گوادر:(اے پی پی) وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کی طرف سے ترقی کے عمل کو تسلسل کے ساتھ آگے بڑھائے جانے سے ماضی کا پسماندہ ترین شہر گوادر مستقبل کا ترقی یافتہ ترین شہر ہو گا، گوادر پاکستان اور پاکستان گوادر ہے، 1991ء میں ہی گوادر کی اہمیت کا اندازہ ہو گیا تھا یہ میرا دیرینہ خواب تھا جو الحمداللہ آج پورا ہوتا ہوا نظر آ رہا ہے، پاکستان میں دہشت گردی دم توڑ رہی ہے، بلوچستان امن کا گہوارہ بنتا جا رہا ہے، وہ دن دور نہیں جب چین سے ٹریفک چلے گی اور گوادر آئے گی، گوادر بندرگاہ پاکستان اور چین دونوں کیلئے یکساں مفید ہو گی، توانائی، ریلوے کی بہتری، اقتصادی زونز کے قیام، روڈ نیٹ ورک سمیت انفراسٹرکچر کے متعدد منصوبہ جات چین کے تعاون سے مکمل کئے جا رہے ہیں، چین اور پاکستان کے درمیان دوستی سیاسی سطح سے اب اقتصادی سطح میں تبدیل ہو رہی ہے یہی پائیدار دوستی کی نشانی ہے، ملک میں پن بجلی، کوئلہ، ایل این جی، ونڈ، سولر پاور پلانٹس پر کام جاری ہے،2018ء تک پاکستان سے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہو جائے گا۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کو یہاں متعدد ترقیاتی منصوبہ جات کے افتتاح اور سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے شادی کور ڈیم،گوادر فری زون، بزنس کمپلیکس سمیت متعدد ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کیا جن کا مقصد ملک کے دور افتادہ علاقوں کو مرکزی دھارے میں لانا اور ترقی و خوشحالی کے ثمرات سے مستفید کرنا ہے۔گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی، وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری ، وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال،وفاقی وزیر پورٹ و شپنگ میرحاصل خان بزنجو اور قومی سلامتی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل(ر) ناصر جنجوعہ بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔ تقریب میں پاکستان میں چین کے سفیر سن وائی دونگ بھی موجود تھے۔ اس موقع پر وزیراعظم کو مختلف منصوبوں کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم نے گوادر میں 23 سو ایکڑ پر مشتمل گوادر فری زون کا سنگ بنیاد رکھا انہوں نے 4 لاکھ ڈالر کی لاگت سے فقیر آباد ،گوادر میں چین پاکستان پرائمری سکول کا سنگ بنیاد بھی رکھا یہ منصوبہ کمیونسٹ پارٹی چین کی جانب سے تحفہ ہے۔ وزیراعظم نے گوادر بزنس سروس کمپلیکس کا بھی سنگ بنیاد رکھا جہاں پر کمپنیوں، درآمد، برآمد کنندگان کے دفاتر ہوں گے، اس منصوبے پر 2 ارب روپے لاگت آئے گی۔ وزیراعظم نے گوادر میں شادی کور ڈیم کا افتتاح بھی کیا جس سے پسنی اور دیگر علاقوں کے بسنے والوں کو آبپاشی کیلئے پانی دستیاب ہو گا۔ وزیراعظم نے ساور کور ڈیم کا بھی افتتاح کیا، اس ڈیم پر جون 2011ء میں کام شروع ہوا تھا اس میں 45 ہزار ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہو گی۔ وزیراعظم نے یونیورسٹی آف گوادر کا سنگ بنیاد بھی رکھاجو ملک کے دور افتادہ علاقے میں لوگوں کو اعلیٰ معیاری تعلیم فراہم کرے گی اور قومی ترقی کے عمل کوآگے بڑھانے میں مدد ملے گی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا کہ گوادر میں بجلی اور صاف پانی کے منصوبوں پر کام جاری ہے، منصوبوں سے نہ صرف گوادر بلکہ بلوچستان کے دوسرے علاقوں کو بھی پانی اور بجلی میسر ہو گی، گوادر میں عالمی سطح کا ایئر پورٹ بن رہا ہے، گوادر پاکستان کا سب سے اہم شہر بننے جا رہا ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ چین نہ صرف پاکستان کا دوست بلکہ گوادر منصوبے میں شراکت دار بھی ہے، گوادر بندرگاہ پاکستان اور چین دونوں کیلئے یکساں فائدہ مند ہے۔انہوں نے کہاکہ 2018ء کے اوائل میں 10 ہزار میگاواٹ بجلی کی پیداوار شروع ہو گی، بجلی کے منصوبوں پر کام تیزی سے جاری ہے، 2018ء تک پاکستان سے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ اور بجلی کی ضرورت پوری کر لیں گے، اقتصادی راہداری کے ذریعے پاکستان وسط ایشیا سے منسلک ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ گوادر میں 300 میگاواٹ کا بجلی گھر بنے گا، ڈی سینٹیشن پلانٹ سے گوادر کے رہائشیوں کو پینے کا صاف پانی ملے گا، گوادر انٹرنیشنل ایئر پورٹ سے اندرون ملک اور بیرون ملک پروازیں چلیں گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ 1991ء میں ہی گوادر کی اہمیت کا اندازہ ہو گیا تھا ،یہ میرا دیرینہ خواب تھا جو الحمداللہ آج پورا ہوتا ہوا نظر آ رہا ہے، اس میں کئی رکاوٹیں آئیں، اگر ہماری حکومتوں میں تسلسل رہتا تو گوادر کب کا ایک جدید اور ترقی یافتہ شہر بن چکا ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ اب یہاں پر امن قائم ہوا ہے اس کیلئے افواج پاکستان پولیس اور انتظامیہ سمیت ،جنہوں نے بھی قربانیاں دی ہیں، ہم ان کو سراہتے ہیں، امن قائم کرنے کیلئے ناصر خان جنجوعہ کا بھی بڑا کردار ہے جنہوں نے اپنا وقت اور صلاحیتیں صرف کیں، محنت سے کام کیاان کی کاوشیں رنگ لائیں، ان کی باقی ٹیم بھی مبارکباد کی مستحق ہے، گوادر ماضی میں پاکستان کا پسماندہ ترین جبکہ اب ترقی یافتہ شہر ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ چین، جو پاکستان کا ہمیشہ سے آزمودہ دوست ہے، کی جانب سے پاکستان میں انفراسٹرکچر میں تعاون پر شکر گزار ہیں۔ پاکستان میں بجلی کی پیداوار ، ریلوے اپ گریڈنگ، شاہراتی نیٹ ورک اور اکنامک زون میں تعاون پر چین کی اعلیٰ قیادت کے بھی مشکور ہیں، سی پیک منصوبہ دونوں ملکوں کیلئے اہمیت کا حامل ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ 2018ء میں 10 ہزار میگاواٹ بجلی قومی گرڈ میں شامل ہو گی جس سے ملک کی ضروریات پوری کرنے میں مدد ملے گی۔ 2018ء میں ملک سے لوڈ شیڈنگ کے خاتمہ کیلئے پرامید ہیں۔ ملک میں ہائیڈل، کوئلہ، ایل این جی، ونڈ، سولر پاور پلانٹس پر کام جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر پاکستان اور پاکستان گوادر ہے، گوادر میں 29 ارب روپے کی لاگت سے انٹرنیشنل ایئر پورٹ تعمیر کی جا رہی ہے جو ایک نئی مثال ہو گا۔ گوادر کو ملک کے دیگر علاقوں سے ملانے کیلئے 150 ارب روپے کی لاگت سے روڈ نیٹ ورک بچھایا جا رہا ہے۔ گوادر میں 150 بستروں کا جدید ہسپتال تعمیر کیا جا رہا ہے جسے بعد میں 300 بستروں تک لے جایا جائے گا۔ یہاں پر ووکیشنل ٹریننگ سنٹر بنایا جا رہا ہے، یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھ دیا گیا ہے جس پر 4 ارب روپے لاگت آئے گی۔ اس کیلئے فنڈز مہیا کرنے پر وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات احسن اقبال اور منصوبے میں دلچسپی لیکر اسے ترجیح بنیادوں پر حتمی شکل دینے پر چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے شکر گزار ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ گوادر میں پچاس ہزار ملازمتیں میسر آئیں گی، مقامی لوگوں کو ملازمتوں کی فراہمی اولین ترجیح ہو گی، ان منصوبوں کو بروقت مکمل کرینگے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت دہشت گردی دم توڑ رہی ہے، بچے کھچے لوگ بھاگتے ہوئے اکا دکا کارروائیاں کر کے اپنے وجود برقرار رکھنے کا تاثر دے رہے ہیں، ہم نے بڑا معرکہ عبور کر لیا ہے، جلد باقی اہداف بھی حاصل کریں گے۔ بلوچستان امن کا گہوارہ بنتا جا رہا ہے، اللہ نظر بد سے بچائے۔ آج یہاں اربوں روپے کے منصوبے شروع ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ انہیں وہ دن نظر آ رہے ہیں جب چین سے ٹریفک چلے گی اور گوادر آئے گی اور گوادر سے ٹریفک چین تک جائے گی۔ نوازشریف نے کہا کہ انہیں پاک چین دوستی پر فخر ہے اور ہمیشہ یہ کوشش رہی کہ ان تعلقات کو مزید مضبوط سے مضبوط تر بنایا جائے۔ پاکستان میں بجلی بحران پر قابو پانے میں چین کا تعاون مثالی ہے۔ شاہراتی نیٹ ورک میں اس کا بڑا کردار ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان دوستی سیاسی سطح سے اب اقتصادی سطح میں تبدیل ہو چکی ہے۔ یہی پائیدار دوستی ہوتی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ گوادر میں نیا ایئر پورٹ بن رہا ہے، آج یہاں آتے ہوئے شہر دیکھ کر بہت خوشی ہوئی۔ ایسا لگ رہا تھا کہ یہ اسلام آباد کی شاہراہیں ہیں، 1991ء میں گوادر کی حالت انتہائی پسماندہ تھی۔ وزیراعظم نے کہا کہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ سمندر سے پینے کا صاف پانی یہاں کے لوگوں کو دستیاب ہو گا، اب یہاں ڈیم بن رہے ہیں جن سے یہاں پر زرعی سرگرمیوں میں اضافہ ہو گا۔ یہاں کی نوجوان نسل حکومتی توجہ اور منصوبوں کو دیکھ کر خوشی سے سرشار ہو گی تاہم میں انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ یہ توجہ آج کی نہیں بلکہ 90ء کی دہائی کی ہے۔ یہاں اراضی کی قیمتوں میں اضافہ ترقی کی نشانی ہے۔ وزیراعظم نے وزیراعلیٰ کو ہدایت کی کہ یہاں پر تجاوزات روکنے کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں اور ماسٹر پلان پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی ماسٹر پلان پر مکمل عملدرآمد کرائے گی اور اس کی خلاف ورزی نہیں ہونے دے گی۔ انہوں نے چینی سفیر کی جانب سے 600 ملین روپے کی سکالرشپ کے اعلان پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کا تعاون قابل ستائش ہے اس کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے، یہی سچے دوستوں کی نشاندہی ہے۔