اسلام آباد: سپریم کورٹ نے حدیبیہ پیپر ملز کیس پر نیب کی نظرثانی درخواست 29 اکتوبر کو سماعت کے لیے مقرر کردی۔
پاناماکیس میں جسٹس آصف سعید کھوسہ نےحدیبیہ پیپرملز کرپشن ریفرنس کھولنے کا حکم دیا تھا۔
سپریم کورٹ کے جسٹس مشیرعالم کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے 15 دسمبر 2017 کو حدیبیہ پیپرز ملز کیس پر فیصلہ سنایا تھا اور کیس دوبارہ کھولنے سے متعلق قومی احتساب بیورو (نیب) کی اپیل مسترد کردی تھی تاہم نیب نے اس فیصلے کے خلاف بھی اپیل دائر کی تھی۔
ذرائع مطابق سپریم کورٹ میں حدیبیہ پیپر ملز کیس پر نیب کی نظرثانی درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی گئی ہے۔
جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل پر مشتمل 3 رکنی خصوصی بینچ 29 اکتوبر کو نظرثانی درخواست پر سماعت کرے گا۔
حدیبیہ کیس کا پس منظر
سابق صدر پرویز مشرف کے دور حکومت کے دوران نیب کی جانب سے حدیبیہ پیپرز ملز ریفرنس سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے 25 اپریل 2000 کو لیے گئے اس بیان کی بنیاد پر دائر کیا جس میں انھوں نے جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے شریف خاندان کے لیے ایک کروڑ 48 لاکھ ڈالر کے لگ بھگ رقم کی مبینہ منی لانڈرنگ کا اعتراف کیا تھا۔
اسحاق ڈار بعدازاں اپنے اس بیان سے منحرف ہو گئے اور کہا کہ یہ بیان انہوں نے دباؤ میں آ کر دیا۔
لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ نے اکتوبر 2011 میں نیب کو اس ریفرنس پر مزید کارروائی سے روک دیا تھا جس کے بعد 2014 میں لاہور ہائی کورٹ نے یہ ریفرنس خارج کرتے ہوئے اپنے حکم میں کہا تھا کہ نیب کے پاس ملزمان کے خلاف ناکافی ثبوت ہیں۔
اس ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے علاوہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، حمزہ شہباز، عباس شریف، شمیم اختر، صبیحہ شہباز، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر فریق ہیں جب کہ اسحاق ڈار کو بطور وعدہ معاف گواہ شامل کیا گیا۔
پاناما کیس کے فیصلے کی روشنی میں قومی احتساب بیورو نے حدیبیہ پیپرز ملز کے مقدمے میں ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں کیس دوبارہ کھولنے کی اپیل دائر کی تھی۔