اسلام آباد:(ملت آن لائن) کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے 14 بڑے اعتراضات اٹھانے کے بعد بنی گالا میں وزیراعظم عمران خان کی نجی رہائش گاہ کو ریگولرائز کرنے کا عمل روک دیا۔
رپورٹ کے مطابق سرکاری ادارے کی جانب سے وزیراعظم کو بتایا گیا ہے کہ جب تک وہ مطلوبہ دستاویزات فراہم نہیں کرتے، ان کے گھر کی ریگولرائزیشن کا معاملہ مزید آگے نہیں بڑھایا جاسکتا۔
سی ڈی اے کی جانب سے 20 نومبر کو لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ گھر کی ریگولرائزیشن کے لیے دی گئی وزیراعظم کی درخواست میں کئی چیزیں موجود نہیں۔
دستیاب اس خط کے مطابق عمران خان نے اپنی درخواست اور دستاویز میں تحصیلدار کی جانب سے جاری کردہ حقداران زمین (فرد) رجسٹر کی تصدیق شدہ نقل فراہم نہیں کی بلکہ صرف جمائمہ خان کے نام کی پرانی فرد انتقال کی نقل فراہم کی گئی اور عمران احمد خان نیازی کے نام کی ملکیت کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔
خط میں کہا گیا کہ ریگولرائزیشن کے عمل کے لیے مالک (عمران خان) کے کمپیوٹرائز شناختی کارڈ کی مصدقہ نقل ضروری ہے جبکہ کیس کو دیکھنے والے شخص کے پاس مالک (عمران خان) سے اتھارٹی لیٹر لینا بھی ضروری ہے۔
سی ڈی اے کی جانب سے کہا گیا کہ وزیراعظم عمران خان نے عمارت کے غیر دستخط شدہ خاکے جمع کرائے جو ریگولرائزیشن کے عمل کے لیے قابل قبول نہیں تھے۔
ساتھ ہی سرکاری ادارے نے درخواست گزار سے کہا کہ وہ شناختی ڈرائنگ اور ڈیزائن سمیت ساختی مضبوطی اور استحکام کے حوالے سے سی ڈی اے کے نامزد کردہ انجینئر کی جانب سے جاری کردہ سرٹیفکیٹ پیش کرے، اس کے علاوہ سی ڈی اے کی جانب سے درخواست گزار سے نکاسی اور سولڈ ویسٹ منیجمنٹ کے لیے پلان پیش کریں۔
خط کے مطابق ادارے نے تحصیل دار سے ملکیت کے حوالے سے قبضے کی تصدیق کے لیے اس کی شجرہ کی مصدقہ نقل بھی مانگی۔
اس کے علاوہ تحصیل دار سے ایک سرٹیفکیٹ اور سائٹ پلان ضروری ہے جو موجودہ ریونیو روڈ تک رسائی ظاہر کرے، اگر ریونیو روڈ سے سائٹ کے لیے رسائی نہیں ملتی تو ریونیو روڈ سے سائٹ تک موجود سڑک کیپیٹل ایڈمنسٹریشن کے نام پر منتقل ہوجائے گا۔
وزیراعظم کو یہ بھی کہا گیا کہ سی ڈی اے کی جانب سے مقرر کردہ منتقلی اور ڈیولپمنٹ چارجز جمع کرانے کے لیے حلف نامہ جمع کرائیں۔
اس حوالے سے لیٹر میں کہا گیا کہ ’آپ (عمران خان) کو تجویز دی گئی کہ وہ اس درخواست کی وصولی کے 7 دن میں جواب دیں تاکہ قانون کے مطابق آپ کے گھر کی ریگولرائزیشن سے متعلق فیصلے کو دیکھا جاسکے‘۔
علاوہ ازیں متعلقہ عہدیدار نے بتایا کہ مطلوبہ دستاویزات حاصل کیے بغیر سی ڈی اے وزیراعظم کے گھر کی ریگولرائزیشن پر کام نہیں کرسکتا۔