر ممالک میں بڑا مسئلہ ہے، ’ہم جو بھی اقدامات کریں گے آنے والے دنوں پر اس کا مثبت اثر ہوگا‘۔
انہوں نے کہا کہ بینکنگ چینلز سے ترسیلات بھیجنے والوں کو رعایت دیں گے۔ جو بھی اصلاحات ہوں گی اس کے نتائج 3 سے 6 ماہ میں آنا شروع ہوں گے۔ آئی ایم ایف اور دوست ممالک سے مدد کے لیے بات چیت کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے مسائل کو دوست ممالک کے تعاون سے حل کریں گے۔ ’کرپشن کی وجہ سے ملک غریب ہوتا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ کرپشن ملک کو کمزور کرتی ہے، کرپشن نے افریقی ممالک کو تباہ کیا۔ کرپشن انسانی ترقی کے منصوبوں سے رخ موڑ دیتی ہے۔ پاکستان کی برآمدات بڑھانے کے لیے حکمت عملی پر کام کر رہے ہیں۔ پاکستان میں نوجوانوں کی بڑی تعداد ہے۔ ملک میں 10 کروڑ افراد 35 سال سے کم عمر کے ہیں۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ قرضے ادا کرنے کے لیے رقم کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں ایک کروڑ گھروں کی کمی ہے۔ ملک میں سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم نے نوجوانوں کے لیے نوکری کے مواقع پیدا کرنے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ممالک میں بنیادی فرق کرپشن ہے۔ چین نے گزشتہ کئی سالوں میں کرپشن کے خلاف اقدامات کیے۔ چین نے 415 حکومتی افراد کو کرپشن کرنے پر سزائیں دیں۔ سوئس حکومت اور ادارے مضبوط ہیں اسی لیے وہاں خوشحالی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سی پیک پاکستان کے لیے بڑے مواقع لے کر آیا ہے، پاکستان سی پیک میں اسٹریٹجک مقام رکھتا ہے۔ پاکستان میں وائٹ کالر کرائم کو پکڑنا بہت مشکل ہے۔ آئندہ ماہ چین کا دورہ کر رہا ہوں، کرپشن اور غربت پر قابو پانے کا طریقہ چین سے سیکھیں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان میں دنیا کے سب سے بڑے کوئلے کے ذخائر ہیں، پاکستان میں 12 موسمیاتی زونز ہیں۔ پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال ہے۔ پاکستان مذہبی اور سیاحت کی وجہ سے بہترین ملک ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو 2 مسائل کا سامنا ہے، پہلا کرپشن دوسراغربت۔ دونوں مسائل کے حل کے لیے چین سے مدد حاصل کریں گے۔ مسلح افواج کی کوششوں کی بدولت دہشت گردی کا خاتمہ ہوا۔ گزشتہ 15 سال میں دہشت گردی کے ناسور نے پاکستان کو بہت نقصان پہنچایا۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن کے بعد سی پیک سے وسط ایشیائی ممالک فائدہ اٹھائیں گے، ماضی میں امن وامان کی وجہ سے سرمایہ کار پاکستان نہیں آ رہے تھے۔ افغانستان جہاد اور نائن الیون کے واقعات سے پاکستان بہت متاثر ہوا۔ پاکستان اب سرمایہ کاروں کے لیے محفوظ ملک ہے۔
عمران خان نے کہا کہ دسمبر میں ایگزون کمپنی دوبارہ پاکستان آرہی ہے۔ ایگزون کی پاکستان واپسی سے سرمایہ کاروں کے اعتماد کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ایک نکاتی حل مہیا کریں گے۔ کوشش ہے سرمایہ کاروں کو ون ونڈو کی سہولت ملے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت اب آئی ٹی شعبے کو خصوصی توجہ دے رہی ہے۔ سعودی سرمایہ کاروں سے پاکستان میں 2 آئل ریفائنریز کی بات کر رہے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی افغانستان سے ہو رہی ہے، پاکستان کو زیادہ امن اور استحکام کی ضرورت ہے۔ پاکستان نے ایسی جنگ لڑی جو اس کی اپنی نہیں تھی۔ جنگ کے باعث قبائلی علاقے تباہ ہوئے، 100 ارب ڈالر نقصان ہوا۔ ’بھارت میں انتخابات کے باعث پاکستان مخالف مہم جاری ہے، بھارت میں الیکشن کے بعد امن مذاکرات شروع کریں گے‘۔