آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار قائد حزب اختلاف، مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو 10 روزہ جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر احتساب عدالت میں پیش کردیا گیا۔
قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے شہباز شریف کو عدالت کے روبرو پیش کیا گیا، اس موقع پر عدالت کے اندر اور باہر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
احتساب عدالت کے جج سید نجم الحسن نے مقدمے کی سماعت کی، اس دوران شہباز شریف اپنی فائلیں خود اٹھا کر لائے اور کہا کہ میرا اس اسکینڈل سے کوئی تعلق نہیں، جس پر عدالت کی جانب سے انہیں کہا گیا کہ آپ انتظار کریں، پہلے نیب کا موقف سنا جائے گا۔
سماعت کے آغاز پر نیب نے شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع کی درخواست دائر کی گئی، اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ آپ نے گزشتہ 10 روز میں کیا تفتیش کی۔
وکیل نیب نے بتیا کہ شہباز شریف سے جو سوالات پوچھے گئے، اس پر انہوں نے لاعلمی کا اظہار کیا۔
اس دوران شہباز شریف کے وکیل نے نیب کی درخواست کی سخت مخالفت کی اور کہا کہ نیب کیوں جسمانی ریمانڈ میں توسیع مانگ رہا ہے، 10 روز میں احتساب کے ادارے نے کیا تفتیش کی۔
شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ 10 روز میں نیب شہباز شریف سے کچھ نہیں نکلوا سکا کیونکہ آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں ان کے موکل پر جھوٹے الزامات لگائے گئے ہیں۔
انہوں نے استدعا کی نیب کی جانب سے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی درخواست مسترد کی جائے۔
دوران سماعت نیب کی جانب سے حافظ اسد اللہ بھی بطور پراسیکیوٹر پیش ہوئے اور نیب کی جانب سے عدالت میں رپورٹ پیش کی۔
نیب کے دلائل پر شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ سیاسی بنیادوں پر ان کے موکل کو ملوث کیا جارہا ہے، شہباز شریف نے کوئی غیر قانونی حکم جاری نہیں کیا۔
اس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ شہباز شریف نے تفتیشی ٹیم سے تعاون نہیں کیا، آشیانہ ہاؤسنگ کیس میں اور لوگوں کو بھی طلب کیا گیا جبکہ شہباز شریف سے بھی قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے تفتیش کر رہے ہیں۔
اس پر شہباز شریف نے عدالت میں بیان دیا کہ نیب نے انہیں جتنی دفعہ بھی بلایا وہ پیش ہوئے اور جو سوالنامے دیے گئے ان کے جواب دیے۔
انہوں نے کہا کہ میں تفتیش میں مکمل تعاون کر رہا ہوں، 3 روز تک میرے پاس تفتیش کے لیے کوئی افسر نہیں آیا،10 دن کے ریمانڈ میں نیب نے جو پوچھا وہ بتایا، اب مزید جسمانی ریمانڈ کیوں چاہیے۔
شہباز شریف نے کہا کہ آج تک اپنے عہدے کا غلط استعمال نہیں کیا نہ ہی کبھی کرپٹ پریکٹسز نہیں کی اور کسی کو کوئی غیر قانونی احکامات نہیں دیے۔
شہباز شریف نے کہا کہ مجھ پر الزام لگایا گیا کہ 2013 میں انتخابات جیتنے کے لیے کامران کیانی کی کمپنی کو ٹھیکہ دیا، یہ جھوٹا الزام ہے میں نے تو قوم کا پیسہ بچا کر اسے قومی خزانے میں ڈالا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے صاف پانی کیس میں بلا کر آشیانہ میں گرفتار کر لیا گیا یہ کون سا قانون ہے۔
اس پر نیب کے پراسیکیوٹر نے کہا کہ شہباز شریف سے ابھی مختلف پہلوؤں پر مزید تفتیش کرنی ہے، لہٰذا مزید ریمانڈ دیا جائے۔
سماعت کے بعد احتساب عدالت نے شہباز شریف کو مزید 10 روز کے جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا، جس کے بعد انہیں احتساب عدالت سے نیب آفس روانہ کردیا گیا۔