اسلام آباد : سپریم کورٹ نے خواجہ آصف کی نااہلی ختم کرنےکے تحریری تفصیلی فیصلہ میں کہا خواجہ آصف پرناجائزطریقے سے اثاثے بنانے کا الزام ثابت نہ ہوسکا اور درخواست گزارعثمان ڈارکوئی الزام ثابت نہیں کرسکے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف کی نااہلی ختم کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا، 22صفحات پرمشتمل تحریری فیصلہ جسٹس فیصل عرب نےتحریر کیا۔
تحریری فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ یہ مفادات کےٹکراؤکامقدمہ نہیں بنتا، درخواست گزارعثمان ڈارکوئی الزام ثابت نہیں کرسکے اور نہ خواجہ آصف پر ناجائز طریقے سے اثاثے بنانے کا الزام ثابت ہوسکا۔
فیصلے کے مطابق خواجہ آصف کی نااہلی یواےای اکاؤنٹ میں پڑے5ہزاردرہم پرمانگی گئی، الزام لگایا گیا خواجہ آصف نےکاغذات نامزدگی میں یواےای کا اکاؤنٹ چھپایا۔
یاد رہے 26 اپریل کو اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سےخواجہ آصف کو نااہل قرار دیا گیا تھا، جس کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے نااہلی کے فیصلے کے بعد سابق وزیر خارجہ اور مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف کی قومی اسمبلی رکنیت ختم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا تھا۔
دو مئی کو خواجہ آصف نے نااہلی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
جس کے بعد یکم جون کو سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے خواجہ آصف کی62ون ایف کےتحت نااہل کالعدم قراردی تھی۔
خیال رہے کہ خواجہ آصف کی نا اہلی کے لیے درخواست تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار نے دائر کی تھی، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ وزیر خارجہ دبئی میں ایک پرائیویٹ کمپنی کے ملازم ہیں جہاں سے وہ ماہانہ تنخواہ بھی حاصل کرتے ہیں۔ غیر ملکی کمپنی میں ملازمت کرنے والا شخص وزیرخارجہ کے اہم منصب پر کیسے فائز رہ سکتا ہے۔ انھوں نے نااہلی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔