خبرنامہ

سپریم کورٹ میں بڑھتی آبادی پرتوجہ کےعنوان پرسمپوزیم

اسلام آباد:(ملت آن لائن) ملک میں بڑھتی ہوئی آبادی کے معاملے پر غور کے لیے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی زیر صدارت اہم کانفرنس جاری ہے۔

لاء اینڈ جسٹس کمیشن کے زیر انتظام منعقدکانفرنس کے مہمان خصوصی وزیراعظم عمران خان ہیں جب کہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، وفاقی وزراء، وکیل رہنما، صحافیوں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات شریک ہیں۔

سپریم کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق کانفرنس سے چیف جسٹس ثاقب نثار اور وزیراعظم عمران خان کے علاوہ وفاقی وزیر صحت عامر کیانی اور بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کی چیئرپرسن ڈاکٹر ثانیہ نشتر بھی خطاب کریں گی۔

کانفرنس سے مذہبی اسکالر مولانا طارق جمیل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں بڑھتی آبادی کا مسئلہ علم کی کمی کی وجہ سے ہے، دیہات میں کہا جاتا ہے 5 بیٹے ہوگئے تو مجھے کچھ کمانا نہیں پڑے گا، جتنے بچے پیدا ہوجائیں اتنے مزدور ہوں گے، یہ بچے کے پیدا کرنے کے لیے بہت بڑا ظلم ہے۔

مولانا طارق جمیل نے کہا معاشرتی دباؤ اور غربت بھی آبادی میں اضافے کی وجہ ہے، یہاں بچہ اس لیے پیدا کیا جاتا ہے میری ساس کیا کہے گی، لڑکا کہتا ہے کہ اولاد نہ ہوئی تو دوست کیا کہیں گے، یہ بچے کے لیے بہت بڑا ظلم ہے۔

مولانا طارق جمیل کا کہنا تھا مدینہ کی ریاست بنانے والا اللہ ہے حکمران کی نیت سے بڑا فرق پڑتا ہے، یہاں مدینہ کی ریاست کا تصور پیش کرنے پر عمران خان کو سلام پیش کرتا ہوں اور وہ پہلے وزیراعظم ہیں جنھوں نے مدینہ کی فلاحی ریاست بنانے کا اعلان کیا۔

مولانا طارق جمیل نے کہا حکمرانوں کی نیت کے اچھے یا برا ہونے سے ملک پر اثر پڑتاہے، جب بنیادیں بہتر ہوں گی تو ذیلی مسائل خود بخود حل ہوجائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ فلاحی ریاست کی بنیاد عدل، امن اور مضبوط معیشت اور علم ان تینوں کی ماں ہے، فلاحی ریاست کے بنیادی اجزاء عدل، امن اور بہتر معیشت ہے، فلاحی ریاست کا پہلا تصور ابراہیم علیہ السلام نے پیش کیا، امن والی ریاست اس وقت بنتی ہے جب نظام عدل مضبوط ہو۔

مولانا طارق جمیل نے کہا کہ معزز ججز سے ہی سنا کہ ہمارا قانون بہت کمزور ہے اور ایک کیس کا فیصلہ کرنے میں کئی سال لگ جاتے ہیں، اس میں بہتری کس طرح لائی جائے اس حوالے سے یہاں بیٹھے ججز بہتر بتا سکتے ہیں۔

مولانا طارق جمیل نے کہا کہ پولیس مضبوط اور سیاسی لوگوں کے تسلط سے آزاد ہونی چاہیے، پولیس پر سیاسی لوگوں کا تسلط ہوگا تو انصاف نہیں ملے گا، تاجر سچ بولیں، صحیح تولیں، ملاوٹ اور ذخیرہ اندوزی نہ کریں۔

واضح رہے کہ گذشتہ دنوں ڈیم فند ریزنگ کے لیے دورہ برطانیہ کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے دسمبر سے آبادی پر کنٹرول کے لیے ‘2 بچے ہی اچھے’ مہم شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

جسٹس ثاقب نثار نے اس موقع پر کہا تھا کہ 12 یا 13 دسمبر سے وہ مہم شروع کرنے جارہے ہیں، جس کے دوران اس حوالے سے آگاہی پیدا کی جائے گی کہ آبادی کو کیسے کنٹرول کرنا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ ‘میں اس کی شروعات اپنے گھر سے کروں گا اور اپنے بچوں کو بھی اس کی تلقین کروں گا’۔

چیف جسٹس نے امید ظاہر کی تھی کہ اس معاملے کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے اور پاکستان کی بقا کے لیے قوم ان کے ساتھ اس مہم میں بھرپور تعاون کرے گی۔

واضح رہے کہ حالیہ مردم شماری کے نتائج کے مطابق پاکستان کی مجموعی آبادی 20 کروڑ 77 لاکھ 74 ہزار 520 سے زائد ہے۔