حکومت کو بڑا جھٹکا، الیکٹرانک مشین پر اتحادی پیچھے ہٹ گئے، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اچانک ملتوی
حکومت کو بڑاجھٹکا ‘انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال پر اتحادی جماعتیں بھی پیچھے ہٹ گئیں جس کے بعد حکومت نے جمعرات کو (آج ) ہونے والا پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اچانک ملتوی کردیا اور اپوزیشن سے دوبارہ رابطے کرنے کا فیصلہ کیاہے‘صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے مجلس شوریٰ کا مشترکہ اجلاس موخر کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ۔وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین کا کہناہے کہ انتخابی اصلاحات ملک کے مستقبل کا معاملہ ہے‘ہم نیک نیتی سے کوشش کر رہے ہیں کہ ان معاملات پر اتفاق رائے پیدا ہو‘ہم اصلاحات سے پیچھے نہیں ہٹ سکتےجبکہ پی ٹی آئی کے سینیٹر فیصل جاوید خان نے کہاہے کہ پارلیمان کا مشترکہ اجلاس جلد طلب کیا جائے گا‘ وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن کو ایک مرتبہ پھر انتخابی اصلاحات پر مشاورت کا موقع دیاہے۔اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس دوبارہ جلد بلایا جائے گا‘وزیراعظم کی ہدایت پر انتخابی اصلاحات اور اہم بلوں پر اپوزیشن جماعتوں سےجلد رابطہ کروں گا۔حکومت قانون سازی میں تمام جماعتوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہتی ہے۔دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے کہاہے کہ مشترکہ اجلاس ملتوی ہونے کا مطلب ہے کہ کالے قوانین پر حکومت کو شکست ہوچکی ‘چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کا کہنا تھاکہ حکومت ناکام ہو رہی ہے‘الٹی گنتی شروع ہو گئی ہے ،خان صاحب اب گھبرانے کا وقت آگیا ہے‘پی ڈی ایم کے ترجمان حافظ حمداللہ کا کہناہے کہ پارلیمانی ٹائیگر فورس مجاہدین میدان جہاد چھوڑ کر پیٹھ دکھا گئے۔ عمران خان اور انکی کابینہ کو بھاگنے نہیں دیں گےجبکہ مسلم لیگ (ن)کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہاکہ بھاگ گئے! فواد چوہدری صاحب ہمت کرکے سچ کہیں، نمبر پورے نہیں ہوئے۔تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی 3اتحادی جماعتوں اور پی ٹی آئی کے اپنے ہی متعدد سینئرز ارکان نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم)پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ووٹ دینے سے انکار کردیا اور پارٹی قیادت سے مشاورت کیلئے وقت مانگ لیا۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی پارلیمنٹ ہاؤس میں حکومتی، اتحادی پارلیمانی اراکین سے ملاقات ہوئی‘ذرائع کے مطابق اتحادی جماعتوں نے ای وی ایم پر تحفظات کا اظہار کیا جبکہ جی ڈی اے ‘ایم کیو ایم پاکستان اور مسلم لیگ( ق) نے الیکٹرانک ووٹنگ بل کی حمایت نہ کرنے کا دو ٹوک فیصلہ سنایا۔دونوں جماعتوں کے اراکین نے وزیراعظم کے سامنے موقف اپنایا کہ ای وی ایم پربریفنگ، طریقہ کارسے آگاہ نہیں کیاگیا۔ذرائع کے مطابق وزیردفاع پرویز خٹک نے بھی اپنے تحفظات سے وزیر اعظم کو آگاہ کیا اور بتایا کہ اتحادی جماعتیں بل پرراضی نہیں،تحریک انصاف کے اپنے ارکان پارلیمنٹ میں بھی ای وی ایم پراتفاق رائے نہیں ہے۔ادھرشہبازشریف نے کہاہے کہ مشترکہ اجلاس ملتوی ہونے کا مطلب ہے کہ کالے قوانین پر حکومت کو شکست ہوچکی،اپنے ارکان اور اتحادیوں کے عدم اعتماد کے بعد عمران نیازی کو مستعفی ہوجانا چاہئے،میدان میں مقابلہ کرنے کے دعوے کرنے والے میدان سے بھاگ گئے۔بدھ کواپنے بیان میں شہبازشریف نے کہا کہ مشترکہ اجلاس ملتوی کرکے عمران صاحب نے یوٹرن کی اپنی روایت قائم رکھی۔ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ملتوی کرنے پر ردعمل دیتے ہوئے حافظ حمداللہ نے کہا کہ دھاندلی کی پیداوار حکومت کو انتخابی اصلاحات کا کوئی حق نہیں۔ پارلیمانی ٹائیگر فورس مجاہدین میدان جہاد چھوڑ کر پیٹھ دکھا گئے۔ عمران خان اور انکی کابینہ کو بھاگنے نہیں دیں گے۔ چیئرمین پی پی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کی مشترکہ کاوشوں کی بدولت حکومت کو پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے بھاگنا پڑا۔ حکومت ناکام ہو رہی ہے‘الٹی گنتی شروع ہو گئی ہے ،خان صاحب اب گھبرانے کا وقت آگیا ہے ۔مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف نے کہا ہے کہ خورشید شاہ ایک نیک آدمی ہے،ان کے اسمبلی میں آنے پر اچھی خبریں آنا شروع ہوگئیں۔ حکومت کے اتحادیوں کو بھی نااہل حکمرانوں کا پتہ چل گیا، پارلیمان کا مشترکہ اجلاس ملتوی ہوگیا مگر ہم تیار رہیں گے۔عمران خان اب خود گھبرانے لگ گئے ہیں۔مریم اورنگزیب نے فواد چوہدری کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہاکہ بھاگ گئے! فواد چوہدری صاحب ہمت کرکے سچ کہیں، نمبر پورے نہیں ہوئے، اتحادی تو کیا اپنے ارکان بھی ووٹ دینے کو تیار نہیں ہیں۔اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ڈوبتی کشتی سے چھلانگیں لگانے کا آپ کا وقت ہوا چاہتا ہے۔ ادھرچوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ انتخابی اصلاحات ملک کے مستقبل کا معاملہ ہے، ہم نیک نیتی سے کوشش کر رہے ہیں کہ ان معاملات پر اتفاق رائے پیدا ہو۔ بدھ کو اپنے بیانمیں انہوں نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو اپوزیشن سے ایک بار پھر رابطہ کرنے کا کہا گیا ہے تاکہ متفقہ انتخابی اصلاحات کا بل لایا جا سکے۔ پارلیمان کے مشترکہ اجلاس کو اس مقصد کے لئے موخر کیا جا رہا ہے، ہمیں امید ہے اپوزیشن ان اہم اصلاحات پر سنجیدگی سے غور کرے گی اور ہم پاکستان کے مستقبل کیلئے ایک مشترکہ لائحہ عمل اختیار کر پائیں گے ۔