لاہور:(ملت آن لائن) اپوزشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف کی درخواست ضمانت کی منظوری کے لئے نظر ثانی اپیل دائر کر دی گئی، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت 24 اکتوبر کا شہباز شریف کی درخواست ضمانت مسترد کرنے کا حکم کالعدم قرار دے اور رہائی کا حکم دے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں اپوزشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف کی درخواست ضمانت کی منظوری کے لئے نظر ثانی اپیل دائر کر دی، نظر ثانی اپیل اے کے ڈوگر ایڈووکیٹ نے دائر کی ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ سنگل بنچ نے قانونی جواز کے بغیر شہبازشریف کی درخواست ضمانت مسترد کی، انکوائری مکمل اور جرم ثابت ہونے سے قبل نیب کا ملزم کو گرفتار کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔
درخواست گزار کا کہنا ہے کہ آشیانہ ہاؤسنگ سکینڈل میں شہباز شریف کو انکوائری مکمل ہونے اور جرم ثابت ہونے سے قبل گرفتار کیا گیا، نیب کا دوران انکوائری کسی بھی ملزم کو گرفتار کرنے کا اختیار آئین سے متصادم ہے۔
دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت 24 اکتوبر کا شہباز شریف کی درخواست ضمانت مسترد کرنے کا حکم کالعدم قرار دے اور فیصلے پر نظر ثانی کرتے ہوئے ضمانت منظور کر کے رہائی کا حکم دے۔
یاد رہے 24 اکتوبر کو لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے شہباز شریف کی ضمانت کیلئے دائر درخواست مسترد کردی تھی۔
واضح رہے نیب لاہور نے5 اکتوبر کو شہبازشریف کو صاف پانی کیس میں طلب کیا تھا تاہم ان کی پیشی پر انہیں آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں کرپشن کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔
اگلے روز شہبازشریف کو احتساب عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں انہیں 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پرنیب کے حوالے کردیا گیا تھا۔
جس کے بعد 16 اکتوبر کو ریمانڈ ختم ہونے پر پیش کیا گیا تو احتساب عدالت نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کیس میں گرفتار مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف کے جسمانی ریمانڈ میں 30 اکتوبرتک توسیع کردی تھی۔
ریمانڈ ختم ہونے پر شہبازشریف کو 29 اکتوبر کو عدالت میں پیش کیا گیا تو (نیب) نے آشیانہ اسکینڈل کیس کے ملزم اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے مزید 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی ، جس پر عدالت نے ان کے ریمانڈ میں 7 نومبر تک توسیع کردی تھی۔