مظفر آباد ۔ 15 اکتوبر (اے پی پی) صدرمملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر پر اقوام عالم سے اپنے وعدوں کو پورا کرے ، سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق آزادانہ اور منصفانہ استصواب رائے کے ذریعے ہی اس دیرینہ مسئلے کا حل ممکن ہے، تحریکِ آزادئ کشمیر کی حمایت اہلِ پاکستان کے ایمان اور غیرت کا تقاضا ہے کیونکہ ہمارا اہل کشمیر کے ساتھ ایمان، خون، تاریخ ، تہذیب اور ثقافت کا رشتہ ہے ، مقبوضہ کشمیر میں تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے اورخطے کے طویل ترین کرفیو کا خاتمہ کیا جائے ، بھارت اپنے جابرانہ کالے قوانین واپس لے اور کشمیری قیادت کو بیرونِ ملک سفر کی اجازت دی جائے،انسانی حقوق کے عالمی مبصرین کیلئے مقبوضہ کشمیرکے بند دروازے کھولے جائیں اور کشمیر کو غیر فوجی علاقہ قرار دیا جائے ۔ہفتہ کویہاں کشمیر کونسل وآزادکشمیر قانون ساز اسمبلی کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدرمملکت نے کہا کہ کشمیر کے خونِ شہیداں کی لالی سے روشن آزادی کے سورج کے طلوع ہونے میں اب زیادہ دیر نہیں رہ گئی، تحریکِ آزادئ کشمیر اپنے جواں سال شہید اور ذہین قائد برہان مظفر وانی شہید کے خون کی برکت سے ایک نئے عہد میں داخل ہو چکی ہے،غیر ملکی جبر کے خلاف عدیم المثال تاریخی جدوجہد کرنے والے بہادر کشمیری عوام کی سرزمین پر آمد اور اُن کے منتخب نمائندوں سے خطاب میرے لیے اعزاز ہے کیونکہ میں آج اُن لوگوں سے مخاطب ہوں جو غیر ملکی قبضے کے خلاف جدوجہد کرتے ہوئے ایک ایسی تاریخ رقم کرر ہے ہیں، دنیاجس کی مثال پیش کرنے سے قاصر ہے۔صدرمملکت نے کہاکہ کشمیر کے نونہالوں نے قابض فوج کی سنگینوں کا مقابلہ اپنے ننھے منے ہاتھوں میں غلیل لے کر کیا ،ہمارے نڈر بے خوف اور نہتے کشمیری نوجوان آگ برسانے والے ٹینکوں کے سامنے سینہ تا ن کر کھڑے ہو گئے،مقبوضہ کشمیر کے بزرگوں نے اپنے بوڑھے ہاتھوں سے اپنی اولادوں کے جنازے اُٹھائے اور آزادی کا پرچم سرنگوں نہ ہونے دیااورسب سے بڑھ کر کشمیر کی عفت مآب بیٹیوں نے اپنے شوہروں، بھائیوں اور بیٹوں کی لاشیں مردانہ وار اُٹھائیں اور آنچلوں کے پرچم بنا کر میدانِ عمل میں نکل آئیں، ہم سلام پیش کرتے ہیں اپنے ان بچوں کو جنھوں نے شمعِ آزادی پر اپنی جان نثار کر دی، ہم سلام پیش کرتے ہیں اپنے اُن جوانوں کو جنھوں نے آزادی کی منزل کے حصول کے لیے اپنی زندگی قربان کر دی ، ہم سلام پیش کرتے ہیں ،اُن بوڑھے ہاتھوں کوجنھوں نے اپنے بڑھاپے کے سہارے اپنے ہاتھوں سے قبر میں اتار دیے اور ہم سلام پیش کرتے ہیں اُن ماؤں ، بہنوں اور بیٹیوں کو جو اپنے سروں کے تاج ،جگرگوشے اور جواں سال بھائی وطن کی حرمت پر نثا ر کر رہی ہیں۔صدر مملکت نے کہاکہ انہیں یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ جس قوم کا ہر طبقہ اہلِ کشمیر کی طرح سربکف ہو جائے ، دنیا کی کوئی طاقت نہ اُس کا سر جھکا سکتی ہے اور نہ زیادہ دیر اسے آزادی کی نعمت سے محروم رکھ سکتی ہے، مجھے کوئی شبہ نہیں ہے کہ کشمیر کے خونِ شہیداں کی لالی سے روشن آزادی کے سورج کے طلوع ہونے میں اب زیادہ دیر نہیں رہ گئی۔ دنیا کی تاریخ میں ایسی مثالیں بھی ملتی ہیں کہ جب کوئی قوم کشمیریوں کی طرح تن من دھن سے جدوجہد آزادی میں شریک ہوگئی تو قابض اقوام کا ضمیر جاگ اُٹھا اور انھوں نے نئے حقائق کو سمجھنے کی شعوری کوشش بھی کی اور خود کو بدلے ہوئے حالات کے مطابق ڈھالتے ہوئے مظلوموں کو اُن کا حق بھی لوٹا دیا لیکن مقام افسوس ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہلانے والا ملک اس احساس سے قطعی عاری ہے۔صدر مملکت نے کہاکہ تحریکِ آزادی کی موجودہ لہر کو اب سو دن مکمل ہو رہے ہیں، اس دوران ایک سودس سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں ، سینکڑوں افراد کو پیلٹ گنوں کا نشانہ بنا کر بینائی سے محروم کر دیا گیا ہے، اس عرصے کے دوران مقبوضہ کشمیر میں کاروبارِ زندگی مکمل طور پر مفلوج اور بنیادی ضروریاتِ زندگی کی فراہمی ناممکن ہو چکی ہے اورجمہوریت کے دعویداروں نے اُن سے عبادت کا حق بھی چھین لیا ہے جس کی مہذب دنیا میں مثال نہیں ملتی، ہمیں افسوس ہے کہ انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتِ حال پر عالمی ضمیر خاموش ہے جس کی وجہ سے جارح بھارتی افواج کو ظلم و ستم ڈھانے کی کھلی چھٹی ملی ہوئی ہے۔ صدر مملکت نے کہاکہ ہم عالمی برادری سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس صورتِ حال پر توجہ دے کیونکہ حالات کا بگاڑ اگر اسی رفتار سے جاری رہا اور عالمی اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو مقبوضہ کشمیر کی صورتِ حال کا جائزہ لینے کی اجازت نہ دی گئی تو اس کے نتیجے میں کوئی بڑا اور سنگین انسانی سانحہ بھی جنم لے سکتا ہے جسے روکنے کی ذمہ داری عالمی برادری پر عائد ہوتی ہے ، ہم توقع رکھتے ہیں کہ عالمی ضمیر اب خاموش نہیں رہے گا اور وہ ظالم کا ہاتھ روک کر مظلوموں کو ان کا حق دلانے میں اپنی انسانی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے تاریخی کردار ادا کرے گا۔صدر نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کی طرح لائن آف کنٹرول کے اطراف میں بسنے والے کشمیری بھی بھارتی جارحیت کا مسلسل شکار ہورہے ہیں، ان لوگوں کے جان و مال ہر وقت خطرے میں رہتی ہیں لیکن آزادکشمیر اور ورکنگ باؤنڈری کے دونوں اطراف بسنے والے عوام نے جس بہادری کے ساتھ ان خطرات کا سامنا کیا ہے ، دنیا کی تاریخ میں اس کی مثال مشکل سے ملے گی ۔ ہم آزادکشمیر کے ان بہادر عوام کے جوش و جذبے اور عالی ہمتی کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں اور انھیں یقین دلاتے ہیں کہ اُن کے مسائل ہمارے مسائل ہیں اورہم ہمہ وقت محاذِ جنگ پر موجود لائن آف کنٹرول پر بسنے والے آزاد کشمیر کے نہتے اور بہادر عوام کو کبھی تنہا نہیں چھوڑیں گے ، حکومت ان کے تمام مسائل حل کرے گی۔صدرمملکت نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ طویل عرصے کے بعد اس وقت آزاد کشمیر کی قیادت دانش مند، ذہین اور بلند حوصلہ لوگوں کے ہاتھ میں ہے، مجھے کوئی شبہ نہیں آزاد حکومت ریاستِ جموں و کشمیر کے صدر سردار محمد مسعود خان اس مسئلے کے عالمی اور سفارتی رموز کی باریکیوں اور وزیر اعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان اس کے سیاسی اور عوامی امور سے پوری طرح واقف ہیں اور اس دیرینہ مسئلے کے حل اور عوام کی خدمت کاسچا جذبہ رکھتے ہیں ، مجھے کوئی شبہ نہیں ہے کہ آزاد کشمیر کی لائق اور جرأت مند قیادت اور ان کے رفقائے کار اپنے عزم میں کامیاب ہوں گے، ہماری تمام تر نیک خواہشات ان کے ساتھ ہیں اور ہم ان کی منصفانہ جدوجہد میں ان کے شانہ بشانہ ہیں۔صدر نے کہا کہ تحریکِ آزادئ کشمیر کی حمایت اہلِ پاکستان کے ایمان اور غیرت کا تقاضا ہے کیونکہ ہمارا اہلِ کشمیر کے ساتھ ایمان، خون، تاریخ ، تہذیب اور ثقافت کا رشتہ ہے ، جغرافیائی حقائق نے ان رشتوں کو مزید مضبوط بنا دیا ہے ۔ ہم حضرت بل کے موئے مبارک کے تقدس کو بھول سکتے ہیں اور نہ جدوجہد آزادی میں بے جگری سے قربانیاں پیش کرنے والوں کے خون کو فراموش کرسکتے ہیں کیونکہ ہمارے ان رشتوں کو شاعرِ مشرق علامہ محمد اقبالؒ نے اپنی کشمیر کمیٹی کے ذریعے مزید بامعنی بنادیا تھا۔ حضرت بل کے موئے مبارک سے علامہ اقبالؒ تک اور حریت کانفرنس کی روشن دماغ قیادت کی قربانیوں سے لے کر آج کے شہید وں تک رشتوں کا ایک ایسا تسلسل ہے جو دل و دماغ کو متاثر کرنے والے جذبات سے ہی نہیں بلکہ زمینی حقائق سے بھی جڑا ہوا ہے ، اس لیے یہ رشتے کبھی ختم نہ ہوں گے اور یہی وجہ ہے اہلِ کشمیر کو ہماری سیاسی ، سفارتی اور اخلاقی حمایت ہمیشہ حاصل رہے گی۔ اس مقصد کے لیے ہم بات چیت کا دروازہ کھلا رکھنا چاہتے ہیں لیکن کشمیری عوام پر ظلم و ستم اور بات چیت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے ۔ انہوں نے کہا کہ میں اس موقع پر اقوام متحدہ سے بھی مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ کشمیر کے سلسلے میں اقوام عالم سے اپنے وعدوں کو پورا کرے کیوں کہ اس عالمی ادارے کی قراردادوں کے مطابق آزادانہ اور منصفانہ استصوابِ رائے کے ذریعے ہی اس دیرینہ مسئلے کا حل ممکن ہے۔ عالمی برادری کو اس بات کا شدت سے احساس کرنا چاہیے کہ بھارت کے اُس وقت کے وزیر اعظم جواہر لال نہرو یہ مسئلہ خود اقوامِ متحدہ میں لے کر گئے تھے ، اس کے باوجود اگر بھارت اپنے کیے گئے وعدے پورے نہیں کرتا تو یہ عالمی برادری کے لیے لمحۂ فکریہ ہے ۔ صدر نے کہا کہ آج سے ٹھیک گیارہ برس قبل آزاد کشمیر اورپاکستان کے چند دیگر علاقے زلزلے کے جھٹکوں سے لرز اٹھے تھے ، اس تباہی کے نتیجے میں جو جانی و مالی نقصانات ہوئے ، اُن کا ذکر کرتے ہوئے دل خون کے آنسو روتا ہے لیکن مظفر آباد اور آزاد کشمیر کے دیگر علاقوں میں تعمیر و ترقی کے مناظردیکھ کر مسرت ہوئی۔ خاک اور راکھ سے اُٹھ کر ایک نئے عزم کے ساتھ بحالی اور آزاد ریاست کے مختلف گوشوں میں تعمیر و ترقی کے مناظر آزاد کشمیر کے عوام کے عزم و ہمت اور سخت جانی کا واضح ثبوت ہیں، زندہ قومیں اسی طرح محنت کے ذریعے دنیا میں اپنی کارکردگی کا نقش قائم کرتی ہیں ۔ مجھے آزاد کشمیر کے عوام پر فخر ہے اور میں توقع رکھتا ہوں کہ وہ اس عزم و حوصلے اور تدبر کے ساتھ تعمیر و ترقی کا سفر آئندہ بھی جاری رکھیں گے ۔ اس سلسلے میں انھیں حکومتِ پاکستان کی حمایت ہمیشہ حاصل رہے گی۔اس کے علاوہ میں یہ بھی توقع رکھتا ہوں کہ تعلیم ، صحت عامہ اور عوام کو بنیادی ضروریات زندگی کی فراہمی کے لیے آزاد کشمیر کی حکومت اپنے تمام تر وسائل بروئے کار لائے گی اس سلسلے میں حکومت آزاد کشمیر کو حکومتِ پاکستان کا فراخ دلانہ تعاون ہمیشہ حاصل رہے گا ، اللہ تعالیٰ کی تائید و نصرت سے مقبوضہ کشمیر سے ظلم و ستم کی سیاہ رات کا خاتمہ ہو گا، کشمیری عوام کی قربانیاں رنگ لائیگی اورآزادی کا سورج جلد طلوع ہوگا۔