خبرنامہ

سعودی عرب سے 1 ارب ڈالر موصول، پاکستانی زرمبادلہ ذخائر بڑھ گئے

سعودی عرب سے 1 ارب ڈالر موصول، پاکستانی زرمبادلہ ذخائر بڑھ گئے
اسلام آباد: (ملت آن لائن) سعودی عرب کی جانب سے ایک ارب ڈالرز کی رقم ملنے کے بعد پاکستانی زرمبادلہ کے ذخائر 14 ارب 80 کروڑ ڈالر کی سطح پر پہنچ گئے۔

بڑھتا ہوا تجارتی خسارہ، براہ راست بیرونی سرمایا کاری میں 50 فیصد سے زائد کمی اور قرض و سود کی ادائیگوں کے باعث زرمبادلہ کے ذخائر مسلسل کم ہو رہے ہیں۔

پاکستان کی بگڑتے معاشی حالات کو دیکھتے ہوئے دوست ملک سعودی عرب نے 6 ارب ڈالر کے پیکج کا اعلان کیا جس میں 3 ارب ڈالر نقد اور 3 ارب ڈالر کا ادھار تیل شامل ہے۔

پروگرام کے مطابق سعودی عرب 3 ارب ڈالر تین اقساط میں پاکستان منتقل کرے گا جس میں سے 1 ارب ڈالر پاکستان کو وصول ہو گئے ہیں۔ سعودی عرب کی جانب سے رقم کی منتقلی سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 13 ارب 80 کروڑ ڈالر سے بڑھ کر 14 ارب 80 کروڑ ڈالر ہو چکے ہیں جس میں سٹیٹ بینک کے ذخائر 8 ارب 48 کروڑ اور بینکوں کے ذخائر 6 ارب 35 کروڑ ڈالر کی سطح پر پہنچ چکے ہیں۔

معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق چین، سعودی عرب اور آئی ایم ایف پروگرام سے ملنے والی رقوم سے ادائیگیوں کا توازن بہتر اور معیشت کو سہارا ملنے ملے گا۔

پاکستان کو ملنے والے سعودی امدادی پیکج کے بارے میں بتاتے ہوئے وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ تیل کی درآمد میں تاخیری ادائیگی کی سہولت اگلے ماہ سے ملنا شروع ہو جائے گی۔

وزیر خزانہ اسد عمر نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ رقم سٹیٹ بینک آف پاکستان میں آج پہنچ جائیگی، مجھے میرے سعودی ہم منصب نے اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ امداد کا دوسرا اور تیسرا حصہ اگلے 2 ماہ میں موصول ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ چین کی جانب سے ملنے والی بے مثال امداد ہے، تاہم وہ اس کی تفصیلات عیاں نہیں کریں گے، میں اس وقت تفصیلات نہیں بتاؤں گا۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کی واحد وجہ ہماری معیشت میں تیزی لانا اور کسی خلا کو پر کرنے کے لیے کسی قرض کی جانب نہ جانا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ وہ قرض کی شرائط پر نہیں بلکہ وسیع معاشی اصلاحات پیکج’ پر بات کر رہے ہیں۔

اسد عمر نے کہا کہ آئی ایم ایف پیکج، بیلنس آف پیمنٹ کے خلا کے چھوٹے سے حصے کو پورا کرنے میں مدد دیگا۔ اسد عمر نے بتایا کہ ہماری سمت واضح ہے کہ ہم بوجھ صرف زیادہ آمدن والے افراد پر ہی ڈالیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایل این جی کمپنی کی بھی نجکاری کردی گئی تو اس کا اثر گزشتہ حکومت کے نجکاری پروگرام سے زیادہ ہوگا۔